ماہانہ آمدنی55کروڑ،اینکرکی تنخواہ75لاکھ، کامران خان، اظہرعباس اورعامر لیاقت حصہ دار،’’ بول ‘‘ ٹی وی کی فز یبلٹی رپورٹ’’ لیک‘‘ہو گئی
بول میڈیا گروپ کی فزیبلٹی رپورٹ نے صحافتی دنیا کے بڑے بڑے ڈان کی آ نکھیں کھول دی ہیں،منہ میں انگلیاں دبائے بیٹھے ہیں کہ اگر ایسا ہو گیا تواُ ن کی دوکانیں بند ہو جائیں گی
پاکستانی میڈیا میں ایک بڑا انقلاب لانے کے دعویدار بول میڈیا گروپ کے مارکیٹ میں آنے سے پروفیشنل صحافت کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے ۔
پاکستانی میڈیا انڈسٹری کے ٹاپ کے نیوز کاسٹرز اور اینکرز نے پاکستانی میڈیا میں ایک بڑا انقلاب لانے والے بول میڈیا گروپ کا حصہ بننے کے لئے معاہدے پر دستخط کر دےئے ہیں ۔یعنی ٹاپ کلاس میڈیا پرسنالٹی ’’ اُڑن چھو‘‘ ہونے والی ہے ۔ ان اینکرز اور نیوز کاسٹرز کا تعلق جیو ٹی وی ، اے آر وائی ، دنیا ٹی وی ،ڈان نیوز، سما ٹی وی ،پی ٹی وی اور دیگر بڑے میڈیا گروپوں سے ہے ۔
ثنا بچہ، شاہ زیب خانزادہ ، ڈائریکٹر نیوز ڈان نیوززاہد مظہر، جسمین منظور سمیت کئی بڑے نام بول ٹی وی نیٹ ورک کا حصہ بننے والے ہیں جبکہ عائشہ بخش، جنید احمد اور کئی دوسرے نیوز کاسٹرز اور اینکرزسے بات بھی فائنل ہو چکی ہے۔ان میں نجم سیٹھی ، کامران شاہد، جاوید چوہدری، طلعت حسین جیسی بڑی اور قد آوار شخصیات شامل ہیں ۔
’’ فیکٹ ‘‘کو پاکستان کے اس سب سے بڑے میڈیا گروپ بننے والے بول ٹی وی نیٹ ورک کی ’’ لیک ‘‘ ہونے والی فزیبلٹی رپورٹ کے بارے میں پتہ چلا ہے ۔ یہ رپورٹ کس طرح ’’ لیک ‘‘ ہوئی ؟ یہ ایک الگ کہانی ہے تاہم اس فزیبلٹی رپورٹ نے صحافتی دنیا کے بڑے بڑے ڈان کی آ نکھیں کھول دی ہیں ۔ وہ منہ میں انگلیاں دبائے بیٹھے ہیں کہ اگر ایسا ہو گیا تو میڈیا انڈسٹری کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی ۔یقینی طور پر بول ٹی وی کے آنے سے بہت سے’’ میڈیا ڈانز‘‘کی دوکانیں بند ہو جائیں گی۔تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس سارے معاملے کا ایک اچھا پہلو یہ بھی ہے کہ کارکن صحافیوں کی زندگی میں ایک نیا انقلاب آ نے والا ہے اور میڈیا انڈسٹری سے وابستہ لوگ جو ہر ماہ اپنی تنخواہوں کے بر وقت ملنے کے حوالے سے پریشان رہتے تھے ،
اب انہیں بھی موقع مل سکے گا کہ وہ بھی لکھ پتی اور کروڑ پتی بن سکیں گے۔
بول ٹی وی کی ’’ لیک ‘‘ ہونے والی یہ رپورٹ بول ٹی وی کے پوری قوت کے ساتھ مارکیٹ میں داخل ہونے اور مارکیٹ سے اپنا بزنس شےئرز لینے سے بھی پردہ اٹھاتی ہے؟
اس رپورٹ میں بول میڈیا گروپ کی متوقع ماہانہ آمدنی اور اخراجات کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ رپورٹ میں تخمینوں کی بنیاد پر مارکیٹ کے تجزےئے سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق منافع کا حاصل شدہ تخمینہ بھی لگایا گیا ہے ۔
اس تخمینہ کے مطابق بول مارکیٹ لیڈر بنتا ہے تو 50سے 55کروڑ روپے ماہانہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جیو ٹی وی اپنے بہت اچھے دنوں میں30سے35کروڑ روپے حاصل کر رہا تھا ۔ تاہم بول سے اس سے بہت آگے کی امید لگا کر بیٹھا ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ اس طرح لگایا گیا ہے۔
ٹوٹل آمدنی ماہانہ : 55کروڑ
