مشرف کے ساتھیوں سے جان چھڑنے کیلئے نواز شریف پر دبائو
سیاسی ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف پر ان کے وفادار ساتھیوں کی جانب سے سخت دبائو ہے کہ وہ 1999ء میں مسلم لیگی حکومت کے خاتمے کے بعد پرویز مشرف کا ساتھ دینے والوں سے جان چھڑائیں، وہ انہیں نکال باہر کریں۔ نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا کہ ق لیگ میں شامل ہونے والوں نے قیادت کو دھوکہ دیا، وہ اب کابینہ میں شامل ہیں۔ یہ بات اب وزیراعظم کا ساتھ دینے والوں کیلئے قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ وفاداریاں بدلنے والے ان لوگوں نے پارٹی کا مشکل میں ساتھ دینے والوں کی حق تلفی کی ہے۔ وزیراعظم بھی یہ بات مانتے ہیں مگر وہ انہیں فارغ کرنے سے گریزاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی رہنمائوں کو بتایا کہ لوگوں کے لئے دروازے بند نہیںکئے جاسکتے۔ وفاداروں کا خیال ہے کہ مخالفین کا پارٹی میں خیرمقدم کیا جائے مگر انہیں اہم عہدے اور وزارتیں نہیں دینی چاہئیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ بہت سے تحفظات پائے جاتے ہیں، وفادار کارکن مشرف کی ٹیم کو کابینہ میں شامل کرنے پر خوش نہیں مگر یہ ہماری سیاست کا طریقہ ہے، ہمیں یقین ہے کہ کابینہ میں توسیع کے بعد مرکز اور پنجاب میں نئے وزرا وفاداریاں بدلنے والوں میں سے نہیں بلکہ کمٹڈ کارکنوں سے ہوں گے۔ مشرف دور کے کچھ لوگ کابینہ میں لئے گئے ہیں مگر وزیراعظم مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ امیر مقام، اویس لغاری، سکندر حیات بوسن، زاہد حامد، ماروی میمن، دانیال عزیز مشرف کی ٹیم میں شامل تھے اور وہ مسلم لیگ ن میں بھی اہم عہدوں پر ہیں۔
رپورٹ: شفقت علی