کابینہ میں ردوبدل اور توسیع وزیراعظم کیلئے ایک چیلنج
مارچ میں سینٹ کے الیکشن کے بعد وفاقی حکومت کی کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کی توقع ہے۔ جس کے بعد کابینہ میں کچھ نئے چہرے شامل ہونگے اور حالیہ کابینہ کے بعض ارکان کے شعبے بدل جائینگے اور بعض کو وزارت سے ہی محروم ہونا پڑے گا۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع اور وفاقی کابینہ میں شامل ذرائع نے بتایا اور تصدیق کی کہ وزیراعظم نوازشریف کابینہ میں شامل اپنے ساتھیوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم ان دنوں کابینہ میں شامل تمام وزراء کی الگ الگ کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس مقصد کیلئے تمام وزراء سے اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور اس حورالے سے اپنی رپورٹیں وزیراعظم آفس میں جمع کرانے کا کہا گیا ہے تاکہ ایک وزیر کی کارکردگی کا دیگر وزراء کی کارکردگی سے موازنہ کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے خاتمے کے بعد قدرے سکھ کا سانس لینے کے بعد حکومت کابینہ کے ارکان کی بر ی کارکردگی کے حوالے سے ایک بار پھر دباؤ میں آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مری میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں چودھری نثار، اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ شہبازشریف نے وزیراعظم سے مشاورت کی۔ اس دوران یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ کارکردگی میں بہتری کیلئے کابینہ کے وزراء کی کارکردگی کی سکروٹنی کرنا ناگزیر ہو گیا ہے اور ناقص کارکردگی دکھانے والے وزراء سے وزارت واپس لے لینی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کیلئے حالات مثالی نہیں ہیں۔ کسی بھی وزیر کو عہدے سے ہٹانے کیلئے انہیں کئی معاملات کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ شریف برادران کیلئے کابینہ کے طاقتور ارکان کو نظرانداز کرنا انتہائی مشکل کام ہو گا۔ اگرچہ ذوالفقار کھوسہ اور غوث علی شاہ پارٹی میں بڑی دراڑ نہیں ڈال سکے تاہم پارٹی رینک میں بڑھتے ہوئے غم و غصے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے معاملات کو بہتر انداز میں حل نہ کیا گیا تو پارٹی میں بڑی تقسیم بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ وسطی اور جنوبی پنجاب کے پارلیمنٹرینز کے درمیان پارٹی قیادت کیخلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ 21وفاقی وزراء، 10وزراء مملکت، 5مشیروں اور 5معاونین خصوصی کے ساتھ اس وقت کابینہ کے ارکان 41ہیں۔ 18ویں ترمیم کے مطابق کابینہ کو پارلیمنٹ کے 11فیصد سے زیادہ نہیں بڑھایا جا سکتا لہٰذا اس وقت مزید 8یا 9ارکان کو کابینہ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