گوجرانوالہ ٹرین حادثہ ، ریلوے حکام کی شواہد مٹانے کی کوشش
پاک فوج اور ریلوے افسروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی تحقیقات کے پہلے روز اہم شواہد اکٹھے کر لئے۔ تخریب کاری کا کوئی ثبوت نہیں ملا تاہم ٹیم کی آمد سے قبل شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی۔ پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد بھی مل گئے۔تفصیلات کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اس دوران اہم شواہد بھی اکٹھے کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ٹیم کی آمد سے قبل متاثرہ پٹری درست کرنے کی کوشش بھی کی گئی جس سے حادثے کے شواہد مٹ سکتے تھے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق بھی حادثہ پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ ٹریک میں خرابی کے باعث پیش آیا۔ ٹریک پر انجن اور بوگیوں کے ستر فٹ تک رگڑنے کے نشانات پائے گئے۔ ڈویژنل انجینئر ریلوے فرمان غنی نے جے آئی ٹی کو بیان میں ٹریک کی گڑ بڑ کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد بھی مل گئے۔ جائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم آج کل ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پل نمبر دو سو اٹھہتر کے انسپکشن ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے ساتھ متعلقہ حکام کے بیانات بھی قلمبند گرے گی۔ اتوار کی شام تک ابتدائی رپورٹ وفاقی حکومت کے سپرد کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور کا کہنا تھا کہ حادثے کی شکار بوگیوں کو ہٹانے کے لئے ٹریک مرمت کرنے کی کوشش کی گئی ہو گی تاہم مشترکہ ٹیم کا موقف ہے کہ جلد بازی میں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ متاثرہ پٹری پر لگنے والی رگڑوں کی مشترکہ ریڈنگ لے لی گئی ہے۔ انجن کو پانی سے نکالنے کے بعد مزید حقائق بھی سامنے آئیں گے۔
لاہور: فیکٹ رپورٹنگ ڈیسک