زرداری کا27دسمبرکومتوقع’’برطرفیوں‘‘ کا اعلان،مقتدر حلقے الرٹ
موجودہ صورتحال میں یا تو صدر نئے سال کے آغاز پر طویل چھٹی پر بیرون ملک چلے جائیں گے یا پھر وہ اسٹیبلشمنٹ سے ’’معاملات ‘‘طے کرکے ’’رفیق تارڑ‘‘ بن کر ایوان صدر میں رہیں گے، پیپلز پارٹی ایک بار پھر سندھ کارڈ کا بھرپور استعمال کرے گی، آئندہ سات سے دس دن میں کچھ بھی ہو سکتا ہے
اسلام آباد/سٹاف رپورٹ
صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی طرف سے بینظیر بھٹو شہید کی چوتھی برسی پر خطاب کے دوران بعض متوقع ’’برطرفیاں‘‘ وفاقی دارالحکومت کے مقتدر اور سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہیں ‘چند روز قبل فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے گھر پر سروسز چیفس اور اعلیٰ فوجی حکام کی ’’عشائیہ‘‘ پر ہونے والی ملاقات کو بھی موجودہ صورتحال میں بہت اہم قرار دیا جارہا ہے ‘صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی اور وزیراعظم کی طرف سے ’’سب اچھا ‘‘ کی مسلسل گردان الاپنے کے باوجود باخبر اور ذمہ دار حلقوں نے کہا ہے کہ حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان میمو معاملہ پر پیدا شدہ اختلافات جوں کے توں ہیں اور وزیر اعظم سے آرمی چیف کی ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاوس سے جاری بیان اور صدر زرداری سے دبئی میں آرمی چیف کی ٹیلی فونک بات چیت کے بارے میں دیے جانے والے حکومتی تاثر کے بارے میں آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان نے ساری کہانی بیان کر دی ہے۔ذمہ دار ذرائع نے صدر زرداری کی طرف سے دبئی سے واسپی پر اسلام آباد آنے کے بجائے کراچی میں قیام کو بھی بہت معنی خیز قرار دے رہے ہیں اور ان حلقوں کے مطابق پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ایک بار پھر سندھ کارڈ کا بھرپور استعمال کریگی اور اس حوالے سے سندھ بھر میں پیپلز پارٹی کی ضلعی تنظیموں کو خصوصی اہداف دے دیے گئے ہیں۔ذمہ دار ذرائع کے مطابق مقتدر حلقے پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے کی جانے والی تیاریوں پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور خاص طور پر دارالحکومت کے باخبر حلقوں میں صدر کی طرف سے 27 دسمبر کو برسی سے خطاب کے موقع پر مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے بعض ’’برطرفیوں‘‘ کے اعلانات کے حوالے سے گردش کرنے والی کہانیوں کو نہایت سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت وزیراعظم ہاوس میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کئی پارٹی رہنماوں نے وزیراعظم سے ’’بعض فوری‘‘ برطرفیوں کا مطالبہ کیا تھا۔دریں اثناء ملکی اور خاص طور پر امریکی میڈیا میں صدر کی 27 دسمبر کے بعد ایک بار پھر طویل عرصے کیلئے ملک سے روانگی کی خبروں کو بھی باخبر حلقے اہم قرار دے رہے ہیں اور ان ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں یا تو صدر نئے سال کے آغاز پر طویل چھٹی پر بیرون ملک چلے جائیں گے یا پھر وہ اسٹیبلشمنٹ سے ’’معاملات ‘‘طے کرکے ’’رفیق تارڑ‘‘ بن کر ایوان صدر میں رہیں گے۔ذمہ دار حلقوں نے آئندہ 7 سے 10 روز کو موجودہ صورتحال کے حوالے سے بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصہ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
nice story
It is nice story, perhaps kuch aisa ho jayay