مخبر کے قلم سے
پاکستان اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی اور اقتصادی بحران سے دو چار ہے ۔ ایک طرف حکومت کی شاہ خرچیاں جاری ہیں وہاں اطلاعات ہیں کہ پاکستان کی چند اہم ترین شخصیات اربوں ڈالر کا سرمایہ غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک منتقل کر رہی ہیں ۔ حکومت اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کاس رجحان کو روکنے میں اس لئے ناکام نظرآرہے ہیں کیونکہ اس میں حکومت کی چند بڑی شخصیات ملوث ہیں ۔ ان اہم شخصیات کا صوبہ سندھ، خیبر پختونخواہ اورپنجاب سے ہے اور یہ شخصیات سیاست میں بھی بہت زیادہ متحرک بھی ہیں۔
مخبر کو اطلاع ملی ہے کہ پاکستان کے امیر ترین خاندانوں کی اعلیٰ شخصیات نے متحدہ عرب امارات کے بعد اب اپنا سرمایہ برطانیہ ‘فرانس ‘اسپین اور امریکہ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔گزشتہ چند ہفتوں سے اس رجحان میں ریکارڈ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یہ تمام سرمایہ پاکستان سے باہر غیر ملکی بینکوں میں منتقل کیا جا ر ہاہے ۔حالانکہ اس طرح سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر پابندی ہے۔ اس غیر قانونی دھندے میں بہت سے سیاستدان ، حکام اور منی چینجر ز بھی پر ملوث ہیں۔ اس مقصد کے لئے حوالہ اور ہنڈی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں لندن میں ملک کی انتہائی اہم شخصیت نے برطانیہ اور فرانس میں اپنے مالیاتی امور کا جائزہ اجلاس بھی منعقد کیا اور ا پنے غیر ملکی مالیاتی مشیروں سے صلاح و مشورے کے بعد مزید اثاثے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا ۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ٹی وی چینلز کے قیام کے سلسلے میں پرائیویٹ سطح پر ایک ٹی وی نیٹ ورک کو شروع کروانے میں حتمی فیصلہ بھی کیا ہے جو کہ ایک مخصوص سیاسی پارٹی اور بعض اعلیٰ شخصیات کی سرپرستی میں کام کرے گا‘ اس ضمن میں سرمایہ بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔
بیرون ملک سرمایہ منتقل کرنے والی ایک اہم شخصیت ایسی بھی ہیں جن کا لندن میں ایک چالیس منزلہ پلازہ تعمیر ہو رہا ہے۔یہ شخصیت ہر ایک، ڈ یڑھ ماہ بعد لندن کے دورے بھی کرتی رہتی ہے ۔ اس شخصیت کا تعلق پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن سیاسی جماعت سے ہے۔ اس وقت لندن میں ان کے بیٹے اس کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔
جس طرح پاکستان کے مراعات یافتہ طبقے سے تعلق رکھنے والی امیر اور سرمایہ دار گھرانوں کی اعلیٰ شخصیات کا پاکستان سے باہر اپنا سرمایہ منتقل کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔اسے دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس رجحان کی حوصلہ شکنی نہ کی گئی تو ملکی معیشت جو پہلے ہی خراب حالت میں ہے بہت زیادہ متاثر ہوگی۔ ایک فوریکس ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دبئی اور دوسرے ملکوں کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ زر مبادلہ غیر قانونی طریقوں سے منتقل کیا جارہا ہے۔
بعض ذ رائع نے ’’ فیکٹ ‘‘ کو بتایا کہ ڈیوٹی میں اضافہ اور دیگر وجوہات کی بنا پر ملک سے سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا جارہا ہے، ماہرین کے مطابق حکومت کو اس حوالے سے سخت اقدامات نہ کئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا ۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستانی معیشت دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث بہت زیادہ متاثر ہے اور سرمایہ کی غیر قانونی طور پر منتقل سے اس کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔ادھر ایشیا پیسفک گروپ کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے رپورٹ میں یہ کہنا ہے کہ پاکستان اس کی ہدایات اور سفارشات پر عمل نہیں کررہا، جس کا اسے نقصان ہو گا ۔
