صحافی اپنا تحفظ کس طرح کریں ؟ ہدایت نامہ برائے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا
اسائمنٹ یا کسی کام کی غرض سے جانے سے پہلے:
* اپنی منزل جہاں آپ جارہے ہیں وہاں کے متعلق اور وہاں در پیش آنے والے ممکنہ صورتحال کے حوالے سے جتنی معلومات ہوسکے اکٹھی کرلیں اور وہاں سے نکلنے کے راستوں کی منصوبہ بندی کرلیں ، اپنی گاڑی پر نمایاں انداز میں میڈیا لکھیں۔، دیگر صحافیوں کے ساتھ سفر کریں۔
*کسی ایسے شخص کو سفر میں ساتھ رکھیں جس نے ابتدائی طبی مدد کی تربیت لے رکھی ہو۔ اپنی زندگی کا بیمہ یقینی بنائیں، جس علاقے کی طرف آپ جارہے ہیں وہاں کے قابل عتماد امقامی لوگوں سے رابطے ہونے چاہئیں یا کم ازکم ایسے شخص کو ساتھ رکھیں جو س علاقے سے واقفیت رکھنا ہو۔
*اچھا اور مناسب لباس پہنچیں۔ ایسی کوئی چیز اپنے پاس نہ رکھیں جو اسلحے سے مشابہت رکھتی ہو۔ اپنے سفر کے حوالے سے ایڈیٹرز ساتھیوں خاندان والوں یاددستوں کو آگاہی دیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ساتھیوں کو آپ کے پروگرامز سے آگاہی ہو۔ اپنے تحفظ کے لیے ان کے ساتھ فون یا ایسا ایم ایس کرنے کا وقت طے کرلیں، پرتشدد علاقوں میں محفوظ فاصلے پر رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں۔
دوران سفر ضرورت کا سامان:
* اضافی پنی، غذا اور یندھن کسی بھی ہنگامی صرتحال کے لئے، نقشے، فرسٹ ایڈکٹ، بیٹری سیل، رابطے کے لیے نمبر مکمل طور پر چارج کے ہوا قابل بھروسہ فون ہنگامی صورتحال میں جس شخص سے رابطہ کرنا چاہئے س ک نمبر فون میں ICEکے نام سے محفوظ کریں۔
*اپنی صحافتی شناخت اور ادرے کے حوالے سے کاغذات۔
مطلوبہ مقام/منزل پر پہنچ کر:
* نرم رویہ اختیار کریں ور لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔زیادہ بحث میں نہ الجھیں اورا گر دھمکی ملے تو فوری طور پر وہاں سے نکلنے کی کوشش کریں، بم دھاکے کے بعد فوری طور پر اس علاقے میں جانے سے گریز کریں کیونکہ وہا دوسرا دھماکا بھی ہوسکتا ہے۔
*اپنی گاڑی کو اکیلانہ چھوڑیں، تعصب سے گریز کریں اور ایک پیشہ ور صحافی کے طور پر اپنے فرائض انجام دیں کیونکہ آپ کسی کے فریق نہیں۔
*کیمرہ، نوٹ بک ریکارڈ نکالنے اور استعمال کرنے سے قبل اجازت حاصل کریں، بااختیار اشخاص کی معلومات حاصل کریں اور معلوم کریں کب اور کہاں مسئلہ درپیش آسکتا ہے
* کسی بھی خطرناک مقام پرجاانے سے قبل خطرت اور فوائد کا تجزیہ کریں اور کسی محفوظ ترجگہ کی طرف منتقل ہوجائیں۔
اگرکسی مشکل میں پھنس گئے ہیں تو کسی طرح اپنے ساتھیوں، ایڈیٹر، دوستوں یا خاندان کے لوگوں کو خبردار کریں اگر کوئی آپ کویرغمال بنالے تو بطور صحافی اپنے کردار سے آگاہ کریں۔
* یرغمال بنائے جانے کی صورت میں مزاحمت نہ کریں۔