عرب ممالک میں بغاوت سعودی عرب کےشہریوں کی موجیں
سعودی فرمانروا کی جانب سے شاہی خاندان کے خلاف بغاوت سے باز رکھنے کیلئے گاڑیاں، بنگلے اور رقوم دینے کا سلسلہ جاری ہے
تیونس اور مصر کے دیگر عرب ممالک میں پھوٹ پڑنے والی بغاوت کے بعد سعودی عرب کے عام شہریوں کی موجیں ہو گئی ہیں۔ سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ اور دیگر با اثر شہزادوں کی جانب سے لوگوں کو حکومت اور شاہی خاندان کے خلاف بغاوت سے باز رکھنے کیلئے مختلف پیکجز کے نام پر پڑے پیمانے پر مراعات، گاڑیاں، بنگلے اور رقوم دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں تیزی اس وقت آئی جب معاشی طور پر انتہائی مستحکم ملک لیبیا میں تجزیہ نگاروں کی توقعات کے برعکس انتہائی شدید عوامی احتجاج اور بغاوت کی لہر اٹھی۔ واضح رہے کہ مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی بغاوت کے بعد عرب اور مغربی تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ معاشی طور پر مستحکم اور خوشحال عرب ملک لیبیا میں صدر قذافی کے خلاف عوامی بغاوت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لیکن تجزیہ نگاروں اور مبصرین کی توقعات کے برعکس وہاں انقلابیوں نے مصر اور تیونس کے مقابلے میں انتہائی شدت کے ساتھ اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بغاوت کی طاقتور عوامی لہر کے سامنے بظاہر مضبوط نظر آنے والے معمر قذافی کمزور پڑتے نظر آ رہے ہیں۔ خطے میں عوام کے اس رجحان کی وجہ سے دیگر ممالک کے حکمرانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے پرکشش مراعات اور اصلاحات کا اعلان کر رہے ہیں۔ اس صورت حال کا فائدہ سعودی عوام کو یوں ہوا کہ سعودی عرب انتہائی بااثر اور دنیا کے دولت مند ترین شخص شہزادہ طلال بن ولید کی جانب سے جدہ کے ان غریب شہریوں کو ایک ہزار گاڑیاں مفت دینے کا اعلان کیا گیا ہے، جو حال ہی میں آنے والے سیلاب میں اپنی گاڑیاں گنوا بیٹھے ہیں یا غربت کے سبب ان کی مرمت کرانے سے قاصر ہیں۔ ان کے لئے جرمنی سے کاریں درآمد کی جا رہی ہیں۔ سعودی عرب کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ شہزادہ ولید بن طلال کی فلاحی تنظیم کی جانب سے مستحقین میں بغیر کسی مفاد کے کاروں کی تقسیم کا اعلان کیا گیا ہے ان کا مقصد محض پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا ہے۔