اپنا حق کب مانگو گے ؟کبھی سوچا ہے؟
عوام نے کبھی یہ سوچا ہے کہ حکومت نے ان کا استحصال کس طرح شروع کر رکھا ہے؟ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ سے ان کے سر شرم سے نہیں جھکتے لیکن احتجاج اور لانگ مارچ انکو جمہوریت ڈیل ریل کرنے کے مترادف نظر آتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاون کے بارہ معصوم افراد کے دن دھاڑے نظر آنے والے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرنا لیکن طاہرالقادری کے پاسپورٹ کو ایشو بنا کر قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے،ارسلان افتخار کی بھونڈی تعیناتی مان لی لیکن کس صلے میں ہوئی یہ ماننے کو تیار نہیں، ماڈل ٹاون کے بارہ افراد کے قتل کو وزیراعلٰی نے افسوسناک ترین قرار دے دیا مگر قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر کانٹنے والوں کے ہاتھ کاٹ دینے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ون مین ٹریبونل اور تمام ملزم سرکاری گواہاں،،انصاف کے لازوال ریکارڈ قائم ہوں گے، عدالتیں اور عوام نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی ماننے کو تیار نہیں مگر ہر بار نیا طریقہ ایجاد کرکے اسے چیئرمین پی سی بی ضرور بنانا ہے، نہ بننے والے کو اور نہ بنانے والے کو شرم آتی ہے،،،ایک پنکھے کیلئے ان کے پاس بجلی نہیں ہے لیکن بضد ہیں کہ میٹرو اور موٹر وے ضرور بنائیں گے،،نندی پور پاور پراجیکٹ کے جھوٹے افتتاح پر کروڑوں روپے لگا دیئے، وہ بھی صرف پچانوے میگاواٹ کا افتتاح مگر سات دن بعد ہی نندی پور ابدی نیند سو گیا،،،بند پڑا ہے،کروڑوں روپے نقصان کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ خواجہ سعد، عابد شیرعلی اور رانا مشہود کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کیلئے کھلا چھوڑ رکھا ہے،دو وزراء کے ذریعے ایک قومی ادارے کو حدود میں رہنے کے اشارے کرادیئے،،،چوہدری نثار کو تنبیہ کردی کہ کسی اور مرکز سے وفاداری کی بجائے،رائیونڈ مرکز کی وفاداری تک محدور رہیں،،چکری کا وزیربھی آخر چکرا گیا،،جانتا ہے کہ اسکا حشر بھی چوہدریوں، شیخ رشید اور اختر برادان جیسا کریں گے جن کو مہناج القران سیکرٹریٹ کے علاوہ کوئی ڈیرے پر بلانے کو تیار نہیں۔،وزیراعلیٰ نے چین اور ترکی کو چیچوکی ملیاں سمجھ رکھا ہے،،ہر دو ماہ بعد دنیا کے سب سے بڑے ملک سے معاہدے کرنے چلے جاتے ہیں،نہ کسی وزارت کے علم میں ہوتا ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے،،،شہباز شریف کے بیٹوں کے پولٹری اور ڈیری کے پورے ایشیاء میں معاہدے جاری ہیں مگر نہ ہی صوبائی اور نہ ہی کسی بڑی اسمبلی کے علم میں ہے،،اپوزیشن کا سب سے بڑا لیڈر آصف علی زرادری اپنے بیٹے کو ٹویٹر پر لگا کر خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے،سمجھتا ہے کہ نواز شریف نے اگلی باری کا وعدہ کیا ہے، پانچ سال بعد نیند سے اٹھیں گے، بینظیر کی قبر کو ایک بار پھر چند ماہ کیلئے زندہ کریں گے، وفاق اور سندھ میں حکومت بنائیں گے، پنجاب شہباز بھائی کو دیں گے اور پھر عوام کو لوڈشیڈنگ کے ذہبی عذاب میں مبتلا کرکے مل جل کر لوٹیں گے۔۔۔معزز ووٹروں شخصیت پرستی چھوڑ دو،بے شک اپنے لیڈر مت چھوڑو مگر ان کو جھنجوڑ جھنجوڑ کر اپنا حق مانگو،کمرے میں گرمی میں سوئے ہوئے آپ کے معصوم بچے اس بات کو نہیں جانتے کہ آپکا پسندیدہ لیڈر نواز،عمران،زرداری یا کوئی اور ہے،وہ تو اتنا جانتے ہیں کہ ابا جی یا امی جان انہیں چند گھنٹے کیلئے پنکھے کی ہوا دینے کے قابل نہیں ہیں،،بچوں کا سوچو لیڈروں کے بچوں کے پجاری مت بنو،لیڈروں کے بچے تو وہ ہیں کہ پارٹیوں کے جن برزرگ سیاستدانوں نے انکی پیدائش کیلئے دعائیں کی تھیں آج وہ بچے اجلاسوں کی صدارت کرکے ان بزرگوں کو سیاست پر بریفنگ دیتے ہیں،،نہ بریفنگ دینے والوں اور نہ بریفنگ سننے والوں کو شرم آتی ہے،،،پاکستان صرف اسکا ہے جس کو روٹی کیلئے بہت تگ و دو کرنا پڑتی ہے،،یاد رہے روٹی کیلئے نہ موجودہ مولویوں اور نہ موجودہ سیاستدانوں کو تگ و دو کرنا پڑتی ہے،،،اللہ تعالٰی آپ کے بوڑھے والدین اور معصوم بچوں کو سلامت رکھے،آمین۔
انوار ہاشمی