تنخواہیں مانگنے پرخبریں کے 15صحا فیوں کے خلاف ایف آئی آر درج
ایک مشہور کہاوت ہے کہ اگر تنکوں کو اکھٹا کرکے توڑنے کی کوشش کی جائے توناکامی ہوتی ہے لیکن ایک ایک تنکا ، اگر توڑنا شروع کیا جائے تو باآسانی توڑ دیا جاتا ہے۔
بہ حیثیت سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے کی بنا پر صحافی حضرات سے ہماراواسطہ چولی دامن کا رہتا ہے۔ کبھی ہم ان سے ناراض ہوتے ہیں تو کبھی وہ ہم سے ناراض ہوجاتے ہیں۔ دیکھنے والوں کی نظروں میں ایک صحافی کا فی طاقت ور ہوتا ہے جو حکو مت تک سے ٹکرا جاتا ہے۔لیکن پولیس ، جرائم پیشہ عناصر ، دہشت گردوں سمیت ہر معاملات پر سینہ سپر ایک صحافی صرف اپنے ادارے کے مالک کے سامنے لاچاری کی عبرت ناک تصویر بن جاتا ہے۔بڑے بڑے نام ، یا پس پردہ کام کرنے والے مجبور بن جاتے ہیں اپنے اس ادارے کے مالک کے سامنے جن کے آگے ان کی تمام شعلہ بیانیاں خاکستر ہوجاتی ہیں اور دنیا بھر میں انسانی اقدار اور روایات کا درس دینے والے بے بسی کافسانہ بن جاتے ہیں۔
لاہور میں ’’ خبریں ‘‘ گروپ کی جانب سے ظلم روزگار کے شکار پندرہ صحافیوں کیخلاف ایک ایف آئی آر درج ہوئی۔حیران ہوتا ہوں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہزاروں صحافیوں کے حقوق کی علمبردار تنظیمیں خاموش رہتی ہیں اور یک بہ جنبش نکالے جانے والے صحافیوں کے مستقبل کا تحفظ نہیں کر پاتی۔ کس قدرکمزور ہوتی ہیں یہ تنظیمیں جب چھوٹے بڑے اداروں کے مالکان کی جانب سے ان کی تنخوائیں ان کو وقت پر دلا نہیں پاتی ۔کیا ریلوے ، پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ، این ایل سی سمیت ان گنت اداروں پر روپوٹ بنانے والے اور گرما گرم بحث کرنے والے اینکرز ، کالم نویس اپنے اداروں کے خلاف لکھنے سے اجتناب اس لئے برتتے ہیں کیونکہ ان کیخلاف کوئی کاروائی نہیں ہو جائے۔
آپ بہت مضبوط ہیں لیکن اس لکڑی کی طرح جیسے نا اتفاقی کی دیمک لگ چکی ہواور باہر کی خوب صورتی اندر کے کھوکھلے پن پر دھوکا دیتی ہو۔ادارے جب طاقت ور ہوتے ہیں جب ان کی بنیادیں مضبوط ہوں۔ آپ اپنا ساتھ دیجئے اور خبریں گروپ ، ایکسپریں میڈیا گروپ سمیت دیگر چینلوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کے حقوق کیلئے اپنی ایسی ذمے داری کا مظاہرہ کریں جس طرح زندگی کے دوسرے شعبہ جات کیلئے کرتے ہیں۔
میڈیا کے اداروں میں بھی آمریت ہے ، اگر آپ اپنے حقوق کا تحفظ نہیں کرسکتے تو پھر آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ معاشرے میں موجود دیگربگاڑ کو درست کرنے کے لئے خود کو ٹھیکہ دار بنا لیں۔نا انصافی کا کوئی میزان و معیار نہیں ہوتا۔ یہ نا انصافی کسی کے بھی ساتھ، کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ اس بات پر خاموش مت رہیں کہ میں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لوں تو خطرہ ٹل جائیگااورمجھے کچھ نہیں ہوگا۔ یہ خود فریبی ہے۔
میں بہ حیثیت عام شہری اور میڈیا دوستوں کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی اسلئے کر رہا ہون کیونکہ میں جانتا ہوں کہ موت کو کون کس قدر قریب سے دیکھتا ہے۔
آپ معاشرے کے عکاس ہیں۔ خبریں گروپ کے پندرہ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر آپ سب کے لئے نوشتہ دیوار اور آپ سب کی خاموشی افسوس ناک ہے۔
قادر خان
جہاں خبریں وہاں ظلم
bahadri leken planing oor hard work traning ke sath. agar na samg aee to jahoodioo ko deek lo , oon me searf bahadre nehe leken per bi ketene kamjab he, kioo ke wo muslim ne , i think ap to per bi muslim ho ok good luck by