Published On: Tue, Dec 6th, 2011

یکم دسمبر کی رات زرداری اپنی گرفتاری کے لئے تیار تھے

Share This
Tags

ایوان صدر میں اس وقت یکم اور دو دسمبر کی درمیانی رات خوفناک سناٹا چھا گیا جب وہاں کے تمام سرکاری نمبرز رات آٹھ بجے بند ہوگئے اور صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں اور میڈیا کی ٹیم کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دن کے وقت ہونے والی کارروائی کے بعد اب کسی بھی لمحے فوج آیا ہی چاہتی ہے۔ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ ایوان صدر کے مکینوں نے گزشتہ رات خوف کے عالم میں گزاری اور سب سے بری حالت میڈیا ٹیم کے لوگوں کی تھی۔
رہی سہی کسر وزیراعظم گیلانی کی بہت خراب باڈی لینگوئج نے پوری کر دی جب ’وزیراعظم آن لائن پروگرام‘ دیکھنے والوں کو یوں لگا کہ وزیراعظم ہارے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور ان سے بات بھی نہیں کی جارہی۔ وہ بڑی مشکل سے ارشد شریف اور سعدیہ افضال کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ دیکھنے والے کو کچھ نہ کچھ گڑ بڑ لگ رہی تھی کیونکہ وہ گیلانی صاحب کا فطری انداز نہیں تھا اور وہ پریشان لگ رہے تھے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یکم دسمبر کا دن ایوان صدر کے مکینوں کے لیے بہت بھاری دن تھا کیونکہ پہلے دن کے وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہونے والے فیصلوں سے انہیں دھچکا لگا اور حکومت کو سنے بغیر ہی کمیشن بنا دیا گیا اور کمیشن کا سربراہ بھی مقرر ہو گیا۔ اس کے بعد حیسن حقانی کا نام ای سی ایل پر ڈالنے سے بھی ایوان صدر کو یوں لگا کہ شاید اب کھیل شروع ہو گیا ہے۔ رات کو جب سرکاری نمبر بند ہوئے تو اس سے وہاں رہنے والوں کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب کسی لحمے بھی فوج آ سکتی ہے اور خاصی دیر تک ایوان صدر کے مکین اس خوف کا شکار رہے کہ اب بوٹوں کی دھمک آئی کے آئی۔
اس سارے خوف کی بیناد سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی تھی جس کے بعد ایوان صدر میں معاملات معمول کے مطابق نہیں چل پائے اور سب سے زیادہ خوف صدر کی میڈیا ٹیم میں پایا گیا جو سراسمیگی کا شکار تھے کیونکہ ان سب کا خیال تھا کہ سپریم کورٹ میں نواز شریف اور شہباز شریف کا خود جا کر دلائل دینا اور عدالت کا ان دونوں بھائیوں کی خواہشات کا احترام کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اب کوئی نہ کوئی اہم قدم اٹھایا جانے والا ہے اور یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا۔ شام کو بابر اعوان کی دھواں دھار پریس کانفرنس کے بعد سب کو یہی تاثر جانے لگا کہ ’کھیل ختم‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے خوف اور اندیشوں کے درمیان رات کے آٹھ بجے اس وقت سراسمرائیگی پھیل گئی جب یہ پتہ چلا کہ ایوان صدر کے سب سرکاری نمبرز جو نو سے شروع ہوتے ہیں وہ بند تھے۔ اس پر فوری طور پر یہ سمجھا گیا کہ یہ کسی فوجی بغاوت کا پیش خیمہ ہے کیونکہ پاکستان میں جب بھی فوج نے آنا ہو تو فوری طور پر فون کاٹ دیے جاتے ہیں تاکہ صدر یا وزیراعظم کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔
اس پر ایوان صدر کے مکینوں نے اپنے کچھ دوستوں کو موبائل فون پر رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا ان کے سرکاری نمبرز بھی چل رہے ہیں یا وہ بھی بند ہیں۔ جب ان سرکاری دوستوں نے اپنے سرکاری نمبرز چیک کیے تو پتہ چلا کہ وہ بھی بند تھے۔ اس پر ایوان صدر کے مکنیوں میں مزید گبھراہٹ پیدا ہو گئی کہ شاید اب فوج کا بغاوت کا پروگرام بن گیا تھا اس لیے سارے سرکاری نمبرز بند کر دیے گئے تھے۔ تاہم پچاس منٹ کے اس سنسنی خیز لحمات کا خاتمہ اس وقت ہوا جب اٹھ بج کر پچاس منٹ پر ایوان صدر کے فون بحال ہوئے اور وہاں کے مکینوں کی جان میں جان آئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری وہ اب تک واحد شخص تھے جو اپنے اردگرد ڈرپوک میڈیا مینجرز اور کمزور دل مشیروں کے باوجود بھی حوصلے میں تھے۔ تاہم اب انہیں بھی روزانہ کی بیناد پر خوف زدہ کیا جارہا ہے کہ کسی لحمے بھی کچھ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خوف و ہراس اور کوئی نہیں زرداری صاحب کا چہیتا وزیر رحمن ملک ہی پیدا کر رہا تھا۔ رحمن ملک جب بھی ایوان صدر جاتا ہے تو وہ ضرور صدر زرداری کو ان ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنا نہیں بھولتا جو اس کے بقول وہ سامنا کر رہے ہیں۔ ابھی دو دن قبل زرداری صاحب نے کراچی جانا تھا کیونکہ انہوں نے بلاول سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس سے ملنے آئیں گے۔ تاہم رحمن ملک نے انہیں پھر ڈرا دیا کہ ان کا اس وقت وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ ان کے پاس نئی انفارمیشن آئی ہو ئی ہے۔ لہذا بہتر ہو گا کہ وہ ایوان صدر سے باہر نہ نکلیں۔ یوں صدر زرداری کو ڈرا کر کراچی نہیں جانے دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل رحمن ملک صدر زرداری کو یہ کہہ کر ڈرا چکے ہیں کہ القاعدہ نے بلاول کو اغواء4 کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ صدر کو روزانہ کی بینار پر کوئی نہ کوئی نئی کہانی سنائی جارہی ہے کہ کسی لمحے بھی کچھ ہو سکتا ہے اور بڑے مزے کی بات یہ ہے کہ صدر زرداری کو خوف زدہ کرنے کا کام کسی اور نے نہیں بلکہ ان کی اپنی میڈیا ٹیم نے اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے اور ایوان صدر سے جاری ہونے والا بیان کہ صدر کے خلاف سازشیں ہو رہیں اور زرداری بھٹو کے روحانی بیٹے ہیں بھی اسی خوف زدہ میڈیا کے ارکان کے ذہن کی پیداوار تھا جو خود تو خوفزدہ ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اب بڑی محنت کے بعد صدر زرداری کو بھی ڈرانے میں کامیاب رہے ہیں اور یکم اور دو دسمبر کی رات ایک ایسی رات تھی جب ایوان صدر کے مکنیوں بشمول صدر زرداری کو بھی یقین ہو چلا تھا کہ آخرکار فوجی بغاوت ہو چلی تھی !
لیکن بعض ذرائع کے مطابق عقدہ یہ کھلا کہ پروگرام’وزیراعظم آن لائن‘ میں گیلانی صاحب کے کسی نادان دوست نے پروگرام کے دورانیہ میں تمام سرکاری فون نمبر بند کرائے رکھے۔لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے اس بات کا پورا اہتمام کیا ہوا تھا کہ کوئی بھی سرکاری نمبروں پر فون کر کے ان سے کوئی ایسی بات نہ کر سکے جس سے وزیراعظم گیلانی کو پریشانی یا شرمندگی ہو۔ اس مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ کوئی سرکاری نمبروں پر فون ہی نہ کر سکے لہذا چند ایسی خواتین کی کالز اس پروگرام میں وصول ہوئیں جنہیں یا تو نوکری چاہیے تھی یا پھر ان کے چند چھوٹے موٹے مسائل تھے اور سننے والے حیران ہو رہے تھے کہ کیا وزیراعظم گیلانی کو ایک گھنٹے کے پروگرام میں صرف تین سے چار فون کالز وصول ہوئی تھیں جن میں سے دو نے ان کی شان میں قصیدے پڑھے اور انہیں بون کانفرنس کا بایئکاٹ کرنے پر مبارکباد اور انہیں ڈٹے رہنے کا مشورہ دیا۔ تین اور کالرز نے ان سے اپنے مسائل کے لیے مدد کی درخواست کی۔ یوں یہ پروگرام ختم ہوا تو فون بحال ہوئے۔
رپورٹ: رؤف کلاسرا
Displaying 3 Comments
Have Your Say
  1. ejazl says:

    very nice story.

  2. rauaf kalsra sahib app kee journalism hakumat say pahlay kahtam hoo ghee abb app table stories kay zareeay kion awaam kay main intishar pehlana cahtahy hain ya phir app kay lieeay ek mashwara hay app sham ka koee akhabr nikal lain essee khabraniny wahan lead story ban sakhti haee

  3. MOHSIN ALI BUKHARI says:

    mohterm imdad sahib lagta hy ap b bery shah sahib k un sy zyada wafadar han ya bohet ba kheber han k is story k open hony per bohet fiker ho rehe hy ap ko. chorin apni rozi roti ka sochin in iqtedar ki kehanion sy awam ko kya lena. zerdari ka defence krny ka kia faeda in hukmranoo k kaly kertooton ko kon nehee janta……baqi fact news ki team kalm ka jehad kr rehee hy…. ore kroron pakistanion ko real picture dikhany ki koshesh kr rehe hy…..

Leave a comment