سفارتی پروٹوکول کی آڑ میں امریکی جاسوسی کارروائیاں پھر شروع
امریکی سفارتی حکام کی طرف سے پروٹوکول کے حوالے سے خلاف ورزیاں سی آئی اے کے یکطرفہ جاسوسی آپریشنز کے پھر شروع ہونے کا اشارہ دیتی ہیں جو پاکستان امریکہ پہلے سے خراب تعلقات کو مزید کشیدہ بنا سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ میں قائم دنیا کے سب سے بڑے سی آئی اے نیٹ ورک پر سفارتی استثنیٰ کی آڑ میں جاسوسی کی کارروائیوں کا الزام ہے۔ اس کی تازہ مثال چار جون کا واقعہ ہے۔ مالاکنڈ کے دورہ کرکے آنے والی امریکی سفارتخانے کی گاڑی کو ایم ون ایگزٹ پوائنٹ پر روکا گیا تو اس میں سے لوڈڈ ایم فور رائفلز، پستول اور گولیاں برآمد ہوئیں جو سب بغیر لائسنس تھیں۔ اٹھارہ اپریل کو دفتر خارجہ نے تمام سفارتخانوں کے ساتھ اجلاس میں واضح کیا تھا کہ کوئی سفارتکار حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر اسلحہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا۔ اجلاس میں تمام سفارتخانوں سے تین مئی تک اسلحہ کی تفصیلات مانگی گئی تھیں تاہم امریکی سفارتخانہ نے ابھی تک اس کا جواب نہیں دیا۔ اٹھارہ اپریل کے اجلاس میں تمام سٹاف بشمول پاکستانی ملازمین کی تفصیلات کا بھی پوچھا گیا تھا۔