ایف آئی اے ، مسافر کی کلیئرنس 25لاکھ میں
اسلام آباد اد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرایک منظم انسانی اسمگلنگ کے دھندے کی موجودگی کے واضح ثبوتوں کے باوجود فیڈرل انوسٹی گذیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ا علیٰ حکام نے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے والے حالیہ بڑے اسکینڈل کو دبانے و چھپانے کیلئے ایک جونیئر ترین اہلکار (کانسٹیبل) کوقربانی کابکرابنا دیاہے،، انتہائی افسوسناک واقعہ 20ستمبر2014ء کو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد پر پیش آیا تھا جب 10افغان باشندے جعلی پاکستانی پاسپورٹ اور ویزوں پر یہاں سے لندن روانہ ہوئے اورایف آئی اے کے امیگریشن عملے نے انہیں جانے کی اجازت دی۔ برطانوی حکام نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان افغانوں کو گرفتار کرلیا اورپاکستانی حکومت سے باقاعدہ شکایت کی کہ یہ واقعہ برطانوی سرزمین پرممکنہ دہشت گردی کا سبب بن سکتاتھا۔ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کی تھی تاہم ایف آئی اے نے سنجیدہ تحقیقات کی بجائے ایف آئی اے نے اپنا پاؤں کھینچ لیا اور برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد سے ان مسافروں کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ حالیہ واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کے بعد ایک کانسٹیبل سطح کیاہلکار شہزاد گل کوانسانی اسمگلنگ پرگرفتار کرلیاگیا۔ ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام نے واقعہ کے دن شفٹ سپروائز کرنے والے دوانسپکٹروں کومعطل اور ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن محب اللہ مدخیل کا ہیڈ کوارٹرتبادلہ کردیاگیا ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود دو شفٹ انچارجز آزادانہ گھوم رہے ہیں کسی اور سینئر افسران کو ذمہ دار قرارنہیں دیاگیا حالانکہ ابتدائی تحقیقات میں تصدیق کی گئی کہ دو مختلف شفٹوں کے ایف آئی اے افسران کی ملی بھگت سے یہ افغان باشندے جعلی دستاویزات پرکلیئر کئے گئے۔سارے معاملے سے واقف ایک سینئر افسرنے بتایا کہ تحقیقات ناکامی سے دوچار ہے کیونکہ سینئر اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں لے رہے، ان کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ پر کشش کاروبار ہے، بدعنوان ایف آئی اے حکام جعلی دستاویز پرسفر کرنے والے ہر مسافر کی کلیئرنس پر 25لاکھ روپے لیتے ہیں۔