***
انٹیلی جنس ادروں کیلئے ان دنوں ملک بھر میں سر عام پھرنے کی کوشش کرنے والے امریکی درد سر بنے ہوئے ہیں ۔ اگرچہ پشاور ، کراچی اور چند دیگر شہروں میں ان مریکیوں کو گھومنے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں واپس بھجوا دیا گیا تاہم امریکی سفیر کے دوری جنوبی پنجاب کے بعد کچھ امریکیوں نے لاہور میں بھی ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اوران پر نظر بھی رکھی جا رہی ہے۔
انٹیلی جنس اداروں کو یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ سی آئی اے کے 8اہل کاروں کی پاکستان آمد کے بعد ان کی اکثریت لاہور میں داخل ہوچکی ہے اور وہ امریکی قونصلیٹ کے علاوہ ڈیفنس اور لاہو رکے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہیں ، جس کے بعد متعلقہ اداروں نے امریکیوں کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے او راس کے ساتھ ساتھ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بھی ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ڈیفنس ، کینٹ اور دیگر علاقوں میں غیر ملکیوں پر نظر رکھنے کیلئے بورڈز بھی آویزاں کر دئیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی قونصلیٹ کو بھی یہ کہا گیا ہے کہ لاہور میں موجود امریکیوں کی نقل وحرکت کے بارے میں متعلقہ پولیس اسٹیشن اورانتظامیہ کو ہر صورت باخبر رکھا جائے جب کہ رہائشیوں کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی کو گھر کرائے پر دینے سے پہلے متعلقہ تھانے سے منظوری ضرور لیں ورنہ سخت کارروائی کی جائیگی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ لاہور کے جن علاقوں میں امریکی رہائش پذیر ہیں وہاں موبائل ہیک اور جام ہورہے ہیں۔ ایک انٹیلی جنس آ فیسر نے بتایا کہ امریکی جہاں مقیم ہوتے ہیں وہاں سب سے پہلے موبائل فون کے سگنلز کو جام اور ہیک کرنے کا سسٹم نصب کرتے ہیں تاکہ آئی ایس آئی ان کی مانیٹرنگ نہ کر سکے ۔
***
152افراد کے قاتل ملک اسحاق کی رہائی کا رازکیا ہے؟
کالعدم لشکر جھنگوی کے آپریشنل چیف اور152سے زائد افراد کے قتل میں ملوث ملک اسحاق بالا آخر 14سال قید میں رہنے کے بعد کوٹ لکھپت جیل لاہور سے رہا ئی ایک ایسا اقدام ہے جس نے بہت سے لوگوں کو حیران و پریشان کر دیا ہے ۔جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ملک اسحاق کی رہائی ایک ایسا راز ہے جس پر سے کبھی نہ کبھی پردہ ضرور اٹھے گا ۔
یہ راز کیا تھا؟ اس سے پہلے بتاتے چلیں کہ ملک اسحاق کو 1997ء میں فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ ملک اسحاق کے خلاف راولپنڈی میں چرچ اور ملتان میں خانہ فرہنگ ایران پر حملوں کے الزامات سمیت مجموعی طور پر 45مقدمات تھے جبکہ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا مقدمہ بھی زیر التوا ہے جس میں ماتحت عدالتوں نے اس کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھی۔یہ ان کیخلاف آخری مقدمہ تھا جس میں وہ گرفتار تھے۔ تاہم سپریم کورٹ نے 12جولائی کو ضمانت منظور کرتے ہوئے 10-10لاکھ روپے کے مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ملک اسحاق کو اقدام قتل کے کئی مقدمات میں مختلف نوعیت کی سزائیں بھی ہوئیں جن کی مدت بھی پوری ہوچکی تھی ، اس لئے سپریم کورٹ کے حکم پر ضمانت کے مچلکے جمع کرانے کے بعد انہیںیکم جولائی کو رہا کردیا گیا۔
