طارق عظیم منصوراعجاز سے رابطوں میں ہیں، حکومت نےسراغ لگا لیا
بریک تھرو اس وقت ہوا جب منصور اعجاز سے رابطے میں رہنے والی اہم شخصیات اور مسلم لیگ(ق) اور ہم خیال کے اراکین پارلیمنٹ کے ٹیلی فون ٹیپ کئے گئے، گیلانی کو وزیر اعظم ہاؤس میں گفتگو سنوائی گئی ، سلام آباد کے صنعتکار اورتین خاندان بھی رابطے میں ہیں
منصور اعجاز کا وکیل کر کے دینے کی خواہش کا اظہار
ایم ارشد
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے ایک رکن پارلیمنٹ کے میمو گیٹ سکینڈل کے مرکزی کردار منصو ر اعجاز کے ساتھ رابطے کے انکشاف کے بعد ایک ایک اہم بریک تھرو اس وقت سامنے آیا جب اس رکن پارلیمنٹ کا نام سامنے آ گیا۔ فیکٹ نے گذشتہ روز ہی اس بارے میں ایک سٹوری شائع کی تھی ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے مسلم لیگ(ق) کے اہم رہنمااور سینیٹر طارق عظٰم کے فون ٹیپ کرا کے ان کے منصور اعجاز سے رابطوں کاسراغ لگالیا ہے ۔ یہ بریک تھرو اس وقت ہوا جب پاکستانی نژاد امریکی شہری اور میمو گیٹ سکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز سے رابطے میں رہنے والی اہم شخصیات اور مسلم لیگ(ق) اور ہم خیال کے اہم اراکین پارلیمنٹ کے ٹیلی فون ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیاگیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کے حکم پر اہم سیاسی شخصیات کے فون ٹیپ ہوئے۔ مسلم لیگ(ق) کی ہم خیال اور بعض مذہبی رہنماؤں اور مسلم لیگ(ن) کی بعض اہم شخصیات کے بھی فون ٹیپ ہوئے۔ خصوصا ان شخصیات کے جو امریکہ لندن یا بیرون ملک بات چیت کرتیں ان کے فون ٹیپ ہوئے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم کو جو رپورٹ دی گئی ان میں سینیٹر طارق عظیم جن کا تعلق مسلم لیگ(ق) سے ہے اور وہ مشرف حکومت کے اطلاعات کے وزیر رہے ان کے منصور اعجاز سے رابطوں کا سراغ بھی انکے فون ٹیپ کرکے لگایا گیا ۔پندرہ روز میں سینیٹر طارق عظیم کی بھی منصور اعجاز سے ہونے والی گفتگو بھی ٹیپ ہوئی، جس کی ٹیپ وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس میں سنائی گئی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر چودھری نثار کی بھی گفتگو ٹیپ ہوئی۔ تاہم ان کے منصور اعجاز سے رابطہ کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جھنگ سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی اور وزیر مملکت کی بھی گفتگو ٹیپ ہوئی۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صرف طارق عظیم کے بعض پیپلزپارٹی کے اہم اراکین اسمبلی اور وزراء پر بھی شک کا اظہار کیا گیا۔ اور ان کے کس کس سے رابطے ہیں اسے بھی سنا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اسلام آباد کے بعض صنعتکاروں اورتین خاندانوں کا سراغ لگایا ہے۔ جو منصور اعجاز سے رابطے میں ہیں اور منصور اعجاز نے ان اپنے صنعتکار دوستوں کو وکیل کرکے دینے کی فرمائش کی ہے۔
سینیٹر طارق عظیم کا موقف
اس حوالے سے سینیٹر طارق عظیم سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ حکومت نے میرے فون ٹیپ کئے ہیں تو یہ سراسر زیادتی ہے اور حکومت نے ایسا کرکے غیر جمہوری کام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا مجھ پر شک کرنا درست نہیں ۔ وزیراعظم کو معلوم ہے کہ کس کس نے منصور اعجاز سے رابطے اور دوستیاں ہیں جب میں وزیر اطلاعات تھا اس وقت سے منصور اعجاز سے رابطہ ہے اور اس نے اس وقت مجھے سے بطور وزیر اطلاعات رابطہ کیا تھا۔ وزیراعظم نے فون ٹیپ کرکے اچھا پیغام نہیں دیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے ایوان بالا میں اپنی تقریر کے دوران منصور اعجاز سے رابطہ رکھنے والے رکن کا نام لیے بغیر الزام ترشی کی جس سے پورا ایوان عوام کی نظروں میں مجرم بن گیا۔ اس طرح وزیراعظم نے اس ایوان کی توہین کی ہے جس کا وہ خود حصہ ہیں۔ طارق عظیم نے کہا کہ میں نے ٹیلی ویژن کے لائیو پروگرام کے دوران منصور اعجاز سے پوچھا تھا کہ آپ اپنے بلیک بیریپیغامات میں بار بار باس کا ذکر کرتے ہیں تو بتائیں کہ یہ باس کون ہے جس پر منصور اعجاز نے جواب دیا کہ یقیناًباس صدر پاکستان آصف علی زرداری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے صدر زرداری یا وزیراعظم گیلانی کے خلاف کوئی بات کرنی ہوتو ہمیشہ کی طرح سب کے سامنے کہہ دیتا ہوں لیکن سازش نام کی چیز میری سیاسی وذاتی زندگی میں نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے منصور اعجاز کو ایس ایم ایس کیا تھا کہ میں آپ کو سینٹ کی کمیٹی میں بلانا چاہتاہوں جہاں اراکین کے روبرو حسین حقانی کی موجودگی میں سوال جواب کیے جائیں گے اور میمو گیٹ سکینڈل کے حقائق سامنے آجائیں گے جس پر منصور اعجاز نے مجھے جوابی ایس ایم ایس بھیجا جس پر انہوں نے کہا کہ وہ بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے امریکہ جارہے ہیں واپس آکر اطلاع کردوں گا کچھ عرصہ بعد مجھے منصور اعجاز کا پیغام ملا کہ میں واپس آگیا ہوں لیکن مصروفیت کی بنا پر پاکستان نہیں آسکتا۔ طارق عظیم نے کہا کہ کچھ دن بعد مجھے منصور اعجاز کا فون آیا کہ میں سپریم کورٹ کو حلف نامہ بھجوانا چاہتا ہوں۔ برائے کرم رجسٹرار سے طریقہ کار معلوم کردیں جس میں نے چند سینئر وکلاء سے طریقہ کار معلوم کرا کر منصور اعجاز کو فون کرکے بتایا کہ وہ کوریئر سروس کے ذریعے حلف نامہ بھجواسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے منصور اعجاز سے رابطے کوئی قومی راز نہیں ہیں لیکن مجھے افسوس ہے کہ اشاروں میں بات کرکے پورے ایوان کو مجرم بنا دیاگیا اوراس طرح وزیراعظم نے آن دی فلور اراکین پارلیمنٹ کے فون ٹیپ کروانے کا اعتراف کرلیا ہے۔
منصو ر
Yah hai Pakistan
jis ko utha lo whi mujram hi..is pakistan nay akhir kya qasoor kya hi k aj tak us ko aisy hi be-iman leadroo nay guide kya hi jin ka kud koi iman nahi or un main loylty nam ki koi cheez nahi.
Ye gillani aur all hamnawa nangi nasal ke nangay log hain, ye kuch bhe kar sakte hain, Is ke biwi per curruption ka muqdama, batae per curruption ka muqdama, bhai per curruption ka muqdma, laikin ye phir be naik bibi gillani.