پاکستانی ماڈل کی مقابلہ حسن میں شرکت پربرطانوی مسلمان تنظیموں کی سخت تنقید
شہباز حسن
پاکستانی نڑاد مسلم ماڈل شانا بخاری عالمی مقابلہ حسن میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن مسلم برادری کی طرف سے ان پر سخت نکتہ چینی ہورہی ہے اور وہ اس میں اپنی شرکت کا دفاع کر رہی ہیں۔شانا بخاری برطانوی شہر مانچیسٹر میں رہتی ہیں۔ وہ برطانیہ میں ہونے والے مقابلے حسن کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔شانا برطانیہ کے شہر بلیک برن میں پیدا ہوئی تھیں اور گریجویشن کے بعد سے انہوں نے ماڈلنگ شروع کردی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے مقابلہ حسن کے فائنل میں پہنچنے کے بعد سے انہیں گالم گلوچ سے بھرپور اور نسل پرستانہ پیغامات مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کا یہ خواب ہے کہ انہیں مس یونیورس کا تاج پہنایا جائے لیکن ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مذہب کے منافی کام کر رہی ہیں۔
شانا کا کہنا تھا کہ انہیں اس طرح کے کلمات مل رہے ہیں کہ چونکہ آپ یہ کر رہی ہیں اس لیے مسلم نہیں ہیں، لیکن یہ مقابلہ ہی مجھے برا مسلم نہیں بناتا ہے۔ لہذا مجھے اس سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے کہ لوگ اس طرح سوچتے ہیں۔مسلمانوں کی طرف سے شانا کی مخالفت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مقابلہ حسن کے دوران شانا کو تیراکی کے لباس میں نمودار ہونا ہو گا۔ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کو اس بات کی اجازت ہونی چاہیے کہ اگر وہ چاہیں تو مغربی طرز زندگی اپنا سکیں۔لیکن مسلم برادری ان کے اس قدم سے ناراض ہے۔ اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس مقابلے میں شنّا کو سوئمنگ کپڑے پہن کر پریڈ کرنا ہوگا۔
برطانیہ میں نوجوان کے ساتھ مل کر کام کرنے والی تنظیم رمضان فاؤنڈیشن کے محمد شفیق بھی شنا کے اس مقابلے میں حصہ لینے کے مخالف ہیں۔برطانیہ میں نوجوان کے ساتھ مل کر کام کرنے والی تنظیم رمضان فاؤنڈیشن کے محمد شفیق بھی شنا کے اس مقابلے میں حصہ لینے کے مخالف ہیں۔’’مجھے اس طرح کے پیغامات مل رہے ہیں کہ چونکہ آپ یہ کر رہی ہیں اس لیے مسلم نہیں ہیں، یعنی جیسے کہ یہ مقابلہ ہی مجھے برا مسلم نہیں بناتا ہے۔ تو اس سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے کہ لوگ اس طرح سوچتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اسلام اس بارے میں بہت واضح ہے کہ ایک خاتون کو سلیقے سے کپڑے پہننے چاہیں اور میرے خیال سے یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ بکنی میں پریڈ کریں۔ ہم اس بارے میں بالکل واضح ہیں کہ وہ جو بھی کر رہی ہیں وہ درست نہیں ہے اور بہت سی خواتین بھی اسے اچھا نہیں سمجھتی ہیں۔‘‘شفیق کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مسلم خاتون جو بھی پہننا چاہیں اس کی انہیں آزادی ہے لیکن وہ خواتین جو مغربی ممالک میں رہتی ہیں انہیں بھی اسلام کا احترام کرنا چاہیے۔لیکن شانا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان کے خاندان سمیت بیشتر افراد ان کی حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ وہ بکنی نہیں پہنیں گی بلکہ ایک کپڑا اور تہمد باندہیں گی۔
شنا کی بڑی بہن سمیرہ کا کہنا ہے کہ گالی گلوچ والے کلمات کے بعد سے وہ فکر مند ہیں۔ ا س کے بعد جب وہ باہر گلی میں نکلیں گی تو ان پر اینٹیں اور پتھر ہوں گے، لوگ سوچتے ہیں کہ اسے دیکھے ، ایک پاکستانی ہوکر وہ اس طرح کے مقابلے میں شامل ہورہی ہے۔ اگر شانا نے یکم مئی کو برطانیہ کا فائنل مقابلہ جیتا تو وہ عالمی مقابلے حسن میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ یہ مقابلہ برازیل میں ہوگا۔