غر یب ملک کےامیرسیاستدان
ارکان اسمبلی کی اکثریت بے تحاشا دولت کی مالک
سونے کا انبار،گاڑیوں کی قطار
حمزہ شہباز،پنجاب کا ابھرتا ہواارب پتی
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے اراکین کی طرف سے مالی سال 2010ء کیلئے جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے سالانہ گوشوارے جاری کر دیئے ہیں جس کے مطابق خیبر پختونخوا سے پیپلزپارٹی کے ایم این اے نور عالم خان امیر ترین ٹاپ ٹین ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے ساڑھے تین ارب روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں جبکہ ان کے پاس 4 ہزار کنال زرعی اراضی بھی ہے۔دیگر امیر ترین افراد میں ہمایوں سیف اللہ، نزہت صادق، ارباب عالمگیر خان، انجینئر امیر مقام امیر ترین جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن جمشید احمد دستی اور مولانا عطاء الرحمن غریب ترین رکن قومی اسمبلی ہیں، جمشید دستی کے پاس اندرون ملک اور بیرون ملک کوئی اراضی اور اثاثے نہیں جبکہ ان کا قومی اسمبلی کے علاوہ کسی بینک میں اکاؤنٹ نہیں ان کے پاس نہ تو اپنی گاڑی ہے اور نہ ہی جیولری یا بینک بیلنس ہے، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے پاس ذاتی گاڑی نہیں، مولانا فضل الرحمن کے پاس 25 تولے سونا،تاہم ذاتی گاڑی اور کاروبار ان کے پاس بھی نہیں، ان کے پاس ڈیرہ اسماعیل خان میں گھر میں پانچواں حصہ شراکت داری ہے جس کی مالیت ایک لاکھ روپے ہے، ایک رہائشی مکان جس کی مالیت 20 لاکھ روپے اور پانچ لاکھ روپے کا پلاٹ ہے۔ انجینئر امیر مقام کی جائیداد کی مالیت 16 کروڑ 36 لاکھ، ایک کروڑ 60 لاکھ کا بزنس، دو کروڑ 60 لاکھ روپے کی گاڑی، پانچ لاکھ کی جیولری 11 کروڑ 97 لاکھ روپے کی نقدی ہے۔ ان کے اسلام آباد میں دو پلاٹ، 17 گاڑیاں ہیں جن میں 3 ٹرک شامل ہیں۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور کے کل اثاثہ جات کی مالیت 4 کروڑ 64 لاکھ 62 ہزار ہے جن میں 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کے کیش اور پرائز بانڈ ہیں۔ ان کی بیگم کے اثاثہ جات ایک کروڑ 51 لاکھ 50 ہزار ہیں۔ وفاقی وزیر مواصلات ارباب عالمگیر خان کی پاکستان میں جائیداد کی مالیت ایک ارب 45 کروڑ روپے جبکہ دبئی میں 3 کروڑ روپے مالیت کا اپارٹمنٹ، 7 کروڑ کے سیونگ سرٹیفکیٹس، 95 لاکھ روپے مالیت کی تین گاڑیاں، 36 لاکھ روپے مالیت کے زیورات، 2 کروڑ روپے کا بینک بیلنس ہے۔ مسعود عباس کی اراضی اور دیگر اثاثہ جات کی مالیت 14 کروڑ 2 لاکھ روپے جبکہ بینک میں جمع شدہ رقم 14 کروڑ روپے ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی کی زرعی اراضی کی مالیت 3 کروڑ روپے جبکہ گھر کی مالیت 40 لاکھ روپے مالیت ہے۔ ان کے پاس پانچ لاکھ روپے کی گاڑی، 50 تولے سونا اور بینک بیلنس 6 لاکھ روپے ہے۔ پیپلز پارٹی شیرپاؤ کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی چارسدہ میں دکانیں اور ہاؤس کی مالیت ایک کروڑ 35 لاکھ روپے، 35 لاکھ روپے کی گاڑی جبکہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے بینک بیلنس ہے۔ ان کی اراضی اور اثاثہ جات کی مالیت ایک کروڑ 57 لاکھ 72 ہزار روپے ہے۔ انجینئر عثمان خان ترکئی کی پاکستان میں اراضی اور گھر کی مالیت 80 لاکھ روپے جبکہ دوہا قطر میں گھر کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سردار مہتاب احمد خان کی 60 لاکھ روپے مالیت کے گھر اور فارسٹ اراضی ہے، ان کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہے۔ ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کے پاس 23 کنال زرعی اراضی ہے جس کی مالیت 5 لاکھ روپے، 8 لاکھ روپے بینک بیلنس جبکہ ان کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہے۔ ہمایوں سیف اللہ خان کی پاکستان میں جائیداد کی مالیت 16 کروڑ 59 لاکھ روپے جبکہ ان کی سرمایہ کاری ایک کروڑ 38 لاکھ، 100 تولے سونا، 54 لاکھ روپے بینک بیلنس، دو گاڑیاں ہیں۔ فاٹا اراکین کے پارلیمانی لیڈر منیر خان اورکزئی کے کرم ایجنسی میں گھر کی مالیت ایک کروڑ 70 لاکھ، پشاور ورسک روڈ پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔ ان کا دوہا قطر میں ٹرانسپورٹیشن کا کاروبار ہے جس میں دولاکھ 65 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ فاٹا سے رکن عبدالمالک وزیر کے پاس پاکستان میں اپنا گھر نہیں ہے جبکہ ان کے پاس 8 لاکھ 25 ہزار روپے کی گاڑی اور 20 ہزار روپے بینک بیلنس ہے۔ ظفر بیگ بھٹی کے 3 کروڑ روپے کے گھر، ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کی اراضی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اسلام آباد سے رکن انجم عقیل خان کے راولپنڈی اسلام آباد میں 17 مختلف مقامات پر کروڑوں روپے کی اراضی ہے، 65 لاکھ روپے کی گاڑی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے 30 لاکھ روپے مالیت کی دو گاڑیاں، 30 لاکھ روپے کی جیولری، 20 کروڑ 80 لاکھ روپے کے گھر، ایک ارب 60 کروڑ روپے کا کاروبار ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی اسلام آباد میں 2 کوٹھی کی مالیت ساڑھے 5 کروڑ روپے، ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی زرعی اراضی، 18 لاکھ روپے کی گاڑی، 10 تولے سونا ہے۔ نوازشریف کے داماد کیپٹن محمد صفدر کا اسلام آباد میں 500 گز کے پلاٹ کی مالیت اڑھائی لاکھ روپے، مانسہرہ میں ایک کنال پلاٹ کی مالیت 7 کروڑ 86 لاکھ روپے، بی ایم ڈبلیو گاڑی کی مالیت 60 لاکھ روپے، 550 گرام جیولری، 40 لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ ہے۔ اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کے مختلف جگہوں پر 8 پلاٹس، چکری میں 430 کنال زرعی اراضی جبکہ 198 کنال شاملات، مرسیڈیز کار 2010ء4 پجارو ، فیض آباد میں رہائشی گھر، 5 لاکھ 86 ہزار روپے الائیڈ بینک میں جمع ہیں۔ ان کی بیگم کے نام پیر سوہاوہ اسلام آباد میں ایک کنال کا پلاٹ، چکری میں 328 کنال کی زرعی اراضی، رائیونڈ لاہور میں 8 کنال کا زرعی پلاٹ جبکہ فیروز سنز لیبارٹریز میں دولاکھ 81 ہزار کے حصص ہیں۔ رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے مختلف مقامات پر 6 پلاٹ یا گھر ہیں جن کی مالیت ایک کروڑ 24 لاکھ روپے ہے۔ شیخ آفتاب احمد کے پاس پاکستان میں اثاثہ جات کی مالیت ایک کروڑ 39 لاکھ 20 ہزار روپے جبکہ 24 لاکھ روپے سے زائد بینک کا قرضہ لیا ہوا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے گلبرگ لاہور میں گھر کا نصف حصہ ہے جس کی مالیت 32 لاکھ 90 ہزار جبکہ اسلام آباد میں گھر میں شیئر 50 فیصد ہے جس کی مالیت 52 لاکھ 50 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے، قصور میں ساڑھے بارہ ایکڑ زرعی اراضی کی مالیت 45 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ان کے پاس 2 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی گاڑی ہے ، 4 کروڑ 61 لاکھ روپے کا بینک بیلنس ہے۔ سمیرا ملک کا بینک بیلنس ایک کروڑ 76 لاکھ روپے جبکہ ان کے پاس 28 لاکھ روپے کی دو گاڑیاں ہیں۔ ان کے پاس 3 کروڑ 90 لاکھ روپے کی زرعی اراضی، 85 لاکھ روپے کا بنی گالہ میں پلاٹ اور 3 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلام آباد میں گھر ہے۔ عابد شیر علی کے اسلام آباد میں پلاٹ اور گھر کی مالیت 93 لاکھ روپے، ایک کروڑ 18 لاکھ روپے کی ٹیکسٹائل کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی ہے جبکہ ان کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہے۔ غلام بی بی پروانہ کی 4 کروڑ روپے کی زرعی اراضی، 8 لاکھ روپے کا گھر، ساڑھے تین کروڑ روپے کا زیر تعمیر لاہور میں گھر ہے۔ مخدوم سید فیصل صالح حیات کی 194 ایکڑ اراضی ہے جس کی مالیت 4 کروڑ 45 لاکھ روپے، شاہ جیوانہ ٹیکسٹائل مل کی مالیت 17 لاکھ 42 ہزار روپے ہے، 22 لاکھ روپے کی گاڑی 60 تولے سونا، 57 لاکھ روپے بینک بیلنس ہے۔ شیخ وقاص اکرم کے پاس 40 لاکھ روپے کی گاڑی، رائس مل، فواد گھی انڈسٹری اور جھنگ میں فلنگ اسٹیشن ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے رکن چوہدری وجاہت حسین کے مختلف علاقوں میں گھر، فارم ہاؤس اور زرعی اراضی کی مالیت ایک کروڑ 79 لاکھ روپے، 5 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری، 55 لاکھ روپے کی دو گاڑیاں، پچاس تولے سونا، دو کروڑ روپے بینک بیلنس ہے۔ وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کی گھروں اور اراضی کی مالیت 50 لاکھ روپے، ایک کروڑ 50 لاکھ روپے کا بینک بیلنس ہے۔ سابق وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے گجرات میں زرعی اراضی کی مالیت ساڑھے 3 کروڑ، گھر کی مالیت 25 لاکھ جبکہ پٹرول پمپ کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔ ان کے پاس 50 تولے سونا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ محمد آصف کے دو رہائشی گھروں کی مالیت 84 لاکھ روپے، ڈی ایچ اے لاہور میں چار کنال کے پلاٹ کی مالیت 60 لاکھ روپے ہے، ان کے پاس 6 گاڑیاں ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بینک میں ان کے 74 ہزار 186 درہم جبکہ سٹی بینک نیویارک میں 20 ہزار ڈالر جمع ہیں۔ وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی زرعی اراضی اور گھر کی مالیت 2 کروڑ 85 لاکھ روپے، 13 لاکھ روپے کی گاڑی اور 2 کروڑ 86 لاکھ روپے کی جیولری ہے۔ ایک کروڑ 13 لاکھ 11 ہزار روپے ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہیں۔ احسن اقبال کی زرعی اراضی اور رہائشی پلاٹ کی مالیت 2 کروڑ 10 لاکھ روپے، 14 لاکھ روپے کی گاڑی اور 15 تولے سونا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے محمد حمزہ شہباز شریف کے کل اثاثہ جات کی مالیت 21 کروڑ 10 لاکھ روپے ہے۔ ان کی چوہدری شوگر مل، رمضان شوگر مل، حمزہ سپننگ ملز، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز، کلثوم ٹیکسٹائل ملز، حدیبیہ پیپر ملز سمیت دیگر میں انوسٹمنٹ ہے۔ خواجہ سعد رفیق کے لاہور میں گھر میں نصف شیئر ہے جن کی مالیت 12 لاکھ روپے ہے۔ ان کے پاس ساڑھے 31 لاکھ روپے کی دو گاڑیاں ہیں۔ 6 کروڑ 71 لاکھ روپے کے پرائز بانڈ ہیں۔ میاں منظور احمد وٹو کے پاس تقریباً 7 کروڑ روپے کی زرعی اراضی اور پلاٹ، 12 لاکھ روپے کی گاڑی، 100 تولے سونا جبکہ زرعی ترقیاتی بینک سے 55 لاکھ روپے رہن پر قرضہ لیا ہوا ہے۔ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کا الائیڈ بینک سے لے رکھا ہے۔ سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے پاکستان میں مختلف شہروں میں گھروں کی مالیت تقریباً ساڑھے 4 کروڑ روپے جبکہ زرعی اراضی کی مالیت کروڑوں میں ہے۔ ان کے پاس 4 گاڑیاں اور 7 لاکھ روپے کی جیولری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن مخدوم جاوید ہاشمی کی 76 ایکڑ زرعی اراضی کی مالیت 5 کروڑ جبکہ ایک کروڑ کی دیگر اراضی ہے اور 100 تولے سونا ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے اثاثہ جات میں گیلانی کالونی ملتان میں گھر کی مالیت 63 لاکھ روپے، 200 تولے جیولری، ایک کروڑ 29 لاکھ روپے بینک بیلنس ہے جبکہ ان کے کل اثاثہ جات کی مالیت ایک کروڑ 94 لاکھ 79 ہزار روپے ہے جبکہ ان کے پاس اپنی ذاتی گاڑی نہیں ہے۔ ان کی تنخواہ 9 لاکھ 71 ہزار 340 روپے ہے۔ رضا حیات ہراج کے پاس 54 لاکھ روپے کی دو گاڑیاں، 100 تولے سونا، فلور مل میں 50 فیصد حصص، آئل مل میں شراکت، لاہور میں ساڑھے تین کنال کے گھر میں ایک چوتھائی حصہ جس کی مالیت 40 لاکھ روپے، دو کنال کا لاہور میں گھر بیگم کو تحفتاً دیا ہے جس کی مالیت 40 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ چوہدری اصغر علی جٹ کی زرعی اراضی کی مالیت 75 لاکھ روپے، 55 لاکھ روپے کاکاروبار، 15 لاکھ روپے کی گاڑی ، 720 گرام جیولری جبکہ 15 لاکھ روپے زرعی قرضہ ہے۔ تہمینہ دولتانہ کے گلبرگ لاہور میں اپارٹمنٹ کی مالیت 3 کروڑ 63 لاکھ روپے، وہاڑی میں مارکیٹ کی مالیت 32 لاکھ روپے، مری میں ولہ کی مالیت 3کروڑ روپے جبکہ ڈی ایچ اے لاہور میں گھر کی مالیت 2 کروڑ روپے ہے۔ ان کے پاس ایک کروڑ روپے کی 105 ایکڑ اراضی ہے۔ مرحوم رکن قومی اسمبلی سردار فاروق احمد خان لغاری کے گھر اور زرعی اراضی کی مالیت تقریباً 5 کروڑ روپے ہے، 50 لاکھ روپے کی گاڑی، 10 کروڑ 51 لاکھ روپے بینک بیلنس جبکہ 50 لاکھ روپے کا قرضہ ہے۔ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کی کھرغربی میں 387 کنال اراضی، کوٹ اردو میں 800 کنال، اسلام آباد میں پلاٹ اور کوٹ ادو میں 78 ایکڑ اراضی ہے۔ ان کے پاس 30 لاکھ روپے کی جیولری ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن جمشید احمد دستی کے پاس اندرون ملک اور بیرون ملک کوئی اراضی اور اثاثے ہیں جبکہ ان کا قومی اسمبلی کے علاوہ کسی بینک میں اکاؤنٹ نہیں ان کے پاس نہ تو اپنی گاڑی ہے اور نہ ہی جیولری یا بینک بیلنس ہے۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ کا اسلام آباد میں 75 لاکھ روپے کا گھر، 6 لاکھ روپے کے مال مویشی، زیر کفالت افراد کی جائیداد 6 کروڑ روپے، 2 گاڑیاں، 30لاکھ روپے کا زیور اور ایک لاکھ روپے بینک بیلنس ہے۔ سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کی پاکستان میں جائیداد کی مالیت ایک کروڑ 70 لاکھ، 18 لاکھ 32 ہزار کے شیئرز، 3 گاڑیاں، 50 تولے سونا ہے۔ مخدوم شہاب الدین کے پاکستان میں اثاثہ جات کی مالیت 12 کروڑ 20 لاکھ، 50 تولے سونا، 25 لاکھ کی گاڑی ہے۔ جہانگیر خان ترین کے 7 مختلف جگہوں پر پلاٹ یا اپارٹمنٹس یا زرعی اراضی ہے۔ 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کے جے کے اینگری فارم، 43 کروڑ 26 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری، 4 گاڑیاں، 3 کروڑ 24 لاکھ روپے کا بینک بیلنس ہے۔ رکن قومی اسمبلی فریال تالپور کی ٹنڈو اللہ یار میں 52 ایکڑ اراضی، ڈسٹرکٹ حیدر آباد میں 153 ایکڑ، ڈسٹرکٹ سانگھڑ میں 43ا یکڑ، ڈی ایچ اے کے کراچی میں 90 لاکھ روپے کا گھر، گوادر میں پلاٹ، کلفٹن کراچی میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کا گھر، 22 لاکھ روپے کا کاروبار، 62 لاکھ کی سرمایہ کاری، 3 گاڑیاں، 3 کروڑ 73 لاکھ روپے کا بینک بیلنس ہیں۔ ڈاکٹر عذرا فضل کے اثاثہ جات میں ڈی ایچ اے میں دو کروڑ روپے کا گھر، گوادر میں 5 لاکھ روپے کا پلاٹ، سانگھڑ میں 24 لاکھ روپے کی زرعی اراضی، اسلام آباد میں پلاٹ کیلئے 7 لاکھ روپے جمع کرائے ہیں، ڈی ایچ اے ویلی اسلام آباد اور ڈی ایچ اے ہومز اسلام آباد میں پلاٹوں کیلئے ایڈوانس جمع کرایا ہے۔ ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں کمرشل اور رہائشی پلاٹ کیلئے 35 لاکھ روپے جمع کرائے ہیں۔ مخدوم امین فہیم کی ہالہ میں 184 ایکڑ زرعی اراضی، بیٹیوں، بیگم اور بیٹوں کے نام پر بھی زرعی اراضی ہے۔ ڈی ایچ اے کراچی میں 2 ہزار مربع گز کا ساڑھے تین کروڑ روپے مالیت کا گھر، ڈی ایچ اے کراچی میں ہزار مربع فٹ کا ایک کروڑ 32 لاکھ روپے کا گھر، فیز ٹو ڈی ایچ اے کراچی میں 1 کروڑ 44 لاکھ روپے کا گھر، فیز فائیو میں 7 لاکھ روپے کا گھر، پونے چار ایکڑ کا اسلام آباد، راول ڈیم کے پاس فارم ہاؤس، دبئی میں 22 لاکھ درہم کا اپارٹمنٹ ان کے اثاثہ جات میں شامل ہے ان کے پاس چار گاڑیاں ہیں جبکہ28 لاکھ کی جیولری ہے۔ سید نویدقمر کے پاس 54 لاکھ 80 ہزار روپے کی بدین میں زرعی اراضی، ٹنڈو محمد خان میں 115 ایکڑ جبکہ مٹھی میں 40 ایکڑ اراضی ہے۔ ان کے پاس 48 لاکھ روپے کی گاڑی اور 50 تولے سونا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی پاکستان میں ڈی ایچ اے کراچی میں ہاؤس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے، اسلام آباد میں پلاٹ و اپارٹمنٹ، 250 ایکڑ زرعی اراضی، 466 ایکڑ اپنے اور بچوں کے نام زرعی اراضی، بدین میں 32 ایکڑ اور زرعی فارم ہاؤس جبکہ اوورسیز اپارٹمنٹ کیلئے ایک کروڑ 12 لاکھ روپے ایڈوانس جمع کرائے ہیں۔ ان کے مرزا شوگر ملز میں شراکت داری، دو گاڑیاں اور 144 تولے سونا ہے۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر محمد فاروق ستار کا کراچی میں گھر میں حصہ 6 لاکھ 30 ہزار روپے، دو گاڑیاں، 400 گرام سونا، 5 ہزار 557 روپے نقدی، 16 لاکھ 48 ہزار بینک بیلنس ہے۔ خوش بخت شجاعت کے ذمہ 88 لاکھ 96 ہزار روپے بینک قرضہ ہے۔ سید حیدر عباس رضوی کے پاس 5 لاکھ روپے کی گاڑی 95 تولے سونا، 4 لاکھ نقدی، 81 لاکھ روپے بینک بیلنس ہے جبکہ ان کے پاس اپنا ذاتی گھر نہیں۔
وزیراعظم گیلانی کے اثاثے ، سچ یا جھوٹ
الیکشن کمیشن میں داخل اپنے اثاثوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا ہے کہ نہ تو ان کے پاس اور نہ ہی ان کی اہلیہ کے زیراستعمال کوئی ذاتی گاڑی ہے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے 30 جون 2010 تک کے اثاثوں کی مجموعی مالیت ایک کروڑ 94 لاکھ 79 ہزار 340 روپے ہے جبکہ اس سے ایک سال قبل یہ اثاثے ایک کروڑ 89لاکھ 8 ہزار 484 روپے مالیت کے تھے۔ انہوں نے اپنی سالانہ تنخواہ 9 لاکھ 71 ہزار 340 روپے سے 5 لاکھ 71 ہزار 340 روپے کی بچت کی جو مجموعی اثاثوں میں شامل دکھائی گئی ہے۔ ان کی ماہانہ تنخواہ 80 ہزار 945 روپے ہے جبکہ 4 لاکھ روپے گھریلو اخراجات کی مد میں منہا کئے گئے ہیں۔ ان قیاس آرائیوں کے باوجود کہ میگا کرپشن کے حوالے سے تمام راستے ملتان کی جانب جاتے ہیں، وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد میں گذشتہ کے مقابلے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ وزیراعظم گیلانی کا پاکستان کے اندر اور ملک سے باہر کوئی کاروبار نہیں ہے تاہم ان کے پاس 79 لاکھ 65 ہزار 125 روپے نقد ہیں جبکہ اس سے سال گذشتہ اس نقد رقم کی مالیت ایک کروڑ 21 لاکھ 8 ہزار 484 روپے تھے۔ بارکلیز بینک ایف 7 اسلام آباد میں ان کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ 14 ہزار 699 روپے کا بیلنس دکھایا گیا ہے۔ سال گذشتہ کی طرح وزیراعظم کے پاس تقریباً 200 تولہ طلائی زیورات ہیں جن کی قیمت ظاہر نہیں کی گئی، ذاتی استعمال کی اشیاء کی مالیت 2 لاکھ روپے دکھائی گئی۔ ملتان میں ان کے مکان کی مالیت سال گذشتہ کی طرح 63 لاکھ روپے ہے۔ گیلانی کالونی میں انہوں نے یہ مکان حامدپور ملتان اپنی 46 کنال 10 مرلہ آبائی زرعی اراضی فروخت کرکے خریدا۔ ان کی زرعی اراضی 87 لاکھ 18 ہزار 750 روپے میں فروخت ہوئی۔ یہ زرعی اراضی سال گذشتہ کے ڈکلیریشن میں خرید و فروخت کے مرحلے میں ہونے کے باعث نہیں دکھائی گئی تھی۔ سال 2008 کے ڈکلیریشن میں وزیراعظم گیلانی نے اپنے تصرف میں 85 لاکھ روپے نقد دکھائے جو انہوں نے گلگشت کالونی ملتان میں اپنی آبائی جائیداد فروخت کرکے حاصل کئے تھے۔ سال 2001 میں نیب نے ان کے کھاتے منجمد کئے جس میں 9 لاکھ 89 ہزار 734 روپے کا بینک بیلنس منجمد ہوا۔ گذشتہ دو سال کی طرح اس بار بھی اثاثہ جات کی ڈکلیریشن میں اس بات کا ذکر نہیں کہ ان کی اہلیہ نے نیب کو مطمئن کرنے کیلئے زرعی ترقیاتی بینک کے قرضے ادا کرنے کیلئے 4 کروڑ 55 لاکھ21 ہزار روپے کہاں سے حاصل کئے؟ تاکہ نیب ان کی کمپنیوں ملتان آئل ایکسٹریکشن اور پاک گرین فرٹیلائزر کے خلاف دائر ریفرنس واپس لے لے۔ ایک دہائی سے قرضوں کی اقساط جمع نہ کرانے کے باعث 200 ملین روپے کے قرضے بڑھ کر 570 ملین روپے ہوگئے۔ نیب کا کہنا ہے کہ زرعی ترقیاتی بینک کے ساتھ معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے آرڈر اور اسٹیٹ بینک سرکلر کی روشنی میں طے ہوگئے۔
صدر زرداری کی 2 بہنوں کے اثاثوں میں ایک سال کے دوران9 کروڑ کا اضافہ
صدر آصف علی زرداری کی 2 بہنوں ایم این اے فریال تالپور اور ڈاکٹر عذرا فضل پیچو کے اثاثوں میں ایک سال کے دوران 9 کروڑ کا اضافہ ہو گیا اس کی وجہ غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ بتائی گئی ہے حالانکہ الیکشن کمیشن پاکستان کے سامنے ظاہر کئے گئے اثاثوں کے مطابق ان میں کوئی بہت زیادتی نئی جائیدادیں اور نئے اثاثے بھی شامل نہیں ہوئے ہیں۔ فریال تالپور کی چھوٹی بیٹی کے اثاثے 2008 کے 9701700 سے بڑھ کر 30 جون 2010 میں 44346900 کی سطح تک پہنچ چکے ہیں ان میں 3 کروڑ 46 لاکھ 45 ہزار 200 روپے کا کچھ اضافہ ہوا اصل اضافہ کیش کی صورت میں ہوا،2 کروڑ 39 لاکھ 19 ہزار 948 روپے اضافہ سے 2 کروڑ 98 لاکھ 34 ہزار 948 روپے ہو گیا۔ فریال تالپور کے اثاثوں کی مالیت میں 5 کروڑ 15 لاکھ 16 ہزار 570 روپے کا اضافہ ہوا جن کی 2008 میں مالیت 4 کروڑ 7 لاکھ 56 ہزار 145 روپے تھی۔ اب یہ 9 کروڑ 22 لاکھ 72 ہزار 715 روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ فریال تالپور نے نہ تو اپنے بینک کا نام ظاہر کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے بینک اکاؤنٹ نمبر بتایا ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل کے کل اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 65 لاکھ 44 ہزار 27 روپے تھی جو اس سال بڑھ کر 5 کروڑ 80 لاکھ 84 ہزار 151 روپے ہو چکی ہے۔ ان میں 2 کروڑ 15 لاکھ 40 ہزار 124 روپے کا اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر عذرا نے کیش کے کالم میں کل ایک کروڑ 53 لاکھ 72 ہزار 51 روپے ظاہر کئے جو گزشتہ سال ایک کروڑ 11 لاکھ 3 ہزار 210 روپے تھے۔ انہوں نے اپنے بینک کا نام اور اکاؤنٹ نمبر نہیں بتایا۔ ان کے کراچی میں 2 پلاٹ، نوابشاہ میں ایک پلاٹ اور 10 ایکڑ زرعی زمین، بینک بیلنس میں اضافہ، ڈی ایچ اے کراچی میں گھر کی مالیت میں کثیر اضافہ، اسلام آباد ڈی ایچ اے ہومز اور ڈی ایچ اے ویلی میں پلاٹ کی ادائیگیوں کے سوا تقریباً تمام اثاثہ جات وہی ہیں جو انہوں نے گزشتہ سال ظاہر کئے تھے۔
