ایرانی پارلیمان اوراحمدی نژاد میں اختلافات کی خلیج مزید گہری
ایران کے وزیرخارجہ کے خلاف پارلیمان میں مواخذے کی تحریک پر بحث شروع ہوگئی ہے اورارکان نے وزارت کھیل کے سربراہ کے عہدے کی بھی توثیق نہیں کی جس کے بعد قدامت پسندوں کی بالادستی والی پارلیمان اور صدرمحمود احمدی نڑاد کے درمیان اختلافات کی خلیج مزید گہری ہو گئی ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ علی اکبر صالحی کا مواخذہ صدر کے ایک چیف آف اسٹاف کو اپنا معاون وزیرخارجہ مقرر کرنے پر کیا جارہا ہے۔ایرانی پارلیمان کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق علی اکبر صالحی کے خلاف مواخذے کی تحریک پر تینتیس ارکان پارلیمان نے دستخط کیے ہیں اور منگل کے روز اسے ایک رکن پارلیمان نے اجلاس کے دوران پڑھ کر سنایا۔
ارکان پارلیمان نے اپنی تحریک میں کہا ہے کہ ’’’ایسے شخص کے تقرر سے قومی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔اس شخص کو گرفتار کیا جانے والا ہے اور عدلیہ اس کے خلاف مالی اور غیر مالی کیسز کے بارے میں تفتیش کررہی ہے۔‘‘
دوسری جانب علی اکبر صالحی نے اپنے نائب وزیرخارجہ محمد شریف ملک زادے کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔ انھیں چار روز قبل وزارت خارجہ میں انتظامی امور کا نائب وزیر مقرر کیا گیا تھا۔ایرانی میڈیا نے بعض ارکان پارلیمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس استعفے کے بعد مواخذے کی تحریک ختم کی جاسکتی ہے۔تاہم پارلیمان کے اسپیکر علی لاری جانی کا کہنا ہے کہ ابھی مواخذے کی تحریک پر کارروائی نہیں روکی گئی ہے۔اب یہ ارکان پارلیمان پر منحصر ہے کہ وہ باضابطہ طور پر اپنی درخواست کو واپس لے لیں۔
واضح رہے کہ شریف ملک زادے ایران کی خارجہ امور کی کونسل میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔اس کو ایرانی صدر کے چیف آف اسٹاف اسفندیار رحیم مشاعی چلا رہے تھے۔مشاعی پر قدامت پسندوں کا الزام ہے کہ وہ اسلامی حکومت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔وہ متعدد مرتبہ انھیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
ایرانی پارلیمان نے حال ہی میں قائم کی گئی وزارت کھیل کے صدرنڑاد کی جانب سے نامزد کردہ سربراہ حامد سجادی کے عہدے کی توثیق بھی نہیں کی۔آج پارلیمان کے اجلاس میں دوسوسینتالیس ارکان حاضر تھے اوران میں سے صرف ستاسی نے ان کے نام کی منظوری دی اور باقی نے ان کی مخالفت کی۔
ایرانی پارلیمان نے کچھ عرصہ قبل ملک میں کھیلوں کے امور کی نگرانی کے لیے وزارت کھیل کے قیام کی منظوری دی تھی۔اس وقت فزیکل ایجوکیشن کا ادارہ کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں کی نگرانی کا ذمے دار ہے اور یہ براہ راست ایرانی صدر کو جوابدہ ہے۔