Published On: Thu, Jul 30th, 2015

ملک اسحاق کی ہلاکت لشکر جھنگوی کیلئے بڑا دھچکا

Share This
Tags
111 ملک اسحاق کی ساتھیوں سمیت ہلاکت کالعدم لشکر جھنگوی کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے، لاہور کے مینا ر پاکستان پر قائم ہونیوالی پرتشدد فرقہ وارانہ تنظیم کو پاکستان بچانے کے مقصد کے تحت کیے جانیوالے آپریشن کے باعث ایک بڑا نقصان ہوا، پاکستان کی بنیاد بھی لاہور کے اسی مقام پر رکھی گئی تھی ۔ پولیس مقابلے میں لشکر جھنگوی کی قیادت کا مارا جانا, پولیس کیلئے باعث مسرت ہے تو دوسری جانب عوام میں کالعدم تنظیم کی جوابی کارروائی کا خوف بھی طاری ہے۔
ملک اسحاق نے 2009میں جی ایچ کیو حملے کے دوران یرغمالیوں کو چھڑانے کیلئے مذاکرات میں مثبت کردار ادا کرنے پر سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کا اعتما د حاصل کیا تھا، تاہم فرقہ وارانہ کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کرکے انہوں نے یہ اعتماد کھودیاتھا۔ لشکر جھنگوی کی بنیاد ریاض بصرہ، ملک اسحاق، غلام رسول شاہ اور اکرم لاہوری نے جنوری1996میں رکھی تھی۔ ان میں تین افراد مارے جاچکے ہیں اور ان میں سے دو افراد بدھ کونشانہ بنے جبکہ اکرم لاہورکراچی جیل میں تختہ دار پر چڑھائے جانے کا منتظر ہے۔
ایک تفتیش کار نے بتایاکہ ان چاروں سے تحقیقات میں معلوم ہوا تھاکہ سپاہ صحابہ سے مایوس ہونے کے بعد انہوں نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی ۔ ان کا کہنا تھاکہ مینار پاکستان پر اس تنظیم کے قیام اس لئے عمل میں لایا گیا تھا کیونکہ اسی مقام پر مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کی بنیاد رکھی گئی۔ 1999میں وزیر اعظم نواز شریف پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش سے ریاض بصرہ سامنے آیا، جبکہ ملک اسحاق کا اثرورسوخ تنظیم میں ریاض بصرہ سے زیاد ہ تھا۔ غلام رسول کا تعلق بہاولنگر سے تھا جوکہ اس تنظیم کا ایمن الظواہری سمجھا جاتا تھا، وہ مختلف فرقہ وارانہ کارروائیوں سمیت القاعدہ کی جانب سے سری لنکن ٹیم پر کیے جانیوالے حملے میں بھی ملوث تھا۔جب بصرہ نے نواز شریف کے قافلے پر حملہ کیا تو اس وقت ملک اسحاق جیل میں تھا۔ جب محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان نے مارچ 2009میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا تو وہ اس وقت رحیم یار خان کی جیل میں تھے۔ جب عقیل نے ملک اسحاق کی رہائی کا مطالبہ کیا تو اسے ایک خصوصی طیارےمیں جیل سے جی ایچ کیو پہنچایا گیا۔ عامر میر کی رپورٹ کے مطابق سربراہ اہل سنت والجماعت مولانا احمد لدھیانوی اور مولانا اظہر مسعود کے چھوٹے بھائی مفتی عبدالرؤف کو مذاکرات کیلئے طیارے کے ذریعےلاہور اور بہاولنگر سے جی ایچ کیو پہنچایا گیا۔ اس معاملے سے باخبر عہدیداروں کاکہنا ہےکہ ملک اسحاق نے عقیل کی صداقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھاکہ مطالبات کی فہرست میںشامل ایک یرغمالی پہلے ہی ہلاک کردیا گیا، جس کا مطلب ہےکہ اسے اس کا علم نہیں تھا ۔ اس نے عقیل پر ہتھیاڈالنے کیلئے بھی زور دیا تھا، انہوں نے کہا تھاکہ ان کی فوج سے کوئی دشمنی نہیں ان کا مقصد فرقہ وارانہ کارروائیاں ہیں۔
جولائی2011میں چودہ سال جیل میں رہنے کے بعد ملک اسحاق کو ضمانت پر رہائی ملی اور جنوری 2012میں رحیم یار خان میں ہونیوالے بم دھماکے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ ہونے پر اسے پھر پابند سلاسل کردیا گیا تھا، مارچ 2013میں اسے دوبارہ ضمانت پر رہائی مل گئی۔ وہ رحیم یار خان میں سگریٹ کی دکان چلایا کرتا تھا ، اس نے حق نواز کا وعظ سن کر سپاہ صحابہ میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ وہ ان سے اس قدر متاثر تھاکہ اس نے اپنےبیٹے کا نام بھی انہی کے نام پر رکھا ، اور اس کا وہ بیٹا اور عثمان نامی اور فرزند بھی بدھ کو ہونیوالی کارروائی میں مارا گیا۔
اب کالعدم تنظیم کی اعلیٰ قیادت کے خاتمے کے بعد اس کی جانب سے انتقامی کارروائی کاخدشہ ہے کیونکہ لشکر جھنگوی کے 2 کمانڈر مطیع الرحمٰن اور نعیم اب بھی آزاد ہیں۔ کہا جاتا ہےکہ مطیع الرحمٰن افغانستان سے کارروائیاں کرتا ہے ۔ واضح رہے کہ سندھ میں بھی اس کالعدم تنظیم کے کئی رہنماؤں کوہلاک کردیا گیا ہے ،جس کے باعث کراچی میں اسکی پرتشدد فرقہ وارانہ کارروائیاں رک گئیں ہیں۔ حالانکہ اس تنظیم کے دوبارہ سرگر م ہونے کےامکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ، تاہم سیکورٹی ماہرین کاکہنا ہےکہ یہ کوئی آسا ن کام نہیں ہوگا۔ کالعدم تنظیم کی کارروائیوں پر گہری نظر رکھنے والے ایک ماہر کاکہنا ہےکہ لشکر جھنگوی کو سنبھلنے میں وقت لگے گا۔

رپورٹ/عمر چہمہ

Leave a comment