اقوام متحدہ میں پاکستان کو شکست کیوں ہوئی؟ کیا ذمہ داروں کا تعین ہو سکے گا؟اہم سوال
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارےہیومن رائٹ کونسل (ایچ آر سی) کے انتخابات میں پاکستان کو ہونے والی شکست پر دفتر خارجہ کو اس کے اسباب پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان 47 ممبران پر مشتمل کونسل میں 3 بار منتخب ہوچکا ہے اور وہ چوتھی بار براعظم ایشیا کی پانچ نشستوں میں سے ایک کے لئے مقابلہ کررہا تھا۔پاکستان نے جنرل اسمبلی کے 193 اراکین میں سے 105 کے ووٹ حاصل کئے لیکن دوبارہ منتخب نہ ہوسکا۔مذکورہ گروپ میں منگولیا سر فہرست رہا ہے جس کو 150ووٹ حاصل ہوئے ہیں، گروپ میں متحدہ عرب امارات، کرغزستان، جنوبی کوریا اور فلپائن منتخب ہونے والے ممالک میں شامل ہیں۔
مذکورہ شکست چونکا دینے والی ہے کیونکہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے ایک انتہائی اہم الیکشن میں شکست ہوئی ہے جبکہ ایک سال قبل ہی اقتصادی اور سماجی کونسل کے الیکشن میں پاکستان نے 180 ووٹ حاصل کیے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان 2006 سے یومن رائٹ کونسل کا حصہ رہا ہے سوائے ایک سال کے جس میں وقفہ کرنا لازم تھا۔
شکست نے حکومتی خارجہ پالیسی کے فیصلوں کی وجہ سے دنیا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ پیدا ہونے والی ناراضگیوں کو واضح کردیا ہے۔
دفتر خارجہ کے حکام نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مذکورہ نقصان ایک بڑا دھچکا ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس کے مقاصد ’اصل کے مقابلے میں زیادہ علامتی ہیں۔‘
اس شکست کے باوجود پاکستان کونسل کے اجلاس میں شرکت کرسکتا ہے تاہم وہ کسی بھی مسئلے پر اپنی رائے نہیں دے سکے گا اور نہ ہی کسی قرار داد کو پیش کئے جانے سے روک ہی سکے گا۔
مسئلہ کشمیرکو نقصان ہو گا۔۔۔۔۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے کونسل میں مسئلہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بڑے پیمانے پر اٹھانے کی منصوبہ بندی کررکھی تھی تاہم شکست کی وجہ سے وہ اس فائدے سے بھی محروم ہوگیا ہے۔دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوبارہ منتخب ہونے کی متعدد وجوہات ہیں۔
پاکستان کو ووٹ نہ دینے والے دو اہم بلاکس میں ایک جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی ایسوسی ایشن (اسین) اور دوسرا گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) ہے۔
ایسن نے کونسل کے انتخابات میں پاکستان کی جانب سے جنوبی چین کے سمندری تنازع پر اپنائی گئی پالیسی کے وجہ سے ووٹ نہیں دیا ہے جبکہ عرب ممالک کی اپنی شکایات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ آرگنائزیشن فار اسلامک کوآپریشن نے ماضی کے انتخابات میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے تاہم اس بار گروپ جی سی سی کے موقف پر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔
باقر سجاد سید