نواز شریف کی عدم موجودگی میں پارٹی دھڑے بندی کا شکار
اسحاق ڈاراور سینیٹر پرویز رشید نے پارٹی میں سب سے زیادہ مضبوط گروپ قائم کر رکھا ہے،
ایک اور مضبوط گروپ کے قائد شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان ہیں، ذوالفقار علی
کھوسہجنوبی پنجاب میں پارٹی کا شو چلا رہے ہیں، فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ اور عابد
شیرعلی کے درمیانرسہ کشی ، جاوید ہاشمی، راجہ ظفر الحق کھڈے لائن
سیاسی رپورٹر
نواز شریف علاج کی غرض سے بیرون ملک کیا گئے کہ جماعت کے اندر گروپ بندی نے سر اٹھا لیا ہے۔ مارچ کے اوائل میں لندن جانے والے نواز شریف کی واپسی کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پارٹی قیادت نے ایسے معاملات پر غور نہ کیا تو آئندہ انتخابات میں پارٹی کے وقار کو نقصان پہنچے گا۔ مسلم لیگ کے بعض ارکان پارلیمنٹ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے بھی اختلافات کا شکار ہیں۔ ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ جب ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ ختم ہو گیا تو میاں شہباز شریف نے اپنے ایک ساتھی کے کہنے پر پریس کانفرنس کی اور اس کیس میں حکومت کی لا علمی کا اظہار کیا۔ جس کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ امریکی کو سزا دئیے بغیر کیوں چھوڑا گیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کے قریبی رشتے دار اسحاق ڈار و ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے پارٹی میں سب سے زیادہ مضبوط گروپ قائم کر رکھا ہے۔ ان دونوں کی مرضی سے بڑے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایسے مواقع بھی آئے کہ ان دونوں نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی اکثریت کو بھی چیلنج کر دیا۔ پرویز رشید پارٹی میں کسی بڑے عہدے کے متلاشی ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ نواز شریف کی واپسی پر پارٹی کی تنظیم نو ہو گی۔ ایک اور گروپ بھی پارٹی میں موجود ہے جس کے قائد میاں شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان ہیں۔ یہ گروپ بھی مضبوط ہے۔ ان دونوں لیڈروں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ اپنے معاملات میں کسی کی نہیں سنتے۔ سردار ذوالفقار علی کھوسہ اور ان کے صاحبزادے دوست محمد کھوسہ جنوبی پنجاب میں حکومت اور پارٹی کا چلا رہے ہیں۔ڈی جی خان میں ان کے مرضی کے بغیر کوئی سرکاری افسر تعینات نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اندر ان دونوں باپ، بیٹا کو سنٹرل اور شمالی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی اکثریت پسند نہیں کرتی۔ فیصل آباد ریجن میں بھی رانا ثناء اللہ اور عابد علی شیر کے درمیان مسلسل رسہ کشی ہے۔ میاں شہباز شریف نے کئی بار دونوں کی ضلح کرانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ اس کے علاوہ جاوید ہاشمی، راجہ ظفر الحق اور ظفر جھگڑا جیسے سینئر رہنماؤں کو کونے میں دھکیلنا بھی ایک راز ہے۔