قذافی سے لے کر زرداری تک ، مسلمان حکمراں مانگیں،غیر مسلم محافظ
قذافی نے سوڈان ، یمن ، الجیریا اور کانگو کے جنگجواؤں کو بھرتی کر کے نیٹو افواج کیلئے اپنے آپ کو ناقابل شکست بنا دیا ہے، بحرین نے بھی بغاوت کو کچلنے کیلئے پاکستان ، یمن،عراق اور اردن کے جنگجوؤں اور سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کیں ، ابو ظہبی کے حکمرانوں نے نے 50کروڑ ڈالر کی لاگت سے بلیک واٹر کو جنگجوؤں کی مکمل فوج تیار کرنے کا آرڈر دے دیا ، مسلمان حکمر انوں کو لگ رہا ہے کہ محافظ ہی قاتل نہ بن جائیں ، دیکھنا یہ ہے کہ یہ نیا رجحان عالم اسلام کو کہاں لے جاتاہے
فیکٹ رپورٹ
مسلمان حکمران مانگیں غیر ملکی محافظ …..مسلم ذرااٹ پٹا سا لگ رہا ہے ۔ بہت حیرانگی ہورہی ہوگی ‘ یہی حقیقت ہے ، مشرق وسطیٰ میں انقلاب یاسمین کی کوکھ سے ہی اسی سچ نے جنم لیا ہے۔ کیونکہ مسلمان حکمراں پریشان ہیں ، اپنے محافظوں کی وفاداری پر شک کر رہے ہیں۔ ان کی اہلیت میں عیب اور کمزوری نظر آرہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے ، گویا یہ محافظ اصل امتحان آنے پر بھاگ کھڑے ہو ں گے یا ان کے ہتھیار چل نہیں پائیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ محافظ ہی ان کے قاتل بن جائیں۔ دراصل تیونس اور مصر کے بعد اب شام میں حکمرانوں کو اس کا تجربہ ہوا ہے‘ جب فوج نے ہم وطن مظاہرین پر گولیاں برسانے سے انکار کردیا۔ جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر حالات بد سے بد تر ہوئے تو حکمراں خوہ کوئی بھی ہو،بڑی فوج کے باوجود غیر محفوظ رہے گا۔ کرایہ کے ٹٹو حاصل کرنے کا آغاز لیبیا کے حکمراں کرنل معمر قذافی نے کر دیاہے، جنہوں نے باغیوں کے خلاف میدان جنگ میں اہم مورچوں پر کانگو اور سوڈان سمیت کئی افریقی ممالک کے کرایہ کے ٹٹوؤں کو تعینات کیا ہے ، جو پیسے کے لیے لڑنا جانتے ہیں اور پیسے کے لیے مرنا جانتے ہیں ، جو پیسے کے لیے سب کچھ کر سکتے ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کرنل قذافی اب تک ناقابل شکست ہیں ، کیونکہ باغیوں کے خلاف مختلف محاذوں پر کرایہ کے ٹٹو جان کی بازی لگا رہے ہیں ۔ ساتھ ہی کرنل قذافی نے اپنے قلعہ طرابلس میں بھی جنوبی الجیریا کے سینکٹروں جنگجوؤں کو تعینات کیا ہے ، تاکہ ناٹو کے خلاف آخری دم تک جنگ لڑی جائے اور کسی بھی مورچہ پر دشمن آسانی سے حملہ نہ کرسکے۔ یا مورچہ فتح نہ کرسکے۔ لیبیا میں کرایہ کے ٹٹو استعمال کرنے کا تجربہ کامیاب رہا ہے ۔ کرنل قذافی نے حالات کو بہتر طور پر سمجھا اور اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اکثر نازک موڑ پر کوئی خاص وفادار ہی دغا دے جاتا ہے ، جو پورا کھیل بگاڑ دیتا ہے۔ ایسا ہی کچھ شیر عرب صدام حسین کے ساتھ ہواتھا۔ جب ان کے ایک محافظ نے امریکی فوج کو ان کی پناہ گاہ کا سراغ دیا تھا۔ طرابلس کو قذافی نے سوڈان ، یمن ، الجیریا اور کانگو کے جنگجواؤں کا مرکز بنا دیا ہے۔ یہ ایسے جنگجو ہیں جو صرف اور صرف جنگ میں مارنے اور مرنے کا فن جانتے ہیں۔ دشمن کے دانت کھٹے کردیتے ہیں ۔سخت جان ہوتے ہیں ، اس لیے آخری سانس تک ہتھیار نہیں چھوڑتے۔ لیبیا نے ایسے جنگجوؤں کو ایک جنگ کے لیے 10ہزار ڈالر ادا کیے ہ یں ، اس لیے اندازہ لگانا مشکل ہوگا کہ کرنل قذافی نے طرابلس کی حفاظتی دیوار پر کتنی دولت خرچ کی ہے ۔قذافی کو ایک بات کا اطمینان ہے کہ غیر مسلم قبائل کے جنگجواپنے مشن پر اٹل رہیں گے۔ ان میں مارنے کا حوصلہ ہے اور آقا کے گولی کھانے کا جگر۔ بحرین میں جب بغاوت کے آثار پیدا ہوئے تھے، تو بحرین کے شاہ نے سب سے پہلے سکیورٹی فورسز میں غیر ملکی فوجیون کو بھرتی کرناشروع کیا تھا۔ بحرین نے پاکستان ، یمن،عراق اور اردن کے جنگجوؤں اور سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کی تھیں۔ جب بحرین کی راجدھانی منامہ میں پہلی مرتبہ مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی جوان اردو بول رہے تھے ، یعنی سکیورٹی فورسز میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی ۔ دراصل جب بحرین نے بغاوت کو کچلنے کے لیے سعودی عرب کی مدد مانگی تھی اور سعودی فوج نے بحرین کی سرحد پار کی تھی تو کچھ ممالک نے اس پر سخت تنقید کی تھی اور اس کو جمہوریت پسندوں کے خلاف بحرین کا گھناؤنا کھیل قرار دیا تھا۔