حمزہ شہباز ،پنجاب کا ابھرتا ہوا ارب پتی
جون 2010ء تک کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں داخل اپنے اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز نے ٹیکسٹائل، شوگر، اسٹیل اور تجارت کے بعد پولٹری، پولٹری فیڈ اور ڈیری فارم مصنوعات کے کاروبار میں بھی ہاتھ ڈالا ہے ، جو دیگر لوگ یہ کاروبار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اس وقت پنجاب میں ’’ کنگ آف پولٹری فیڈ ‘‘ ہیں۔ الیکشن کمیشن میں داخل ان کا بیان اس بات کا شاہد ہے کہ پولٹری فیڈ کے کاروبار میں سب سے بڑی سرمایہ کاری انہی کی ہے جبکہ حمزہ شہباز کے ڈیکلریشن میں 5 لاکھ 814 روپے کا ایک غیر محفوظ قرضہ ان کے والد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے نام دکھایا گیا ہے۔ حمزہ کے اثاثوں کی مالیت میں سن 2008ء کے مقابلے میں صرف 5لاکھ 83 ہزار 191روپے کا اضافہ دکھایا گیا ہے۔ اس طرح ان کے اثاثوں کی تخمینی لاگت 21کروڑ 10 لاکھ 80ہزار 285 روپے ہے جو دو سال قبل 21 کروڑ 4 لاکھ 97 ہزار 104 روپے تھی۔ ان کی اہلیہ کے اثاثوں کی مالیت بدستور 25 لاکھ روپے دکھائی گئی ہے۔ حمزہ شہبازنے 14 کمپنیوں میں 11کروڑ، 61لاکھ 98 ہزار 850 روپے کی سرمایہ کاری دکھائی ہے لیکن ان کے زیر ملکیتی کوئی مکان ہے اور نہ کار ، ان کے اثاثوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔
چوہدری شوگر ملز میں شیئرز مالیت 62 لاکھ 38 ہزار 850 روپے، رمضان شوگر ملز میں شیئرز مالیت 11لاکھ 60 ہزار روپے، حمزہ اسپننگ ملز شیئرز مالیت 11لاکھ 62 ہزار روپے، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز شیئرز مالیت 34 لاکھ 33 ہزار روپے ، کلثوم ٹیکسٹائل ملز شیئرز مالیت 50 ہزارروپے، حدیبیہ پیپر ملز شیئرز مالیت 30لاکھ 30ہزار روپے، حدیبیہ انجینئرنگ شیئرز مالیت 8 لاکھ 75 ہزار روپے، خالد سراج انڈسٹریز شیئرز مالیت ایک لاکھ روپے، مدنی ٹریڈنگ شیئرز مالیت 10 ہزار روپے، مدینہ کنسٹرکشن کمپنی شیئرز مالیت 10 ہزار روپے، شریف فیڈ ملز شیئرز مالیت 10 کروڑ روپے، شریف پولٹری فارمز شیئرز مالیت 10 ہزار روپے، شریف ڈیری فارمز شیئرز مالیت 10 ہزار روپے اور رمضان انرجی لمیٹڈ شیئرز مالیت ایک لاکھ روپے، اس کے علاوہ شہباز شریف کے پاس 37 لاکھ 20 ہزار 976 روپے نقد اور بینک بیلنس 65 لاکھ 12 ہزار 578 ہے، ان کے 7 غیر محفوظ قرضوں کی مجموعی مالیت 9 کروڑ 22 لاکھ 27 ہزار 28 روپے ہے۔ الیکشن کمیشن میں داخل ڈیکلریشن کے مطابق ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 21 کروڑ 49 لاکھ 38 ہزار 456 روپے ہے۔ رمضان شوگر ملز پر واجب الادا 38 لاکھ 58 ہزار 161 روپے منہا کرنے کے بعد یہ مالیت 21 کروڑ 10 لاکھ 80 ہزار 295 روپے ہے۔ ان کی اہلیہ کے اثاثوں میں 9 لاکھ روپے مالیت کے 50 تولے کے زیورات، نقد اور انعامی بانڈز کی شکل میں 10 لاکھ روپے اور فرنیچر، ذاتی استعمال کے آرٹیکلز کی مالیت 5 لاکھ روپے ہے۔