رپورٹ کے مطابق اگر میڈیا انڈسٹری کے 17بڑے نام جن کے بارے میں امید کی جا رہی ہے کہ وہ بول نیٹ ورک جوائن کر لیں گے تو ان میں سے ہر ایک کی تنخواہ کا تخمینہ 75لاکھ روپے ماہانہ لگایا گیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بڑے ناموں پر تقریبا 13کروڑ روپے خرچ ہوں گے ۔دیگر ملازمیں کی تنخواہیں 10کروڑ روپے رکھی گئی ہیں ۔
دیگر انتظامی اور آپریشنل اخراجات کے لئے 12کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔
اس طرح 13کروڑ روپے اینکر ز، 10کروڑ روپے باقی ملازمین اور 12کروڑ روپے انتظامی اور آپریشنل اخراجات کے لئے رکھنے جانے سے کل رقم 35کروڑ روپے بنتی ہے ۔
بول کی اس فزیبلٹی رپورٹ میں اس جمع تفریق کے بعد بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ بول کو ہر ماہ 200ملین ہر ماہ منافع ہو گا یعنی20کروڑ روپے ہر ماہ۔ جو ایک نئے میڈیا گروپ کے لئے اچھا خاصا منافع ہے ۔
رپورٹ میں اس آمدنی اور منافع کی شرح کو دیکھتے ہوئے بول ٹی وی نیٹ ورک کی مارکیٹ ویلیو 100ارب روپے ظاہر کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں میں میڈیا انڈسٹری کی چار بڑی شخصیات کو منافع کی شرح میں حصہ دار بھی بنایا گیا ہے یعنی انہیں مالک بھی بنایا گیا ہے ۔
ان بڑے ناموں میں اظہر عباس ، کامران خان ، عامر لیاقت اور جرجیس سیجا شامل ہیں ۔ اظہر عباس (سابق ایم ڈی جیو)اور کامران خان جنگ/جیو گروپ سے منسلک رہے ہیں اور وہی میڈیا انڈسٹری کی بڑی شخصیات کو بول میں لانے کا باعث ہیں۔
اس حساب سے دیکھا جائے تو میڈیا انڈسٹری کی یہ شخصیات تنخواہ اور منافع کی مد میں ہر ماہ کروڑوں روپے وصول کریں گی اوراس طرح صحافیوں کا کروڑوں روپے تنخواہ لینے کا خواب بھی پورا ہو گا ۔
پاکستانی میڈیا شخصیات اور صحافیوں کا ارب پتی بننے کا یہ پہلاموقع ہو گا کیونکہ اس سے پہلے پاکستانی میڈیا میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے کہ میڈیا گروپوں کے مالکان نے اپنے منافع کی تقسیم ملازمین میں نچلی سطح پر کی ہو۔اس طرح کی مثالیں بیرون ممالک میں ضرور ملتی ہیں لیکن پاکستان میں صحافیوں کو اتنی سہولیات تو کیا معمولی تنخواہیں بھی بر وقت ادا نہیں کی جاتی رہی ہیں ۔ ان میں بہت سے نامور اور بڑے صحافتی گروپوں کے مالکان بھی شامل ہیں ۔ یہ پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا ایسا بھیانک روپ ہے جس پر سے کسی نے پردہ نہیں اٹھایا۔
رپورٹ : مقبول ارشد
Bravo, Great, Fantastic, I have been in Television Broadcasting for over 40 years. Never hear of such targets. It looks like I have wasted my only life.
Best of Luck fellows, But I don’t believe it.
MAC
واقعی فیکٹ نے یہ رپورٹ سامنے لا کر کمال کر دیا ہے ۔
کمال
So what? If Bol share their profit with their emplyees? Why are u getting jealous? All employers in all industries must wake up to this call. BTW; kudos to Fact group to disclose this news!
Iam ex chief cameraman ptv NEWS ISLAMABAD 0303377333
salam. kamal ke report hay. is sa to media ka naksha he badal jai ga. achi baat hay ka workinh journalist ke zindagi bhe budla verna majeed nizami aur mir shakeel mujeeb ur rahman shami aur zia shahid na he working journalist ko regra laga rakha tha. fact ko ya report samna lana pur mubarikbad Mazhar, austarila
i think this report got from pemra? good report
Itna bra sh chilli…..