Published On: Thu, Aug 18th, 2011

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے قتل کا منصوبہ ’’ ڈرامہ ‘‘ نکلا

Share This
Tags

بابر بٹ نے شہبازشریف کو قتل کرنے کیلئے5رکنی سکواڈ بنایا، انٹیلی جنس ادارے کی پنجاب حکومت کورپورٹ کے بعد شہباز شریف عجلت میں لندن روانہ ہو گئے ، بابر بٹ کو سی آئی اے پو لیس نے گرفتار کیا اور پھر چھوڑ دیا ، کیا انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ جھوٹی ہے؟ سارا معاملہ حقیقت یا فسانے کے درمیان پھنس کر رہ گیا

وسیم شیخ /ایڈیٹر رپورٹنگ
پنجاب کے وزیر علیٰ میاں شہباز شریف جب جولائی کے آخری ہفتہ میں بغیر کسی شیڈول کے اچانک لندن روانہ ہو گئے تو ان کی اس طرح اچانک روانگی نے بہت سے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔سب اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش میں تھی کہ ان کی اس طرح اچانک لندن روانگی کی وجہ کیا ہے ؟ کیا کوئی سیاسی کچھڑی پک رہی ہے یا دورہ نجی ہے؟ چند ہی گھنٹوں میں جب یہ بات سامنے آئی کہ شہباز شریف کے قتل کی ایک سازش پکڑی گئی ہے تو حیرت یہ ہوئی کہ انہیں کون قتل کرنا چاہتا ہے؟
یہ سازش اس وقت بے نقاب ہوئی جب پنجاب حکومت کو 22جولائی کو ایک وفاقی انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے ایک مراسلہ موسول ہوا ، اس مراسلے کی کاپیاں وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری ، صوبائی سیکرٹری داخلہ اور آئی جی کو بھجوائی گئیں ۔مراسلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی زندگی کو انتہائی خطرہ لاحق ہے ۔ باغبانپورہ کا رہائشی بابر بٹ وزیراعلیٰ کے قتل کا منصوبہ بنا چکا ہے ۔ اس مقصد کیلئے بابر بٹ نے 5انتہائی جنگجو نوجوانوں پر مشتمل ایک سکواڈ تشکیل دیا ہے جو وزیراعلیٰ کو لاہور یا دبئی یا لندن میں قتل کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ کی سکیورٹی انتہائی فول پروف بنائی جائے اور ان کی سرگرمیاں محدود کی جائیں۔ مراسلہ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بابر بٹ اس مقصد کیلئے 22جولائی کو دبئی پہنچ گیا اور دبئی سے وہ 28جولائی کو لندن کے لئے روانہ ہوگیا۔
اس مراسلے نے پنجاب حکومت کے افسران کی نیندیں اڑ ا دیں ۔ فوری طور پر میاں شہباز شریف کو اس سے آ گاہ کیا گیا جنہوں نے ذمہ داران افسران کو اس بارے میں انکوائری کرنے کی ہدایت کی اورخود لندن روانہ ہو گئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے بعض حکام نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے لہذا آپ لندن کا دورہ ملتوی کردیں۔ تاہم شہباز شریف نے ایسا نہیں کیا اور لندن روانہ ہو گئے ۔ ان کے ہمراہ ایلیٹ فورس کے انہائی تربیت یافتہ کمانڈوز بھی گئے ہیں۔
بابر بٹ کون ہے؟
انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں شہباز شریف کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزا م بابر بٹ پر لگایا ہے ۔ بابر بٹ پیپلز یوتھ آرگنائزیشن پنجاب کا سینئر نائب صدر ہے۔قیام پاکستان سے قبل اس کے آباؤ اجداد اس گاؤں لکھو ڈیر ( مناواں ) میں رہائش پذیر ہیں۔ بابر بٹ کے خاندان کی علاقے میں ایک گروپ سے دشمنی چل رہی ہے۔ جس میں سے 18لوگ دونوں پارٹیوں کے قتل ہوچکے ہیں۔ اس دشمنی میں اس کے والد اور بھائی بھی قتل ہو چکے ہیں ۔با بر بٹ پر خاندانی دشمنی کے 20سے 22 مقدمات ہیں جن میں کچھ میں وہ عدالتوں سے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد باعزت بری ہو چکا ہے۔
بابر بٹ کی 22جولائی کو فیملی کے ہمراہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب(جدہ) روانگی تھی کہ ایس پی سی آئی اے لاہور عمر ورک اور ایس پی فیصل گلزار نے فون کر کے سی آئی اے کینٹ میں بلوایا اور پولیس نے اسے 5دن حراست میں رکھ کر تفتیش کی جس میں حساس اداروں، سپیشل برانچ کے افسران اور اہلکار بھی شامل تھے اور تفتیش کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قتل کے منصوبہ اور کالعدم مذہبی تنظیموں سے تعلق ہونے کے بارے میں تفتیش کرتے رہے کہ تفتیش کے دوران مختلف حربوں سے پولیس افسران نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قتل کا منصوبہ بنانے اور کالعدم تنظیموں سے وابستگی کے حوالے سے تفتیش کی۔
