حسین حقانی نے دو ون فوج کی حراست میں گزارے
امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی اور میمو سازش کے اہم کردار حسین حقانی واشنگٹن سے اسلام آناد پہنچنے کے فوری بعد کہاں چلے گئے تھے ؟ اس بات کا کسی کو پتہ نہیں چل سکا تاہم انتہائی با خبرذ رائع نے بتایا ہے کہ انہیں اےئر پورٹ پر ہی فوج نے اپنی حراست میں لے لیا تھا ۔ اگرچہ حکومتی حلقے ایوان صدر میں ان کی موجدگی کے بارے میں بتاتے رہے تاہم کچھ غیر مصدقہ ذرائع کا اصرار ہے کہ انہیں دو دن فوج نے اپنی تحویل میں رکھا اور میمو سازش کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں ۔انہیں کسی سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم ان کی صدر آ صف علی زرداری سے ملاقات ہوئی جس میں اعلیٰ فوجی حکام موجود تھے ۔حسین حقانی کی فوجی تحویل میں اطلاعات کو اس وقت تقویت ملی جب وہ اسلام آباد پہنچنے کے دو دن بعد بھی منظر عام پر نہیں آئے ۔ اس دوران یہ اطلاعات آئیں تھیں کہ وہ اےئر پورٹ سے سیدھے ایوان صدر چلے گئے تھے اور اےئر پورٹ سے انہیں رینجرز کے کڑے پہرے میں کسی نامعلوم منزل کی طرف لے جایا گیا تھا جہاں انہوں دو دن گزارے لیکن ان دو دنوں میں انہوں کیا کچھ کیا اور کن لوگوں سے ملاقاتیں کیں اس بارے میں تمام ذرائع خاموش ہیں ۔ذ رائع بتاتے ہیں کہ واشنگٹن روانگی سے قبل ہی حسین حقانی کو پاکستان سے اس امر کی اشارے ملنے شروع ہوگئے تھے کہ پاکستان جانے کی صورت میں فوجی قیادت ان کو پھر دوبارہ امریکا واپس نہیں جانے دے گی اور ان کی گرفتاری بھی ہوسکتی ہے۔یہ صو رتحال دیکھ کر حسین حقانی نے پہلے پاکستان جانے کا فیصلہ ترک کر دیا تھا تاہم جب واشنگٹن اور اسلام آباد میں موجود لابی نے فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے سامنے حسین حقانی کی صفائیاں دیں اور انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تو انہیں آنے کا گرین سگنل ملا ۔اس دوران حسین حقانی نے مختلف صحافیوں سے رابطے شروع کئے اور اس میمو سے صا ف مکر گئے جو ان کے کہنے پر منصور اعجاز نے مائیک مولن کو لکھا تھا ۔ حسین حقانی آج باضابطہ طور پر صدر وزیر اعظم اور عسکری قیادت سے ملاقات کریں گے جس کی تفصیل میڈیا کے سامنے لائی جائے گی ۔
اسلام آباد/بیورو رپورٹ
It is conspiracy against Armed forces,Judicial commision should be establish on this issue to identifiy the culprit & punish.
Haqani ko phansi milni chahyaa takaa aynda koi bhi Pakistan or Armed forces ki izat kaa sath na khail sakaa . He must be hanged-