سچ بولنے کا انجام ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی زندگی پرخطرات کے سائے
پاکستان پیپلز پارٹی کے باغی راہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے اور انھیں کسی بھی وقت نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ذوالفقار مرزا کو پاکستان پیپلز پارٹی کے زرداری گروپ اور ایم کیو ایم دونوں سے خطرات لاحق ہیں۔ کیا ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پولیس کے ہاتھوں مرنے والے ہیں یا کسی مقابلے میں جان سے ہاتھ دھوئیں گے یا پھر کیا کسی ہنگامے میں ان پر حملہ ہوگا؟ الغرض کوئی بھی واقعہ پیش آئے، لگتا یہی ہے کہ الزام پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم پر ہی آئے گا۔
آصف علی زرداری کے کل کاجگری دوست آج کا بدترین دشمن بن چکا ہے۔ دونوں کے درمیان تب غلط فہمیاں جنم لینے لگی تھیں جب پیپلز پارٹی کے سابقہ دور اقتدار میں اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم پر سنگین قسم کے الزامات عائد کیے تھے اس کے بہت سے کارکنوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور جنھیں بقول ان کے ’’اوپر‘‘ سے دباؤ کی وجہ سے چھوڑنا پڑتا تھا۔ اس سے لامحالہ آصف علی زرداری کی ’’مفاہمتی سیاست‘‘ کو سخت دھچکا لگا تھا اور بدلے میں زرداری نے مرزا کو کھڈے لائن لگادیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔ ایک طرف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا تواتر کے ساتھ آصف زرداری کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ خوبرو ماڈل ایان علی سے لیکر کرپشن کی ساری بڑی داستانوں کو آصف زرداری سے جوڑ رہے ہیں۔ دوسری طرف سندھ حکومت ذوالفقار مرزا کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہے ۔ اس سے ایک مخدوش صورتحال نے جنم لیاہے۔اس ساری صورت حال کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ذوالفقار مرزا کے زندگی کو واقعی سنگین خطرہ لاحق ہے۔
مبصرین کے خیال میں اگر کسی تیسرے فریق نے بھی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو نشانہ بنایا تب بھی قرعہ فال آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے نام نکلنا ہے۔
1996 میں میر مرتضیٰ بھٹو قتل کے سین کو دوبارہ تو دہرایا نہیں جائے گا؟ جس کا اظہار خود ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی کر چکے ہیں۔
موجودہ گھمبیر صورت حال کو دیکھتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا نے بھی خاموشی کا روزہ توڑ کر اپنے شوہر کی سیکورٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو پاکستان پیپلزپارٹی کے حلقوں میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آصف علی زرداری اور ذوالفقار مرزا کے درمیان اس طویل لڑائی کے دوران فہمیدہ مرزا ہمیشہ غیر جانبدار رہی ہیں لیکن اس بار فہمیدہ مرزا نے بھی محسوس کیا کہ ان کے شوہر ذوالفقار مرزا کی زندگی کو واقعی خطرہ لاحق ہے۔ سو انھوں نے میدان میں ذوالفقار مرزا کے شانہ بشانہ ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض حلقے ذوالفقار مرزا سے زیادہ فہمیدہ مرزا کو خطرے میں محسوس کرنے لگے ہیں۔اس سلسلے میں را اور لشکر جھنگوی کا نام بھی لیا جاسکتا ہے جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ لشکر جھنگوی کو ذوالفقار مرزا کے مذہبی پس منظر کے حوالے سے بھی پروجیکٹ میں شریک کیا جاسکتا ہے اوررا کا نام جس تواتر سے ایم کیو ایم کے ساتھ آرہا ہے اس کے پیش نظر اس کے نیٹ ورک کو بروئے کار لائے جانے کے امکان کی بات ہورہی ہے۔ بہر حال اس وقت ایم کیو ایم، آصف زرداری، ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کے حوالہ سے میدان گرم ہے اور بعض محبت کرنے والے ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کو پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ حالات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کے لیے فی الحال کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا۔تاہم اس میں شک نہیں کہ فی الحال آصف زرداری اور ایم کیو ایم مفاہمتی سیاست کے شراکت دار ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
سلطان حماد