بابر بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی سے اسکی روحانی وابستگی ہے اور پیپلزپارٹی سے تعلق ہونے کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے سیاسی اختلاف تو ضرور ہے تاہم وزیراعلیٰ پنجاب سے نہ کوئی ذاتی یا کاروباری جھگڑا ہے ، اور نہ ہی کسی مذہبی تنظیم سے تعلق ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قتل کا منصوبہ بنانے کے حوالے سے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ بابر بٹ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قتل کرنیکی منصوبے سے کسی کسی قسم کا تعلق نہ ہے اور نہ کسی کالعدم مذہبی تنظیم کیلئے فنڈنگ کرنے سے تعلق ہے۔ اب حساس اداروں کے افسران اس سے گھر پر آکر پوچھ گچھ کر رہے ہیں کہ وہ کس کالعدم مذہبی تنظیم کے لیے کوئی فنڈنگ کر رہا ہے جو کہ سراسر غلط اور خفیہ اداروں کی بے بنیاد رپورٹس ہیں اور خفیہ اداروں کو خوف وہراس پھیلانے والی رپورٹس سے پرہیز کرنا ہے۔ بابر بٹ نے کہا کہ پولیس افسران اور حساس ادارے کے افسران میں اس سے یہ بھی تفتیش کرتے رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے قتل کے منصوبے بنانے میں اس کے ساتھ چار لوگ اور شامل ہیں جو کہ سراسر غلط اور بے بنیاد الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ اور صرف خوف وہراس پھیلانے اور ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کے تعلق ہونے کی بناپر پریشان کیا گیا ہے اور حساس اداروں کو پولیس افسران کی 5روزہ کی تفتیش کے باوجود کوئی بات ثابت نہیں ہوسکی ہے۔بابر بٹ نے بتایا کہ پولیس کی حراست سے رہائی پانے پر پیپلزپارٹی کی قیادت کو باقاعدہ آگاہ کر دیا ہے اور اب انکے ٹیلی فونز پر دھمکی آمیز کالیں آرہی ہیں جس میں مجھے جان کے خطرہ کے بارے آگاہ کیا جارہا ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
بابر بٹ نے شہباز شریف کے قتل کا کوئی منصوبہ بنایا ہے تو پھر سی آئی اے پو لیس نے اسے رہا کیوں کر دیا ؟ کیا انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ جھوٹی ہے ؟یہ دو ایسے سوالات ہیں جو اس وقت پیدا ہو رہے ہیں ۔
بابر بٹ کے بقول اسے پانچ روز تک حراست میں رکھ کر تفتیش کی گئی اور اس پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا ۔اگر یہ بات درست ہے تو انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ جھوٹی ثابت ہوتی ہے ۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح کی جھوٹی رپورٹیں بھجوانے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور وہ محض اندازوں پر اس طرح کی رپورٹیں بھجوا کراپنے افسران کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ اگر یہ رپورٹ بالکل جھوٹی ہے تو یہ بھی محض اس طرح کی کارروائی ہے جس طرح شہباز شریف کی حکومت کے خفیہ محکمے سپیشل برانچ نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف کے قتل کے منسوبے کے بارے میں پیش کی تھی اور جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بابر اعوان ، سلمان تاثیراور دیگر چیف جسٹس کے قتل کی سازش کر رہے ہیں۔ بعد میں جب انکوائری ہوئی تو یہ رپورٹ بالکل جھوٹی ثابت ہوئی ۔
اب شہباز شریف کے قتل کی سازش کی رپورٹ سامنے آنے ، وزیر اعلیٰ کے لندن جانے اور سازش کے مرتکب بابر بٹ کی گرفتاری اور رہائی نے اس معاملے کو مزید الجھا دیا ہے اور یہ سارا معاملہ حقیقت یا فسانے کے درمیان پھنس کر رہ گیا ہے۔حقیقت کیا ہے یہ بات میاں شہباز شریف ،رپورٹ پیش کرنے والے انٹیلی جنس ادارے کے افسران اور بابر بٹ بخوبی جانتے ہیں کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ بول کر سیاسی کھیل کون کھیل رہا ہے ۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. ibrar says:

    shahbaz sharif na ab tuk jo kuch kia wo sub drama he nikla. roti scheme, aishanya scheme aur all development work. kalma chowk ka hall hamara samna hay.
    ibrar lahore

  2. basir ahmad says:

    فیکٹ میں واقعی فیکٹ ہی دےئے جاتے ہیں لیکن ہماری آپ سے گزارش ہے کہ اسے اپ ڈیٹ جلدی کیا کریں ۔
    بشیراحمد

Leave a comment