Published On: Wed, Aug 12th, 2015

قصوراسکینڈل،رکن اسمبلی اورطالب علم رہنما اسکینڈل میں ملوث،انٹیلی جنس

Share This
Tags
ویڈیو کلپس بھارت کی پورن مارکیٹ میں فروخت کئے گئے
سانحہ قصور کے حوالے سے 4 مختلف اداروں نے اپنی رپورٹس مرتب کر کے اعلیٰ حکام کو بھیج دی ہیں،جن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس، ایک رکن اسمبلی اور ایک سابق طالب علم رہنما اس porn-market-in-delhiاسکینڈل میں ملوث ہیں، زمین کے تنازع سے اس واقعہ کا کوئی تعلق نہیں۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات زمینی تنازع سے پہلے سے ہی ہو رہے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ان رپورٹس میں کئی اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں جب پہلی دفعہ پولیس کے پاس رپورٹ لکھوانے ایک متاثرہ خاندان کے کچھ افراد گئے، اس وقت کے ایس ایچ او نے ان کی ویڈیو بناکر ملزموں کو دی اور اس کے بعد اس ایس ایچ او اور اس وقت کے اعلیٰ افسروں نے بھی اپنا حصہ لیا۔ ایک ادارے کی رپورٹ میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سارے واقعہ کو اوپن کرنیوالے مبین نامی نوجوان کا بھی ملزمان سے بہت گہرا تعلق تھا اور وہ بہت عرصہ سے یہ سب کچھ جانتا تھا۔ ایک رپورٹ میں تو یہ خوفناک انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ جس وقت یہ گھناؤنا کھیل شروع ہوا تھا اس وقت ان ویڈیوز کو سب سے پہلے انڈیا میں بیچا گیا تھا، جہاں پر باقاعدہ ایڈیٹنگ کر کے ان ویڈیوز کو پوری دنیا میں پھیلایا گیا اور اس کے عوض ملزموں نے تین انڈین کمپنیز سے بھاری رقم بھی وصول کی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنسی تشدد کے ملزمان کے ان واقعات سے نہ صرف مقامی ایم پی اے آگاہ تھا بلکہ وہ ان کو سپورٹ بھی کرتا تھا۔
لاہور /رپورٹ: رانا محمد عظیم

Leave a comment