سندھ آپریشن کا دوسرا مرحلہ، وزراء اور اہم شخصیات کی گرفتاری کا امکان
سندھ میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے دوسرے اور نازک مرحلے میں بعض صوبائی وزراء سمیت اعلیٰ سیاست دانوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ اس کے علاوہ اربوں روپے کی کرپشن اور زمینوں پر قبضوں میں ملوث بیورو کریٹس اور صحافیوں پر بھی ہاتھ ڈالا جائے گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر کے خلاف سندھ کے دہی اور شہری علاقوں میں آپریشن تیز کردیا جائے گا۔ جس کے لئے انٹیلی جنس اداروں کی مدد سے ابتدائی کام مکمل کرلیا گیاہے۔ اعلیٰ ریاستی حکام کے خیال میں مالی کرپشن بھی دہشت گرد کارروائیوں جتنی ہی خطرناک ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ سندھ میں رہنماکیقریبی معاون، ایک صوبائی وزیر کے عملے کے دو افراد، ایک رشتہ دار، ایک اہم آئینی عہدے پر تعینات سابق صوبائی وزیر کے کوآرڈینیٹر اور کراچی کے قریب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایک کشتی سے اربوں روپے کی ضبطی، مذکورہ ممکنہ کارروائی کاحصہ ہیں۔ واضح رہے کہ نوابشاہ(بے نظیر آباد) میں ایک اعلیٰ سیاستدان کے مقامی سرکردہ رہنما ڈاہری جو مرکزی رہنما کے قریبی معاون ہیں، ان کی ایک شوگر مل کے منیجر جو ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں، سے جھگڑ ے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد انہیں محکمہ داخلہ سندھ کے احکامات پر تین ماہ حراست میں رکھا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران ڈاہری نے مذکورہ شخصیت کی کرپشن اور دیگر جرائم کے بارے میں انکشافات کئے۔ دوسری جانب ایک صوبائی وزیر کے پرائیویٹ سیکریٹری، ٹیلی فون آپریٹر اور قریبی عزیز کو بھی وزیر کی جانب سے کرپشن اور زمینوں پر قبضوں کی اطلاعات پر ایک ہفتے کیلئے حراست میں رکھا گیا۔
ایک سابق صوبائی وزیر کے کوآرڈینیٹر کو گڑھی یٰسین شکار پورسے گرفتار کیا گیا جس نے کرپشن، زمینوں پر قبضوں اور تقرریوں میں رشوت لینے کے انکشافات کئے۔ ایک کشتی کے ذریعہ اربوں روپے دبئی منتقلی کی کوشش کا معاملہ بھی زیر تفتیش ہے۔ انگلیاں سندھ کے ایک سیاست دان کی جانب اٹھ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ذرائع نے تصدیق کی کہ سندھ کے60 سے زائد اعلیٰ بیورو کریٹس اور بعض صحافیوں کے خلاف مذکورہ جرائم میں اعانت پر کارروائی کی جائے گی۔ جنہوں نے کروڑوں روپے کے ناجائز فوائد حاصل کئے اور ان کا معیار زندگی ان کی جائز آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
رپورٹ/امداد سومرو