Published On: Tue, Dec 13th, 2011

حکومت کاجو بھی فیصلہ ہو لیکن اصل فیصلہ کور کمانڈر کانفرنس میں ہوگا


فوجی کانفرنس میں نیٹو سپلائی ، شمسی ایئر بیس اور خارجی سکیورٹی کے معاملات سمیت بعض اہم فیصلے متوقع ، سیاسی صورت حال کو طول دے کرمعاملات کو جوں کا توں رکھنے پر اتفاق، اگلے ہفتے سپریم کورٹ کے بعض اقدامات کے نتیجے میں سیاسی صورت حال گھمبیر ہوسکتی ہے

اسلام آباد /سٹاف رپورٹ
محب وطن حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاستدان، عدلیہ اور فوج اس عہد کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کریں گے کہ جمہوریت سے پہلے ملک کا دفاع ضروری ہے۔ ملک ہوگاتو جمہوریت بھی رہے گی، ملک بچے گا توجمہوریت پھلے گی ، ملک نہیں رہے گا تو غلامی ہوگی۔ یہ وہ نکات ہیں جواسلام آباد کی اقتدار کی راہداریوں میں موضوع بحث ہیں اور پاکستان کے تمام اگلے سیاسی قانونی اور آئینی اقدامات کا ان نکات پر انحصار ہے ۔باخبر ذرائع سے معلوا ہوا ہے کہ حکومتی حلقوں نے امریکی سفیر کیمرون منٹر کی جانب سے دی جانے والی سنگین نتائج کی دھمکیوں کے باوجود نیٹو سپلائی روکنے کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیا ہے اور عسکری قیادت سے مشورے کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ حناربانی کھر نے امریکی حکومت تک یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ پاکستان اس معاملے میں باوقار بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہر قسم کے معاملات طے کرنے کے لئے تیار ہے لیکن دھمکی اور خوف سے وہ یک طرفہ حکم نہیں مانے گا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگلے ہفتے کور کمانڈر کی اہم نوعیت کی میٹنگ بھی بلائی جارہی ہے جس میں نیٹو سپلائی سمیت شمسی ایئر بیس کے معاملات اور خارجی سکیورٹی کے معاملات سمیت بعض اہم فیصلے بھی متوقع ہیں۔ فی الحال سیاسی صورت حال کو طول دیا جائے گا اور معاملات کو جوں کا توں رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں اگلے ہفتے سپریم کورٹ کے بعض اقدامات کے نتیجے میں سیاسی صورت حال گھمبیر ہوسکتی ہے اور غیر متوقع صورت حال پیدا ہوجائے گی اور عدالتی کارروائی کے نتیجے میں ہی صدر پاکستان کی وطن واپسی یا امریکہ، برطانیہ یا دبئی میں مستقل قیام کا کوئی فیصلہ بھی منظر عام پر آسکتا ہے ۔ بعض اہم ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اٹارنی جنرل کو یہ ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ وفاق ، صدر مملکت، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ’’میمو کیس‘‘ میں جوابات داخل کریں جس پر یہ کہا جارہا ہے کہ اٹارنی جنرل جو بیانات جمع کرائیں گے اس میں ہر فریق کا جواب مختلف ہوگا ،کوئی صفائی پیش کرے گا کو،ئی شواہد پیش کرے گا اور کوئی نیشنل سکیورٹی کے حوالے سے کردار اد اکرنے کے لئے حکم کا انتظار کرے گا۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. Naseer says:

     ملک کا دفاع افواج پاستان کی ڈیوٹی ہے اسلیے ایسے معاملات پر انکے فیصلے ہی بہتر ہونگے ۔
    سیاسی مداخلت سے قومی وقار اور افواج پاکستان کا وقار مجروح ہوا ہے ۔ 

  2. qadir bakhsh says:

    yes cheks are very necessary which are impose by miltry in cc meeting on our greedy politician good and keep it up.

Leave a comment