پاک، بھارت کرکٹ سیریز رواں سال کرانے کی تیاریاں
سیریز کا انعقاد عمل میں آتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کواپنے مالی بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے
عبدالکریم کی رپورٹ
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان رواں برس ونڈے سیریز کے انعقاد کے لئے حکومتی سطح پر تیاریاں شروع کر دی گئی ہے، جس کے باعث اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس برس اکتوبر کے وسط میں دونوں ممالک کے درمیان تین ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز ہندوستان میں کھیلی جائے لیکن ہندوستان ٹیم کے بعض کھلاڑیوں نے فیوچر ٹور پروگرام میں مسلسل مصروفیات کے باعث پاکستان کے خلاف سیریز کھیلنے کی مخالفت کی ہے، تا ہم بی سی سی آئی کھلاڑیوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے انہیں اس بات کے لئے راضی بھی کرا سکتا ہے۔ دوسری جانب سری لنکن حکومت سکیورٹی خدشات کے باعث اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے گریز کر رہی ہے جس کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ کواپنے مالی بحران پر قابو پانے کے لئے اب صرف ہندوستان کے خلاف سیریز کے انعقاد سے ہی امیدیں وابستہ ہیں۔
یاد رہے کہ موہالی کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میچ کے دوران ہند، پاک وزرائے اعظم کی ملاقات میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ سیریز کے جلد سے جلد انعقاد پر اتفاق ہوا تھا، جس پر ہندوستانی کرکٹ حکام نے تین ون ڈے میچز اکتوبر کے وسط میں کرانے کا منصوبہ بنا لیا ہے جس کی قطعی منظوری ہندوستانی کرکٹ بورڈ اور وزیراعظم منموہن سنگھ دیں گے۔ مذکورہ اخبار کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سیریز کی منظوری حاصل ہو جائے گی لیکن ٹیم کپتان مہیندر سنگھ دھونی، یوراج سنگھ، گھوتم گھمیر اور سریش رائنا پاکستان کے خلاف اضافی سیریز کھیلنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مصروف شیڈول میں پاکستان کے خلاف سیریز سے کھلاڑی شدید تھکاوٹ کا شکار ہو جائیں گے جس کے سبب متعدد کھلاڑی انجری مسائل سے بھی دو چار ہو سکتے ہیں۔ جب 2012 ء میں پاکستان کے خلاف ہوم سریز کھیلنی ہے تو اس سے قبل اضافی سیریز کے لئے ذہنی طو ر پر تیار نہیں ہیں۔ تا ہم بی سی سی آئی کے عہدیدار اگر کھلاڑیوں سے بات کریں ت وہ اس سیریز کے انعقاد کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ اور مذکورہ صورتحال کے سبب اس بات کے واضح امکانات ہیں کہ رواں سال اکتوبر میں ہند، پاک ون ڈے سیریز منعقد کی جائے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بھی بہتری آئے گی۔ دوسری جانب پی سی بی ذرائع کے مطابق چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد بھی کرکٹ سیریز کے انعقاد کے لئے ہندوستانی بورڈ سے مسلسل رابطہ میں ہیں۔ تا ہم انہیں بی سی سی آئی کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان رواں برس سیریز کا انعقاد عمل میں آتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے مالی بحران پر قابو پانے میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پی سی بی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ کی ابتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے دبئی اسپورٹس سٹی کے سربراہ خالد الضرورنی نے ابوظہبی اور دئبی میں ہندوستان، پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں پر مشتمل سہ ملکی ون ڈے سیریز کے انعقاد کامنصوبہ بنایا ہے۔ جس پر پاکستان اور سری لنکا کے کرکٹ بورڈ تو راضی ہو گئے ہیں تا ہم ہندوستانی بورڈ کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر مذکورہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔ ہندوستانی بورڈ کے قطعی جواب کے بعد ہی اس سیریز کے مستقبل کے تعلق سے کہا جا سکتا ہے۔ اگر ہندوستان نے سہ ملکی سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا تو اس بات کا قومی امکانات ہیں کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پانچ ون ڈے میچز کی سیریز دبئی میں کرائی جائے۔ پاکستان کے لئے دوسری تشویش کی بات یہ ہے کہ سری لنکا ٹیم کا دورہ پاکستان بھی غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے حالانکہ سری لنکا کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ اس کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے تا ہم سکیورٹی خدشات کے تحت لنکن حکومت نے ابھی دورہ کو منظوری نہیں دی ہے جس کی وجہ سے اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز رواں سال دسمبر میں غیر جانبدار مقام متحدہ عرب امارات میں ہو سکتی ہے۔ اس تعلق سے پاکستان کرکٹ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2008 ء میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملہ کے بعد اب سری لنکا اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہے اور حملے میں زخمی ہونے والے ٹیم کے کئی کھلاڑی بھی پاکستان آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
بھارت پاکستان کا کھلا دشمن ہے