انٹیلی جنس اداروں کی غیر ملکی طلباء پر خصوصی نظر
معلومات کے حصول کا دائرہ وسیع ،غیر ملکی طلبہ فعال اور غیر فعال کی کیٹگریز میں تقسیم
دینی مدارس اور سرکاری یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم غیر ملکی طلبہ کی سرگرمیوں کی حقیقی تصویر کشی کیلئے خفیہ اداروں نے ان طلبہ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ انتہاپسند گروپوں سے تعلقات کے بارے میں آگاہی کیلئے پنجاب بھر میں مدارس کی سکریننگ شروع کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خفیہ اداروں نے نیا طریقہ اپنایا ہے اور غیرملکی طلبہ کو فعال اور غیر فعال کی دو کیٹگریز میں تقسیم کردیا ہے۔ فعال غیرملکی طلبہ وہ ہیں جو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، یہ سرگرمیاں مذہبی جماعتوں یا دیگر سیاسی جماعتوں اور ملکی یا بین الاقوامی سطح کی ہو سکتی ہیں۔ غیر فعال طلبہ وہ ہیں جن کی سرگرمیاں صرف تعلیم تک محدود ہیں۔ ذرائع کے مطابق غیر ملکی طلبہ کی انفرادی تاریخ کو معلومات اکٹھی کرنے کے نئے فارمولے کے تحت محفوظ رکھا جائیگا۔ ان طلبہ کی فہرستیں مرتب کی جائینگی۔ ملک چھوڑنے والے اور ملک میں موجود طلبہ کے واپس جانے کے اوقات بھی انڈکس میں شامل ہونگے۔ سکیورٹی اداروں کی سکینگ کے مطابق پنجاب میں مختلف مکاتب فکر کے 15000 مدارس موجود ہیں۔ نئے ڈیٹا بیس کے مطابق عسکریت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ممکنہ مدارس کو خصوصی طور پر مانیٹر کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں اس وقت دیوبندی مکتبہ فکر کے 7710 مدارس، بریلوی کے 5 ہزار، اہلحدیث کے 2 ہزار اور اہل تشیع کے 260 مدارس کام کر رہے ہیں۔