انٹیلی جنس بیورو کے دفتر پر خود کش حملے کی منصوبہ بندی کرنیوالوں کو کیسے مارا گیا؟ اہم انکشافات
پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب جہاں کامیابی سے جاری ہے تو وہیں پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہروں میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائیوں کے نتائج بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ لاہور کے نواحی علاقے کالاشاہ کاکوپٹھان کالونی میں حساس اداروں اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے دوران القاعدہ کے چار خطرناک دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ ان دو ساتھیوں کو زخمی حالت میں گرفتار کر بھی کر لیا گیا ہے۔ اس آپریشن میں آئی ایس آئی، کائونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصہ لیا ہے۔ ہلاک ہونے والے چاردہشت گردوں میں سے ایک دہشت گرد نے خودکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا جبکہ تین دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ خود کو دھماکے سے اڑانے والا دہشت گرد پنجاب میں القاعدہ کا لیڈر ابدالی تھا جبکہ دیگر مارے جانے والے دہشت گردوں میں فیصل آباد کا فیصل مبشر‘ راولپنڈی کا ثاقب حسین اور ٹانک کا محمد نعمان شامل ہیں۔ دہشت گردوں سے راکٹ لانچرز‘ خود کش جیکٹس‘ ہینڈ گرنیڈ سمیت بھاری مقدار میں جدید اسلحہ و بارود برآمد ہوا ہے۔ دہشت گردوں کا منصوبہ لاہور میں مال روڑ پر واقع انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنا تھا۔ گرفتار ہونے والے دونوں دہشت گردوں حمزہ اور عبداللہ سے حساس اداروں کی تحقیقات جاری ہیں۔ ان دہشت گردوں کو پانچ ماہ تک القاعدہ کے کیمپ میں تربیت دی گئی۔ ان دہشت گردوں نے تبلیغی جماعت کے مرکز میں دو دن گزارے اور پھر ان کو کالا شاہ کاکو کے علاقہ الکریم ٹائون میں الرحیم ہائوسنگ سوسائٹی میں ایک مکان میں لایا گیا۔ یہ مکان ان کے ساتھی نے مبشر فیصل نامی شخص سے 5 ہزار روپے میں کرائے پر لیا تھا جبکہ کرایہ داری کے بارے میں مالک مکان نے تھانے میں کوئی اندراج بھی نہیں کرایا تھا۔ انٹیلی جنس اداروں کے مطابق افغانستان میں موجود بھارت سے تعلق رکھنے والا عاصم عمر جو برصغیر کا القاعدہ کا ہیڈ ہے۔ یہ اس کی منصوبہ بندی تھی جبکہ گرفتار دہشت گردوں سے ملنے والی معلومات کی روشنی ان کے ساتھیوں کے گرفتاری کے لئے ملک کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں مذموم کارروئیوں اور تخریب کاریوں کی منصوبہ بندی کے انکشافات ہوئے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ بڑے شہروں کے مضافات‘ خصوصاً نئی آبادیوں و کالونیوں اور ویران جگہوں پر یا دیہاتوں سے فاصلے پر کھیتوں میں بنے مکان دہشت گردوںکے ٹھکانے و پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔ دہشت گرد ایسی جگہوں پر گھر اس لئے لیتے ہیں کہ وہاں آبادی اور لوگوں کی آمدو رفت کم ہو اور ان کی مشکوک سرگرمیوں اور ملنے جلنے کے لئے آنے والے ساتھیوں کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو سکے۔ کچھ عرصہ قبل رائیونڈ میں بھی وزیراعظم نواز شریف پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گردوں کی جانب سے کھیتوں میں بنے مکان میں سکونت اختیار کی گئی تھی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اس آپریشن کے بعد لاہور پولیس نے خودکش حملہ آور اور اس کے 10 ساتھیوں کی موجودگی کے حوالے سے پمفلٹ چھپوا کر بھی تقسیم کرایا ہے۔ جس میں پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کی گرفتاریوں میں ان کی مدد کریں۔ پمفلٹ میں عوام کو انتباہ کیا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور اور اس کے 10 ساتھی فیروزوالا کے علاقہ میں سبزی فروشوں کے ٹھیلے والوں کے بھیس میں موجود ہیں۔ خودکش حملہ آور کی عمر تقریباً 30 سال‘ قد درمیانہ‘ داڑھی جبکہ اسکے چہرے کی دائیں جانب ناک سے آنکھ تک زخم کا لمبا کٹ کا نشان ہے۔ یہ حملہ آور رائے ونڈ و دیگرریلوے سٹیشز، قادیانی عبادت گاہوں اور اہم مذہبی و سیاسی شخصیات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ شہریوں سے ان دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پولیس کا شہر بھر میں دہشت گردوں کی گرفتاریوں کے لئے کریک ڈاؤن اور سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے شہریوں کو دہشت گردوں کے داخلے کے انتباہ کے پمفلٹ شائع کرنے سے شہر میں خوف کی فضا پھیلی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس دہشت گرد عناصر کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرے جبکہ دہشت گردوں کی معاونت کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے بہترین کوآرڈینیشن کے تحت فرائض سرانجام دیں۔ لاہور سمیت صوبہ بھر میں موثر انداز میں سرچ آپریشن مزید تیز کئے جائیں اور سرچ آپریشن کے دوران جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ عوام کی بھی ذمہ داری بلکہ فرض ہے کہ وہ اپنے اردگرد ماحول پر نگاہ رکھیں کہ ان کی آس پاس کہیں دہشت گرد تو قیام پذیر نہیں۔ اگر ہم سب اپنا فرض اور کردار ادا کریں گے تو انشاء اللہ دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں مل جائیں گے اور وہ دن دور نہیں کہ ہم کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات مل جائے گی۔
احسان شوکت
مجھے فیکٹ اس لیئے پسند ہے کہ اس میں منفردانداز میں تحقیقی خبریں اور معلومات ہوتی ہیں