ملک محمدافضل کھوکھر کے پاس اربوں کی اراضی کا کوئی ثبوت نہیں ، ملکیتی ثبوت کے بغیرافضل کھوکھر 60کنال گھر کا مالک بن گیا ،ملکیت کے کئی دعویٰ دار سامنے آ گئے
پنجاب کے سابق وزیر قانون کے متنازع پلازہ کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ نواز لیگ ہی کے ایم این اے ملک محمدافضل کھوکھرکے ایک ساڑھے سات ایکٹر پر مشتمل وسیع وعریض گھر کی ملکیت کا نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ایکسپو سنٹر جوہر ٹاؤن لاہور کے بالمقابل افضل کھوکھر اور اس کے بھائی سیف الملوک نے ساڑھے سات ایکٹر ( 60کنال) رقبہ پر جس دو منزلہ گھر کی تعمیرکی ،اس کانقشہ بھی منظور نہیں کرایا گیا تھا۔باوثوق ذرائع کے مطابق مذکورہ گھر کی تعمیر سے قبل ٹاؤن میونسیپل انتظامیہ سے اس کے نقشہ کی منظوری کے لیے رجوع کیا گیا مگر متعلقہ پٹواری کے اعتراضات کے بعد یہ نقشہ منظور نہیں ہوا ۔جس پر نواز لیگ کے ایم این اے اور اس کے بھائی نے بغیر نقشے ہی کے گھر کی تعمیر شروع کر دی ۔معلوم ہوا ہے کہ افضل کھوکھر نے نقشہ کی منظوری کے لیے ایک لاکھ 29ہزار روپے بطور فیس ادا کیے۔اس نقشے کے مطابق 52655مربع فٹ رقبہ پر تعمیراتی ڈھانچہ کھڑا کیا جانا تھا جبکہ 238775مربع فٹ رقبہ خالی چھوڑا گیا تھا۔
نقشے کی منظوری کے لیے درخواست اور فیس جمع ہونے کے بعد میونسپل انتظامیہ نے متعلقہ پٹواری کو جگہ کی پڑتال کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔پٹواری نے جب نقشے میں ظاہر کی گئی جگہ کا معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ وہ جگہ نہیں جس کا دعویٰ ملکیتی دستاویزات میں کیا گیا ہے۔پٹواری نے اپنی رپورٹ میں اس کھلے تضاد کا واضح انداز میں ذکر کر دیا۔اس رپورٹ کی بنیاد پر ٹاؤن میونسپل انتظامیہ کے بلڈنگ انسپکٹر نے افضل کھوکھر اور اس کے بھائی سے کہا کہ وہ نقشے میں ظاہر کی گئی زمین کی ملکیت ثابت کریں۔اس حوالے سے ن لیگی ایم این اے کو ٹاؤن میونسپل کے پلاننگ اینڈ کوآرڈینیشن آفیسر کی جانب سے مراسلہ بھی بھیجا گیا۔اسی اثنا میں جمیلہ بیگم نامی ایک بیوہ نے مونسپل آفیسر اور محکمہ انسداد بدعنوانی میں دستاویزی ثبوت کے ساتھ درخواست دی کہ ن لیگ ایم این اے جس رقبہ پر گھر تعمیر کر رہا ہے اس میں سے چھ ایکٹر اراضی کی وہ مالک ہے اور افضل کھوکھر اور اس کے بھائی کی طرف سے ملکیت ثابت کرنے کے لیے جو دستاویزات پیش کی گئی ہے وہ سب جعلی ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق دونوں بھائیوں نے اپنی ملکیت ثابت کرنے کے لیے 15مختلف دستاویزی ثبوت پیش کئے۔جن کے مطابق ایک کنال اور 13مرلے سیف ڈویلپرکی ملکیت ہیں۔ملک افضل کھوکھر ایک کنال اور آٹھ مرلوں کے مالک ہیں۔عمار قریشی اور فضل علی 16مرلوں کے مشترکہ جبکہ عمار قریشی دو کنال اور 13مرلوں کے اکیلے مالک ہیں۔ایک کنال اور 14مرلے ان کے ملازم میاں اشفاق کے نام ہیں۔مذکورہ دستاویزات کے مطابق 28کنال 17مرلے کی ملکیت ثابت ہوتی ہے جو تین افراد کے نام ہے۔تعمیراتی قانون کے مطابق اس رقبہ میں18کنال اور چھ مرلے پر تعمیرات کی منظوری مل سکتی ہے۔مذکورہ دونوں بھائیوں نے اس رقبہ کے خرید وفروخت اور انتقال کے
نواز شریف کی ملک افضل کھوکھر سے محبت کا ایک انداز
کاغذات تاحال جمع نہیں کرائے۔
اس کی بجائے انہوں نے 60کنال اراضی کے نقشے کی منظوری کے لیے دی جانے والی درخواست کے ساتھ ایک ہی دستاویز کی متعدد نقول لف کر
دیں۔قانون کے مطابق تعمیری نقشے کی منظوری کی درخواست دینے والامتعلقہ رقبہ کا انفرادی مالک ہونا چاہیے نہ شراکتی۔ملک افضل کھوکھر نے قومی اسمبلی کے امیدوار کے طورپر کاغذات نامزدگی داخل کراتے وقت الیکشن کمیشن فارم میں اثاثوں کے کالم میں مذکورہ رقبہ کا ذکر نہیں کیا تھا۔افضل کھوکھر نے ضلعی حکومت کے ذریعے اپنے بھائی سیف الملوک کو اپنا نمائندہ مقرر کرکے اس رقبہ پر گھر کا غیر قانونی نقشہ حاصل کر لیا جسے بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم قراردے دیا۔
nawaz sharif sb malik afzal ka moun choom raha haian. ya hamara mulk ka prime minister hay. isa zara bhe sharam nahe atee. allah is mulk pur raham kara. ameen
Mazhar Islamabad
nawaz sharif sb malik afzal ka moun choom raha haian. ya hamara mulk ka prime minister hay. isa zara bhe sharam nahe atee. allah is mulk pur raham kara. ameen
Mazhar Islamabad