جنگ اور جیو، اتنا بڑا ادارہ اور اتنی گھٹیا رپورٹنگ۔۔۔۔
ارشد بن علی
جنگ گروپ اور جیو نیوز رپورٹنگ کا معیار اتنا گر گیا ہے کہ وہ جھوٹ کو زبردستی سچ بنانے پر تلا ہوا ہے۔کیسے ۔۔۔۔آےئے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
گھٹیا ترین پروپیگنڈہ رپورٹنگ کا یہ قصہ اس وقت شروع ہوا جب اے آر وائی نیوز پر الیکشن کمیشن کے سابق ا یڈیشنل سیکرٹری محمد افضل کا انٹرویو نشر ہوا جس میں 2013ء میں ہونے والے الیکشن میں ہونے والی دھاندلیوں کا پردہ چاک کر دیا ۔محمد افضل نے پورے الیکشن کو Fabricatedقرار دیا اور انتخابی دھاندلی میں ملوث تمام چہروں کو بے نقاب کیا ۔ یہ ایک ایکسکیلو انٹرویو تھا جسے مبشر لقمان نے کیا تھا ۔ اس انٹرویو کے انکشافات اور ٹائمنگ کی وجہ سے اسے تمام چینلز نے دکھایا اور اس پر تجزیے اوت تبصریے بھی پیش کئے ۔
الیکشن کمیشن کے سابق ا یڈیشنل سیکرٹری محمد افضل کے الزامات کتنے ٹھیک ہیں اور کتنے غلط ۔۔۔۔یہ بعد کی بات اور اسے ابھی ثابت ہونا ہے تاہم حکومت کا حمایتی جنگ گروپ اس موقع ایک انوکھے انداز میں سامنے آ یا جب اس نے محمد افضل کے بارے یہ خبریں چلانا شروع کر دیں کہ دھاندلی بے نقاب کرنے والا محمد فضل دراصل پی ٹی آئی کا رکن اور وہ اپنی فیملی سمیت پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک ہے۔ یہی نہیں جنگ اور جیو نے محمد افضل کی جعلی تصویریں بھی دے دیں جس میں محمد افضل کو اپنی فیملی کے ساتھ عمران خان کے آزادی مارچ میں شریک دکھایا گیا ہے۔ایک تصویر میں وہ اپنی فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں اور دوسری تصویر میں اسٹیج پر عمران خان کے پیچھے بیٹھے ہیں ۔ اس سارے ڈرامے کے پیچھے نواز لیگ بھی تھی کیونکہ وہ اس انٹرویو سے سب سے زیادہ متاثر ہو ئی تھی۔
ان تصاویر نے اس پورے انٹر ویو پر بہت سے سوال کھڑے کر دےئے ۔ ان تصاویر سے پہلے ہی محمد افضل پر تنقید شروع ہو گئی تھی اور افتخار محمد چوہدری ، جسٹس(ر) ریاض کیانی اور دیگر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا تھا ۔
جنگ / جیو نیوز اور نواز لیگ کا یہ ڈرامہ اگلے ہی روز کھل گیا ۔ نواز لیگ اور جنگ گروپ محمد افضل کو پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک دکھا رہا تھا وہ پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن ڈاکٹر مہر زمان تھے جو پشاور کے مشہور آئی سرجن ہیں۔ نواز لیگ ، جنگ اور جیو نیوز نے اپنے مذموم مقاصد اور محمد افضل کے انٹرویو کے اثر کو زائل کرنے کے لئے جو ڈرامہ رچایا تھا وہ ناکام ہو گیا ۔
اس سارے معاملے میں قابل افسوس بات یہ ہے کہ صحافت کے علم بردار اور پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ ہونے کے دعویداروں نے اس بات کی ذرا بھی تصدیق نہیں کی کہ وہ جو کچھ چلا رہے ہیں یا دکھا رہے یا چھاپ رہے ہیں ، اس کی تصدیق کر لی جائے۔
ایسا شائد اس لئے بھی کیا گیا اور اس کی اس لئے ضرورت محسوس نہیں کی گئی کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران حکومت کی طرف سے کروڑوں روپے اینکر پوسنز اور صحافیوں میں تقسیم کئے گئے ہیں ۔یہ رپورٹنگ بھی اسی یلو جرنلزم کا نتیجہ ہے اور ڈاکٹر مہر زمان کو افضل خان بنانے والوں نے اس کا حق بھی ادا کر دیا ہے۔
ڈاکٹر مہر زمان اپنی تصویر چلنے کے بعد جنگ اور جیو سے رابطہ کرکے اپنی وضاحتیں پیش کرتے رہے لیکن ان کا موقف کسی نے نہیں سنا۔
جنگ / جیو نیوز کا عمران خان اور پیپلز پارٹی کے ساتھ جو جھگڑا ہے وہ اپنی جگہ لیکن انہوں نے گھٹیا ترین رپورٹنگ کو جو مثال قائم کی ، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ جنگ اور جیو نے وہ معیار اپنا لیا ہے جو کسی دور میں خبریں گروپ نے اپنایا تھا ۔آج مقام افسوس ہے یہ بات کہ پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ ہونے کا دعویدار جنگ/جیو گروپ صحافت کی دھجیاں اُڑا رہا ہے ۔