کراچی میں ہلاکتیں، راجستھان کے کول پاور پلانٹ کا دھواں سبب بنا، تحقیقا تی کمیٹی کی رپورٹ نے نیا پنڈ ورہ باکس کھول دیا ، معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایانہ اٹھایا گیا تو ایسی بدترین صورتحال کا سامنا ہوتا رہے گا
گرال کول پلانٹ صوبہ سندھ سے صرف چند سو کلومیٹر دور واقع ہے جس کے باعث انڈسٹری سے نکلنے والے دھویں کا رخ سندھ میں داخل ہونے کے باعث درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
کراچی میں شدید گرمی‘ بجلی اور پانی کی عدم دستیابی سے 1300 سے زائد ہلاکتوں کی وجوہات جاننے کے لئے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے تمام تر ملبہ بھارت پرڈالتے ہوئے کہا ہے کہ راجستھان میں قائم کوئلہ کے پاور پلانٹ کی حرات کے باعث کراچی میں ہلاکتیں ہوئیں۔ کمیٹی نے تجویز کیا کہ معاملے کو سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا گیا تو کراچی کو ایسی بدترین صورتحال کا سامنا مستقبل میں تواتر کے ساتھ ہوتا رہے گا۔ کمیٹی نے ہلاکتوں کی دیگر وجوہات میں بجلی کے بدترین لوڈشیڈنگ، پانی کی عدم دستیابی‘ گرین بیلٹ اور سبزہ کی کمی کو بتایا ہے ۔سابق ڈی جی محکمہ موسمیات قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں کراچی میں گرمی اور ہلاکتوں کی وجوہات کا پتہ چلانے والی کمیٹی میں محکمہ صحت، محکمہ موسمیات، پی ڈی ایم اے، این ڈی ایم اے، ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور دیگر محکموں کے نمائندے شامل تھے۔
فیکٹ کو موصولہ کمیٹی کی رپورٹ کے ابتدائی مندرجات کے مطابق راجستھانی علاقہ تھمبلی میں واقع گرال کول پلانٹ کی حرارت نے کراچی کے ڈیڑھ ہزار شہریوں کو موت کی وادی میں پہنچایا۔ گرال کول پلانٹ صوبہ سندھ سے صرف چند سو کلومیٹر دور واقع ہے جس کے باعث انڈسٹری سے نکلنے والے دھویں کا رخ سندھ میں داخل ہونے کے باعث درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان میں واقع برسنگ سر ، صورت گڑھ ، کوٹا ، چھابڑا بجلی گھر کوئلہ سے چلتے ہیں اور زہریلا دھواں چھوڑتے ہیں اور اگر اس معاملے کو سفارتی سطح پر نہ اٹھایا گیا تو کراچی اس سے متاثر ہوتا رہے گا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں گرمی کی لہر کی دیگر وجوہات میں گرین بیلٹ اور سبزے کا کم ہونا بھی ہے جبکہ پانی کی عدم دستیابی اور بجلی کی بندش بھی ہلاکتوں کی وجوہات میں شامل ہیں۔
فیکٹ ذرائع کے مطابق مرتب کی جانے والی ابتدائی سفارشات کے مطابق درختوں کی تعداد بڑھانے کے لیے لوگوں اور ٹائون پلانرز کو خصوصی تربیت دی جائے گی ، جبکہ پیشگی اطلاع دینے والے سسٹم کو بھی متعارف کروایا جائے گا جو متعلقہ اداروں کو پیشگی آگاہ کرے گا۔
کمیٹی اپنی رپورٹ 15 جولائی کو حکومت کے سامنے پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ کراچی میں 44 بڑی شاہراہوں پر اُگے کروڑوں درختوں کو رینجرز کے سکیورٹی خدشات کے تحت کاٹ دیا گیا جس سے اشتہاری ایجنسیوں کو اپنے دیوقامت اشتہاری بورڈ نصب کرنے کا موقع مل گیا جبکہ سڑکوں کی توسیع‘ بلند قامت عمارتوں کی تعمیر اور فلائی اوور کے نام پر بھی درختوں کو بے دردی سے کاٹا گیا ہے۔
کراچی: رپورٹنگ ڈیسک