Published On: Mon, Jun 8th, 2015

اسرائیل کو فیفا سے نکالا جائے، فلسطینی کوشش

Share This
Tags
فلسطینی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے تناظر میں اسرائیل کو فٹبال کی عالمی تنظیم سے خارج کیا جائے۔ دوسری طرف فیفا کے سربراہ سیپ بلاٹر اس کوشش میں ہیں کہ اس کھیل کے ذریعے دونوں کو قریب لایا جائے۔ مختلف پابندیوں اور مشکلات کی شکار فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن اسرائیل کی رکنیت معطل کرانے کے لیے ووٹنگ کے مؤقف پر قائم ہے۔
فلسطینی فٹبال کے کھلاڑی اودے خروب قلقیلیا کی گلیوں میں فٹبال کھیل کر بڑے ہوئے ہیں۔ جب وہ بیس برس کے ہوئے تو وہ بھی اپنے بڑے بھائی کی طرح فلسطین کی قومی ٹیم میں شامل ہو گئے۔ حالانکہ وہ فیفا کے تسلیم شدہ کھلاڑی ہیں مگر انہیں ویسٹ بینک کے علاقے میں فٹبال کھیلنے کے لیے آتے جاتے ہوئے اکثر اسرائیلی چیک پوائنٹس پر روک لیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’آپ یہ نہیں جان سکتے کہ فوجیوں کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔‘‘
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین جبریل الرجوب نے ایک بار پھر کہا کہ وہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا سے اسرائیل کی رکنیت ختم کرانے کے معاملے پر ووٹنگ کے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ حالانکہ فیفا کے سربراہ سیپ بلاٹر کی کوشش ہے کہ 29 مئی کو فیفا کانگریس کے موقع پر یہ معاملہ نہ اٹھایا جائے۔ الرجوب کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل فلسطینی کھلاڑیوں کی آزادنہ نقل و حرکت، فٹبال کے ضروری سامان کی درآمد پر پابندی اور اپنی فٹبال فیڈریشن میں عرب مخالف نسل پرستی کو ختم نہیں کرتا فیفا کے 209 ارکان کو اسرائیل کی رکنیت کو معطل کر دینا چاہیے۔
الرجوب کا کہنا تھا، ’’ہم پر خلوص اور کھلی ڈسکشن کے لیے ایجنڈا پر اپنی تجویز برقرار رکھیں گے۔۔۔ اس پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔‘‘FIFA
راملہ کی فٹبال اکیڈمی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الرجوب نے ویڈیو فوٹیج بھی دکھائی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینیوں کے ایک فٹبال میچ کے دوران گراؤنڈ میں داخل ہوتے اور فیفا کے تسلیم شدہ ایک فلسطینی ریفری کو گرفتار کرتے دکھایا گیا تھا۔ انہوں نے ایک مرحوم فٹبالر محمد القطری کی تصویر بھی دکھائی جسے 2014ء کے موسم گرما میں اس اکیڈمی سے محض چند قدم دور ایک احتجاج کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے فیفا کی طرف سے ماضی کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا جن کے مطابق فیفا نے نسلی امتیاز برتنے پر جنوبی افریقہ کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
دوسری طرف فیفا کے چیئرمین سیپ بلاٹر صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ ہوتی ہے تو فیفا کے دو تہائی ارکان اسرائیل کی رکنیت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیں گے: ’’اگر ووٹنگ ہوتی ہے تو پھر صرف نقصان اور نقصان والی ہی صورتحال ہو گی۔ ہمیں اس سے احتراز کرنا چاہیے۔‘‘

Leave a comment