Published On: Fri, Apr 22nd, 2011

عمر اکمل کو سست کھیلنے کیلئے ڈریسنگ روم سے حکم دیا گیا

ورلڈ  کلا س ٹیم کی تیاری کیلئےسینئر کی جگہ نئے خون کو فوری  طور پر شامل کرنا انتہائی  ضروری ہے:  رمیز راجہ


سپورٹس رپورٹر
پاکستان میں ورلڈ کپ سیمی فائنل کی شکست کا غم شاید مہینوں وہاں کے کرکٹ شائقین کو معموم رکھے گا۔یہی وجہ ہے کہ اب یہ باتیں عام کہی جا رہی ہین کہ پاک ، بھارت سیمی فائنل ایک فکس میچ تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سلیکٹر اور اسپنر گیند باز عبدالقادر نے عمر اکمل کے سست کھیلنے پر اپنے شہبات کااظہار کیا ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز فکسنگ کی افواہوں کو احمقانہ تاثر قرار دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف سلیکٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان جیتا ہوا سیمی فائنل ہندوستان کے حوالے کر دیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عمر اکمل جب جارحانہ اسٹروک کھیلنے لگے تو میدان میں ’’گلوز‘‘ لانے والے کھلاڑی کے ذریعے انہیں ایک پیغام بھیجا گیا کہ وہ سلو کھیلنے لگ گئے، انہوں نے کہا کہ عمر اکمل دفاعی کھلاڑی نہیں وہ ہمیشہ جارحانہ کھیل پیشہ کرتا ہے ، اسے سست کھیلنے کا پیغام کس نے بھجیا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد حفیظ نے 7 چوکے مارنے کے بعد باہر جاتی گیند پر جس طرح کا سٹروک کھیل کر آؤٹ ہوئے اس پر انہیں پوری زندگی دکھ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو ایشون کے نہ ہونے کا ایڈوانٹیج تھا وہ بھارت کا خطرناک باؤلر تھا جو پاکستان کے لئے خطرہ ثابت ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کا پاور پلے تاخیر سے لینے کا فیصلہ بھی ناقابل سمجھ ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ چیف سلیکٹر صلاح الدین احمد صفو، اقبال قاسم نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست کی بڑی وجہ ناقص فیلڈنگ اور غلط شارٹس کھیلنا ہے۔ صلاح الدین صفو اوراقبال قاسم نے کہا ہے کہ اتنے اہم میچ میں کیچز چھوڑنا سب سے بڑی غلطی تھی۔ اس کی وجہ سے بھارت کو 260 رنز بنانے کاموقع ملا۔ ہمارے بیٹسمین بھی غلط شارٹس کھیلتے رہے اور جلدی جلدی وکٹیں گریں۔ عمر گل کی باؤلنگ پر دونوں سابق کرکٹرز نے کہا کہ عمر گل نے صرف تیز رفتاری پر توجہ دی جس کی انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی زیادہ رنز دینے کی باوجود عمر گل نے اپنی حکمت عملی تبدیل نہ کی جس کا خمیاز پاکستان کو بھگتنا پڑا۔ انہوں نے وہاب ریاض کی کارکردگی کو سراہا۔ اقبال قاسم نے کہا کہ اکثر بیٹسمین غلط شارٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے، حفیظ، اسد شفیق اور دیگر کھلاڑی غیر ذمہ دارانہ طور پر کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے۔ مجموعی طورپر پاکستانی ٹیم نے ورلڈ کپ میں اچھا کھیل پیش کیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور نامور کمینٹیٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ سیمی فائنل میں شکست کے اب قومی ٹیم میں پڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا وقت آ گیا ہے۔ یونس خان، مصباح الحق، عبدالرزاق دور جدید کی ایک روزہ کرکٹ کے تقاضے پورے کرنے کے اہل نہیں رہے جو بیٹسمین رنز کی رفتار برقرار نہیں رکھ سکتے اور سنگلز بھی نہ لے کر ٹیم پر دباؤ میں اضافے کا باعث بنیں انہیں ابن ینگسٹرز کیلئے جگہ خالی کرنا چاہیے۔ سابق کپتان کا کہنا ہے کہ سیمی فائنل میں بھارت کا ہدف آسانی سے عبور کیا جا سکتا تھا لیکن یونس اور مصباح کے دفاع کھیل نے اسے مشکل بنا دیا۔ عبدالرزاق کی اب نہ باؤلنگ موثر ہے اور نہ وہ بیٹنگ میں کوئی کردار ادا کر پاتے ہیں ان کی جگہ کسی نوجوان آل راؤنڈر کو دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بھی فیصلہ کر لیناچاہیے کہ کامران اکمل کو کب تک مواقع دئیے جائیں گے جو ہر میچ میں ڈراپ کیچز کی وجہ سے ٹیم پر بوجھ بن گئے ہیں۔ رمیزراجہ نے کہا کہ مستقبل کی تیاری اور ایک دو سال میں ورلڈ کلاس ٹیم کی تیاری کیلئے سینئر کی جگہ نئے خون کو فوری طور پر شامل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ سینئرز کھلاڑیوں نے اپنے دور میں اچھی کرکٹ کھیلی ہو گی لیکن اب نئے کرکٹرز کو جگہ دیں۔

Leave a comment