چیئرمین نیب کے بعد چیف الیکشن کمشنر پر بھی تنازع پیدا ہونیکا خدشہ
اسلام آباد/فیکٹ نیوز
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کے درمیان چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے غیر نتیجہ خیز مشاورت کے بعد اس طرح کا ایک اور دور آئندہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر شروع ہونے والا ہے۔ پارلیمانی امور ڈویڑن کے باخبر ذرائع کے مطابق 18 ویں آئینی ترمیم سے پارلیمنٹ کو ملنے والے آئینی اختیار کا امتحان نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری پر ہوگا۔ یہ اتفاق ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) حامد علی مرزا سینیٹ کی نصف نشستوں پر انتخاب کے چند روز بعد 16 مارچ 2012ء کو اپنی مدت پوری کر لیں گے۔ نئے سی ای سی کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سینیٹ الیکشن میں اپنے اتحادیوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ فروری کے شروع میں مکمل کرنے کا پلان رکھتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن پاکستان ادارے کی شکل میں نہیں، سینیٹ الیکشن کو سپروائز کریں گے جبکہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار چیئرمین نیب کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس طرح انہوں نے جسٹس (ر) دیدار شاہ کی چیئرمین نیب کے منصب پر تقرری کو چیلنج کیا تھا اور کئی تنازعات پیدا ہوئے تھے۔ آئین کے آرٹیکل 213 کی شق 2A کے مطابق وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کم از کم تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے گا جو صلاح مشورے کے بعد ان میں سے کسی ایک کی تقرری کی منظوری دے گی۔ شق 2B میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کا تقرر اسپیکر کرے گا جو سرکاری بنچوں اور حزب اختلاف کے نصف نصف ارکان پر مشتمل ہوگی۔ ان ارکان کی نامزدگی ہر جماعت کا پارلیمانی لیڈر کرے گا۔ اگر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوتا تو دونوں اپنی علیحدہ علیحدہ فہرست پارلیمانی کمیٹی کو جائزے کے لئے بھیجیں گے۔ کمیٹی کسی ایک کی توثیق کرے گی۔ کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگی اور اگر قومی اسمبلی نہ رہے اور چیف الیکشن کمیشن کا عہدہ خالی ہوجائے تو اس کا اطلاق سینیٹ پر ہوگا۔