اقرباء پروری کی بد ترین مثال،حقانی کوسینٹ کا رکن بنانےکا فیصلہ
پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے قریبی ساتھیوں کو نوازنے میں کوئی ثانی نہیں رکھتی ۔اسی لئے حکمران جماعت نے میمو گیٹ سکینڈل کے مرکزی کردار اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو نوازنے کا فیصلہ کیا ہے اور پیپلزپارٹی کے کو چےئر مین آصف علی زرداری نے تمام تر قانونی اور آئینی رکاوٹوں کو نظر انداز کرتے ہوئے حسین حقانی کو سینیٹ کا رکن بنانے پر غور شروع کر دیا۔ اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ایوان صدر میں پارٹی اجلاس میں غور کیا گیا تھا اور قانونی ماہرین سے پوچھا گیا تھا کہ اس سلسلے میں کس طرح قانونی رکاوٹوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ آئین کی شق 63 کے تحت سابق سرکاری ملازم پر دو برس تک انتخابات میں حصہ نہ لینے کی پابندی عائد ہوتی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین حقانی اگرچہ امریکہ میں سفیر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں تاہم وہ سرکاری ملازم نہیں تھے اور چند قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ حقانی پر 2 سالہ پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر نے اس حوالے سے تصدیق تو نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لئے امیدواروں کی درخواستیں 10 جنوری تک جمع کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ دنوں دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو انتخابی عمل میں شرکت سے روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار کے بقول اگر حسین حقانی نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا تو یہ ہمارے لئے اس نوعیت کا پہلا کیس ہوگا، اور ہمیں دوہری شہریت اور سرکاری ملازمین والی پابندی کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
اسلام آباد /سٹاف رپورٹ
A naked women AASMA JEHANGIR is also in the ground to save this corrupt man. Allah ke lanat ho is aurat per aur iske Parents per.
All Pak Govt. do this act to maintain their workers or co partners
AASIMA JEHANGEER just proved that she is not a perfect lawyer but she is only worthless lady and she was expecting the court to dismiss this matter, Curse on such law graduate where she is contemptible and just getting fucked to save her party.
Asma jahngir aik marzai ourat haa oor pakistan saa us ki dushmni chupi hoi nahin haa………asal imthan tou isi ka haa k wo apnaa wqar ki hfazat kaisaa kurti haa.
@Shabana Rahil
ایسے انسان کا کوئی وقار نہیں ہوتا جو وکیل ہوتے ہوئے بھی قانون کو کچھ نہ سمجھے اور ایسی گھٹیا سوچ رکھے کہ سُپریم کورٹ کو کیس سُننا ہی نہیں چا ہیئے اور اس کی گندی پارٹی کو بچ جانا چاہیئے بغیر کسی تفتیش کے۔