ہیپی اینڈنگ، زبردستی کی رومانٹک کامیڈی
ہیپی اینڈنگ، دیکھنے کے بعد ذہن میں یہی خیال آیا کہ آخر ابھی اور کتنی فلمیں لگیں گی سیف علی خان کو یہ سمجھنے میں کہ اب لااُبالی، عیش پسند چھیل چھبیلے کنوارے کا کردار انہیں نہیں جچتا۔
وہ بار بار ایک ہی قسم کا کردار کر کے ’’ہم تم ‘‘اور ’’سلام نمستے‘‘ کا جادو ایک بار پھر جگانا چاہتے ہیں جو اب ناممکن ہے، سیف علی خان کو رومانٹک کامیڈی تھیم اب نئے آنے والوں کے لئے چھوڑ دینی چاہیے۔رومانٹک کامیڈی \’ہیپی اینڈنگ\’ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے، وہی حسن پرست، عیش پسند کنوارا جو کنورٹیبل بی ایم ڈبلیو کا مالک ہے، لاس اینجلس کے پوش علاقے میں رہتا ہے۔ لڑکی اور پیسہ ان کی زندگی میں آنی جانی چیز ہے (یہ بات چھوٹے نواب ہمیں پچھلی کئی فلموں سے بتاتے آرہے ہیں)۔ فرق صرف اتنا ہے کہ چھوٹے نواب اس بار رائٹر بنے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح انہیں اپنی زندگی کے بارے میں غیر سنجیدہ اور قدرے کنفیوز دکھایا گیا ہے۔
رائٹر صاحب کا دیوالیہ ہوچکا ہے اور اب وہ ایک بڑھتی عمر کے فلاپ ہیرو ارمان جی (گووندا) کے لئے اسکرپٹ لکھ رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ اس کڑکی کے دور میں بھی وہ عشق لڑانے سے باز نہیں آتے۔ لیکن اس بار شکاری خود ہی شکار ہوجاتا ہے، اس بار جو لڑکی آنچل (الیانا ڈی کرز) انکی زندگی میں آئی ہے وہ خود بھی اسی فلسفے پر یقین رکھتی ہے جس کی ایک عرصے سے رائٹر یوڈی (سیف علی خان) پریکٹس کرتے آئے ہیں۔ ہیپی اینڈنگ، میں وہی سب کچھ ہے جو اکثر سیف کی فلموں میں ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں آج کل اکثریت بولی وڈ پروڈکشنز میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اربن لائف اسٹائل، موب ڈانسنگ اور پھکڑ پن سے بھرپور گانے۔ فلم میں ایسا کچھ نہیں جسے پہلے نہ دیکھا گیا ہو، حتیٰ کہ اداکاری بھی نہیں۔
جہاں تک کہانی کا تعلق ہے اسے فلم شروع ہونے کے دو گھنٹے کے اندر اندر ہی ختم ہوجانا چاہیے تھا، کہانی کو طوالت دینے کے لئے یوڈی کے سائیڈ کِک بیسٹ فرینڈ منٹو (رنویر شورے)، ایک عدد نقلی توند والے مسٹر یوگی اور \’میں تمھارے بچے کی ماں بننے والی ہوں\’ کے سین کا زبردستی اضافہ کیا گیا ہے، ڈائیلاگ ایوریج ہیں۔ ایموشنل سین جذبات سے عاری محسوس ہوتے ہیں، اسکرین پلے ٹکڑوں میں محسوس ہوتا ہے۔ کچھ لمحے ایسے ہیں جہاں کامیڈی کا ہلکا سا شائبہ محسوس ہوتا ہے لیکن انہیں دیکھ کر ہنسی بلکل نہیں آتی۔ بولی وڈ کے سینئر ہیروز کے درمیان سکس پیکس مقابلے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے ساتھ آج کل بننے والی مصالحہ موویز پر بھی طنز کیا گیا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ سب ایک ایسی فلم میں دکھایا گیا جو کہ خود ایک گھسی پٹی فارمولا مووی ہے۔ فلم میں کوئی اداکار اپنے خول سے باہر نہیں نکلا، گووندا اسی طرح گینگسٹر اسٹائل دکھاتے رہے۔ رنویر شورے، سائیڈ کک کے کردار سے باہر آنے کو تیار نہیں۔ الیانا ڈی کرز اور یوڈی کی ایک گرل فرینڈ وشاکا کا کردار ادا کرنے والی کالکی کوچلن بہرحال ان سب سے بہتر رہیں اور جہاں تک سیف کا تعلق ہے وہ سیف ہی رہے۔ وہ اتنی بار اس طرح کے کردار کر چکے ہیں کہ کسی قسم کی غلطی کی گنجائش ہی باقی نہیں بچتی۔ پریتی زینٹا (دیویا) کو محض آواز کے ذریعہ ہی پہچانا جا سکتا ہے ان کا چہرہ اور اداکاری دونوں ہی تبدیل ہوگئے ہیں۔ فلم کی سنیماٹوگرافی اچھی ہے، ایڈیٹنگ
ایوریج جو چیز نوٹس کرنے والی ہے وہ کوریوگرافی، کوریوگرافر ریمو ڈی سوزا کی کوشش تعریف کے لائق ہے حالانکہ فلم کے گیت بے مزہ ہیں۔
ہیپی اینڈنگ، بڑے بجٹ، عمدہ لوکیشن اور خوبصورت ٹیلنٹڈ ایکٹرز سے سجی فلم ہے لیکن شروع سے لے کر آخر تک متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ ہیپی اینڈنگ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جسے دیکھ کر خوشی کا احساس ہو۔ چھوٹے نواب کو اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کر چیلنجنگ رول کرنے چاہیئے۔