Published On: Wed, Aug 17th, 2011

رینٹل پاور پلانٹس میں کمیشن کیلئے کرپٹ مافیا دوبارہ میدان میں آ گیا

Share This
Tags
فیکٹ رپورٹ
موجودہ حکومت میں موجود کرپٹ عناصر ملک میں مہنگے داموں رینٹل پاور پلانٹس کیلئے پھر سے متحرک ہوگئے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی میں حکام کاموکے رینٹل پاور پلانٹ کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم پیشگی ادائیگی پر آمادہ ہیں تاکہ اس کے نتیجے میں بھاری کمیشن اور کک بیکس کو یقینی بنایا جاسکے لیکن وزارت خزانہ نے اس مد میں رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ وزارت خزانہ کے سینئر حکام کے مطابق معاہدے کے تحت کاموکے رینٹل پاور پلانٹ کو 72 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے آئندہ 5 سال کے عرصے میں 14 کروڑ 3 لاکھ 90 ہزار ڈالرز فراہم کئے جائیں گے۔ یہ بات بڑی حیران کن ہے کہ وزارت بجلی و پانی میں حکام کاموکے پلانٹ کیلئے ایک ارب روپے کی ادائیگی پر تلے بیٹھے ہیں لیکن ترک کار کے پاور رینٹل شپ کیلئے 231 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے فرنس آئل کی فراہمی پر آمادہ نہیں جبکہ حکومت اس کے 90 لاکھ ڈالرز ماہانہ چارجز ادا کررہی ہے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ کارکے رینٹل پاور شپ سے 40.49 روپے فی یونٹ کے حساب سے 30 میگاواٹ بجلی فراہم ہورہی ہے، فرنس آئل کی فراہمی یقینی بنادی جائے تو یہ رینٹل پاور شپ 26 روپے فی یونٹ کے حساب سے اپنی مکمل استعداد کے مطابق 231 میگاواٹ بجلی فراہم کردے گا۔ اب وزارت پانی و بجلی کے اصرار کے باوجود وزارت خزانہ نے کاموکے پلانٹ کیلئے پیشگی رقم جاری کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ وزارت خزانہ نے اس سے قبل 14 رینٹل پاور پلانٹس کیلئے 2250 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے پیشگی ادائیگی کی مد میں 21 ارب روپے مختص کئے تھے لیکن اس وقت کے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے رینٹل پاور پلانٹس (آر پی پیز) کے ساتھ معاہدوں کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ہدایت کردی جس پر اے ڈی بی نے تھرڈ پارٹی کی حیثیت سے مذکورہ معاہدوں میں کمزوریوں اور سقم کی نشاندہی کردی جس کے نتیجے میں متعدد آر پی پیز نے اپنے پاور ہاؤسز نہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور ان میں سے کچھ جاری پیشگی رقوم بھی لے گئے جس پر سپریم کورٹ نے معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے ان آر پی پیز سے بڑی رقوم قومی خزانے میں واپس کرائیں۔ اے ڈی بی رپورٹ کے بعد وفاقی کابینہ نے آر پی پیز سے 1200 میگاواٹ بجلی پیداوار کی منظوری دی جس کیلئے وزارت خزانہ نے 14 ارب 50 کروڑ روپے جاری کئے جبکہ باقی کاموکے پلانٹ سمیت آر پی پیز کیلئے حکومت نے ان کے معاملات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ 1200 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں غیر ذمہ داری اور ہدف میں ناکامی پر سپریم کورٹ کی مداخلت کے نتیجے میں حکومت کو 6 ارب 50 کروڑ روپے واپس ملے۔ اب وزارت پانی و بجلی نے کاموکے پلانٹ کیلئے سمری آج منگل کو وفاقی کابینہ کے بجائے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. akbar says:

    raja pervaiz ashraf ko pakra jai. ise na ya sub kuch shroo kia tha.

  2. nasreen says:

    Ali baba tho asif zardari han ya tho 40 chor han

Leave a comment