ملک اسحا ق کی رہائی کے موقع پر کالعدم مذہبی تنظیم کے متعدد کارکن بھی جیل کے باہر موجود تھے جنہوں نے ملک اسحاق کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک ہیرو کی طرح ان کا استقبال کیا۔ ملک اسحاق نے اپنی رہائی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہیں اور ملکی سا لمیت کے خلاف کوئی کارروائی برداشت نہیں کریں گے۔
ملک اسحاق کی 14سال بعد ضمانت پر رہائی اور 34مقدمات میں بریت ہمارے پراسیکیوشن کے نظام کی خامیوں کی بڑی واضح مثال ہے ۔ یہ بتاتی ہے کہ ایسا شخص جو اس بات کا اعتراف کر چکا ہو کہ اس کے ہاتھوں 152افراد قتل ہوئے ہیں ، وہ کیسے قانونی موشگافیوں سے فائدہ اٹھا کر رہا بھی ہو سکتا ہے ۔ملک اسحاق کی تمام مقدمات میں رہائی قانون کے مطابق استغاثہ کی شہادتوں کا عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی جس کی بڑی وجہ وجہ پولیس کے نظام میں خامیاں اور پولیس کی کمزوریاں اور نااہلیاں تھیں ۔ ملک اسحاق کا نام جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے میں بھی اس وقت سامنے آیا تھا جب حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے اپنے مطالبات میں اس کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس وقت ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک اسحاق کو راولپنڈی لے جایا گیا تھا جہاں دہشت گردوں کے ساتھ مزاکرات ہوئے تاہم بعد ازاں ملک اسحاق نے انہیں اپنا ساتھی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا تھا ۔
ذرائع کہتے ہیں کہ ملک اسحاق کی رہائی میں جہاں ایک انٹیلی جنس ادارے کے بعض افسران کی کی حمایت شامل ہے وہاں ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت بھی اس کی رہائی کے حق میں تھی ۔ اب آنے والے و قت میں اس کے نتائج کیا ہوں گے ۔ اس کا شائد اندازہ نہیں لگایا گیا ۔
If He Has Killed 150 People, He Will Face The Charges Set by Allah,
No Matter From What Party He Is, Though Pakistan Muslim League (N) Has Always Backed Sipaha e Sahaba And Other Elements Like It.
Though, Riaz Basra Was One Of Such Elements That Nawaz Sharif Built Him To Kill His Opponents, And Finally Hunted Him In Police Raid As Well.
So What If Mr. Daar Is Out, Soon He Will Be Out Of Arena Like Riaz Basra.
Inshallah!
asslamo alaikum,pehli baat to yeh hai k 5 saal say supreme court nay in ke rehaai ka order dya hoa tha. ab baychara rihaa hoa hee hai too loog pata nahe kya kya baatain kar rahain hai.SIPAH-E-SAHABAH dayshat gardi ka khud nishaana bani hai.in k sab leaders ko shaheed kya gya hai.ab kinhoo nay shaheed kya hai aap jaantay hon gay.woo dayshat gard nahe hai jinho nay in kee kyaadat ko shaheed kya hai?.aur jo sahabah k gustaakh hai….jo Quran-e-paak ko kehtay hai yeh asli nahe hai NAUZBILLAH. kya woo loog musalmaan hai jo yeh kehtay hai.?faisla aap par
sab say main bat ye hai kay pakistan main koi qanoon nahi hai sulman taseer ka sab ko pata hai kay wo gustakhi karta tha kai logo nay ritay bhi ki kia howa kuch nai jab shere moomin mumtaz qadri nay usa mar diya too insaff yad agaya
bahi yahan koi insaf nahi