بحرین کے حکمرانوں نے جب سعودی عرب کی امداد کو بہت بڑا تنازعہ بنتے دیکھا تو انہوں نے کرایہ کے ٹٹو حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بحرین میں فی فوجی 1500ڈالر ماہانہ ادا کیا جارہاہے، جس میں ہیلتھ انشورنش بھی شامل ہے ، جبکہ اس وقت12ہزار پاکستانی بحرین میں وردی پوش ہیں۔ بحرین نے مختلف ممالک سے کرایہ کے فوجی حاصل کرکے سعودی عرب کے تعاون سے پیدا ہوا تنازعہ ختم کردیا ہے۔ جہاں تک لیبیا کا تعلق ہے تو اس وقت سب سے زیادہ رقم کرایہ کے فوجیوں پر خرچ ہورہی ہے۔ کرنل قذافی نے زرخرید وفاداروں کی فوج تیار کی ہے۔ کیونکہ ان ہیں شک ہے کہ فی الحال جو محافظ ہیں ، ان میں باغیوں کے لیے ہمدردی پید اہوگئی یا سیاسی نظریہ اور سوچ بدل گئی تو بڑا خطرہ ہوسکتا ہے ۔ نیٹو افواج نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جنگ بہت سخت ہے ۔ کیونکہ باغیوں کے لیے نیٹو کی پشت پناہی کے باوجود اپنے علاقوں کی حفاظت کرنا بھی مشکل ہورہاہے۔ اگر نیٹو نے نو فلائی زون نہ بنایا ہوتا، تو اب تک باغیوں کا کھیل ختم ہو چکا ہوتا۔ لیبیا میں افریقی قبائلی جنگجوؤں کا تجربہ کامیابی ہوا تو ا بو ظہبی نے ایک امریکی کمپنی ایرک پرنس سے رابطہ قائم کیا ہے ، جس نے بلیک وا ٹر سکیورٹی ایجنسی قائم کی تھی ، جس کے گارڈ اور ٹھیکیدار عراق اور افغانستان میں تعینات ہیں۔ ابو ظہبی نے 50کروڑ ڈالر کی لاگت سے جنگجوؤں کی مکمل فوج تیار کرنے کا آرڈر دیا ہے، جس میں کولمبیا اور جنوبی افریقہ کے لڑاکے ہوں گے ، جن کو ابو ظہبی اور دیگر ممالک میں بھی استعمال کیا جائے۔ یہ جنگجو یا کرایہ کے فوجی تیل تنصیبات کی حفاظت اور شاہی محلات کی نگرانی کریں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ابو ظہبی کے پرنس نے سب سے اہم شرط یہ رکھی ہے کہ گارڈ یا کرائے کے فوجی صرف غیر مسلم ہوں ۔ اس سے ظاہر ہورہاہے کہ مسلم حکمرانوں نے اب غیر مسلم محافظوں اور فوجیوں کو ترجیح دینا شروع کر دیا ہے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی بیان کیا جارہا ہے ۔ کہ اگر طاقت کا استعمال کرنا پڑے تو مسلم حکمرانوں پر مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو استعمال کرنے کا گناہ نہ ہو۔
لیبیا کو بغاوت کے بعد فوج میں بھگڈر کا تجربہ ہوا تو کرنل قذافی نے سب سے پہلے کرایہ کے فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حقیقت یہی ہے کہ کرنل قذافی نے ہی عالم عرب میں حکمرانوں کو نیاراستہ دکھایاہے ۔ بحرین میں کرایہ کے فوجیوں کی آمد کے بعد یہ بھی خبر تھی کہ انڈونیشنا نے بھی کرائے کے فوجی بھیجے ہیں ، مگر بعد ازاں انڈونیشیا نے اس کی تردید کی ۔ بہر حال حقیقت یہی ہے کہااب مسلم حکمرانوں نے غیر مسلم فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، اس کا سیاسی فائدہ ہوگا مگر ایک مذہبی نظریہ یہ بھی ہے کہ اگر طاقت کا استعمال کرنا پڑے تو ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان پر ظلم کا گناہ گار نہ بنایا جائے۔ بہر حال ہر کوئی اپنے نظریہ کو اجاگر کررہاہے، مگر لیبیا نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر سیاسی وفاداری پر شک ہو تو کرایہ کے فوجی حاصل کرنے میں فائدہ ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ نیا رجحان عالم اسلام کو کہاں لے جاتاہے۔
These ”Rent an alien Security” see the loop holes of weeknessess of host,share the security related informations to the home country which harm existance of a state.It also leads to diffrences among different ethnic groups of host state.Host persons some time becomes puput because this ”Rent an alien Security controls by Big states which deploy their field intellignce.