ایک تیر سے تین شکار، دنیا ٹی وی کی اسٹبلشمنٹ سے قربت کی خواہش، کامران خان پُل بنیں گے،کروڑوں کی فنڈنگ کا راز کھلنے والا ہے! صحافتی تنظیموں کے اتحاد کو توڑنے کی کوششیں، اہم انکشافات
بول کی بندش کا سکرپٹ آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے۔ تین بڑے میڈیا مالکان بول کی مکمل بندش اور ہزاروں کارکنوں کی بیروزگاری سے لاپرواہ ہو کر اپنے مقابلے میں آنے والے شعیب شیخ کو سبق سکھانے کےلئے متحد ہو چکے ہیں تاہم ان میں تین بڑے میڈیا مالکان سلطان لاکھانی ، میر شکیل الرحمان اور میاں عامر محمود میں سے ہر ایک کو اپنے اپنے مفادات پیارے ہیں اور دو میڈیا مالکان کو دھچکا اس وقت لگا جب بول سے مستعفیٰ ہونے والے کامران خان نے اچانک دنیا گروپ جوا ئن کرنے کا اعلان کر دیا ۔دنیا ٹی وی نے کامران خان کو دنیا جوائن کروا کر ایک تیر سے تین شکار کھیلے۔ اس سے قبل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ یہ اعلان کر چکی تھی کہ جس میڈیا گروپ نے بول سے مستعفی ہونے والے کامران خان ، اظہر عباس کو لیا تو اس میڈیا گروپ کا گھیرائوکیا جائے گا ۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر رانا عظیم ہیں جو دنیا گروپ سے ہی وابستہ ہیں ۔ ان کا یہ اعلان اب اُن کے ہی گلے پڑنے والا ہے کیونکہ اب سوال یہ ہے کہ کامران خان کے دنیا گروپ جوا ئن کرنے کے بعد کیا اب وہ اپنے ہی گروپ کا گھیرا ئو کریں گے؟آخری اطلاعات آنے تک انہوں نے اپنی ناراضگی مالکان تک پہنچا دی ہی تاہم ابھی تک استعفیٰ نہیں دیا۔ کارکن صحافیوں کا دبائو ہی کہ وہ فوری طور پر استعفیٰ کا اعلان کریں۔
ذرا ئع نے ’’ فیکٹ‘‘ کو بتایا کہ کامران خان کی اسٹبلشمنٹ سے قربت ڈھکی چھپی نہیں ۔ دنیا گروپ کے مالک بھی اسٹبلشمنٹ کے قریب رہے ہیں اور عسلری حلقوں سے تعلق کی بدولت ان کے چینلز کو کافی فوا ئد بھی حاصل ہو ئے ہیں۔مشرف دور میں دنیا ٹی وی کے اجراء کےلئے فوجی اسٹبلشمنٹ کی طرف سے کروڑوں روپے کی فنڈنگ بھی ایک بڑا راز ہے جوسامنے آ نے والا ہے۔( کچھ تفصیل راقم کی کتاب جرنیل بیتی میں پڑھی جا سکتی ہے۔)باخبر ذرائع نے ’’ فیکٹ‘‘کو بتایا کہ میاں عامر محمود کی اسٹبلسمنٹ اور خاص طور پر فوجی اسٹبلشمنٹ سے ٹوٹے ہو ئےتعلقات کی تجدید میں کامران خان اب پُل کا کردار ادا کریں گے ۔یہ تعلقات اُس وقت متاثر ہو ئے تھے جب دنیا ٹی وی اور میاں عامر محمود کی طرف سے 2008ء کے الیکشن کے بعد بر سر اقتدار آنے والی حکومت کی بے جا حمایت کی گئی تھی اور اس حمایت کے بدلے م میںمیاں عامر محمود زرداری حکومت کے قریب ہو گئے۔ با خبر ذرائع کے مطابق اسی قربت کی بدولت زرداری کی طرف سے میاں عامر محمود کا نام ایک بار صدر پاکستان اور دوسری بار پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کےلئے بھی پیش کیا گیا تاہم حقیقت سامنے آنے بعد فوجی اسٹبلشمنٹ نے اس کی مخالفت کی ۔ کامران خان کو دنیا گروپ میں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ فوجی اسٹبلمشنٹ سے تعلقات کو بحال کروایا جا سکے۔
جیو اور ایکسپریس ٹی وی کی کوشش ہے کہ وہ بول سے مستعفیٰ ہونے والے دیگر بڑے ناموں کو ہائر کر لیں، تینوں بڑے میڈیا مالکان اس بات پر متحد ہیں کہ بول کو نشریات سے روکنے کے لئے صحافتی تنظیموں کے اتحاد کو توڑنا بہت ضروری ہے۔اس سلسلے میں میڈیا مالکان کی کوششیں جا ری ہیں۔
یہاں سب سیل لگی ہے بڑے چینل کا کہنا ہے پیسا آنا چاہئے جدھر سے مرضی آئے یہاں سب بکتا ہے ۔بول آئے گا ہماری دعائیں بول کے ساتھ ہیں خدا بول کی حفاظت کرے آمین۔
bo Ayega aur chha jayega inshallah aur baqi sab bhag jayenge
bol ko bolne do
hello sir. very interesting story. keep it to exposed the corrupt mafia,s
Rehan Gilgit