حکومت کا میمو گیٹ سکینڈل کی تحقیقات دبانے کا منصوبہ
ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت میمو گیٹ سکینڈل کی تحقیقات قومی سلامتی کمیٹی سے کروا کر معاملے کو دبانا چاہتی ہے۔ کمیٹی میں شامل متعدد سینیٹرز آئندہ سال مارچ میں ریٹائرڈ ہو جائینگے تاکہ تحقیقات کا عمل لٹک جائے جبکہ کمیٹی میں شامل اپوزیشن کے ارکان نے حکومت کی اس معاملے پر بدنیتی ظاہر ہونے پر کمیٹی سے مستعفی ہونے پر غور شروع کر دیا ہے۔ کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ حکومت میمو گیٹ سکینڈل کے معاملے کو دبانے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کے فورم کو استعمال کرنا چاہتی ہے کیونکہ اس کیس کی تحقیقات پر کافی عرصہ درکار ہے اور اس معاملے کو مارچ تک لے جانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ سال مارچ میں کمیٹی کے متعدد ارکان سینٹ ریٹائرڈ ہو جائینگے جن میں سینیٹر میاں رضا ربانی، وسیم سجاد، پروفیسر خورشید احمد، بابر اعوان، عبدالرحیم خان مندوخیل، شاہد حسن بگٹی، میر اسرار اللہ زہری شامل ہیں تاکہ کمیٹی کے اجلاس کو سینٹ کے انتخابات تک التواء میں رکھا جائے اور آئندہ سینٹ میں حکمران جماعت کی ایوان بالا میں اکثریت ہو گی اور کمیٹی میں بھی حکمران جماعت کے ممبران کی اکثریت ہونے کی وجہ سے معاملے کو کثرت رائے سے حل کر لیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان نے کمیٹی سے مستعفی ہونے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہو تو پارلیمانی کمیٹی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس معاملے کو زیربحث لائے۔
فیکٹ رپورٹ
Now it’s time to see if our Supreme court and CJP do the right investigation on this issue and what justice they make. If this matter is closed unresolved then i think it will be pretty clear that our believe on CJP is also wrong!
Now it’s time for our CJP and ISI/establishment and ARMY to prove their dignity and honesty for Nation!
اس انکشافی خبر میں مستعفی ہونے والے متعدد نام اکثر بے ایمان اور پڑھے لکھے جاہلوں کے ہیں جن کو بولنے تک کی تمیز نہیں جیسا کہ رضا ربانی اور بابر اعوان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