خون کے پیاسے, امریکہ اوراتحادیوں کو نئے مسلمان حکمران کی تلاش
لیبیا کے معزول صدر کرنل معمر قذافی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئے ہیں۔لیبیا کی عبوری قومی کونسل (این ٹی سی) کے تحت ملیشیا نے کرنل معمر قذافی کو سرت کے نواح سے چند گھنٹے قبل ہی زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا۔ سابق صدرکی دونوں ٹانگوں میں اورسر میں زخم آئے تھے۔انھیں شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔انھیں ایک ایمبولینس کے ذریعے کسی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئے ہیں۔کرنل قذافی اور ان کے ساتھی مبینہ طور پر سرت سے مصراتہ کی جانب جارہے تھے اور اس دوران راستے میں ان کے قافلے کو نیٹو کے جنگی طیاروں نے فضائی حملے کا نشانہ بنایا جبکہ این ٹی سی کے جنگجووں نے ان پر زمینی حملہ کردیا۔این ٹی سی کے ایک عہدے دار عبدالمجید ملغتہ نے رائیٹرز کو بتایا کہ کرنل قذافی نے جمعرات کو علی الصباح سرت سے اپنے حامیوں کے ایک قافلے ساتھ فرار کی کوشش کی تھی۔اس قافلے کو نیٹو کے جنگی طیاروں نے بمباری کا نشانہ بنایا اور قذافی دونوں ٹانگوں سے زخمی ہوگئے تھے اور ان کے سر میں بھی زخم آئے تھے۔قافلے میں شامل قذافی کے انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی بھی مارے گئے ہیں اور ان کے دوسرے ساتھیوں کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
کرنل قذافی کے بیالیس سالہ اقتدار کا 23اگست کو خاتمہ ہوگیا تھا اور عبوری کونسل کی ملیشیا نے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرلیا تھا۔قذافی تب سے اپنے وفادار جنگجووں کے ساتھ سرت اور بنی ولید میں عبوری ملیشیا کی سخت مزاحمت کرتے رہے ہیں۔سابق لیبی صدر اقتدار چھن جانے کے بعد سے روپوش تھے اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ لیبیا کے صحارا کے صحرا میں کہیں چھپے ہوسکتے ہیں لیکن وہ کہیں اور نہیں بلکہ اپنے آبائی شہر سرت ہی میں موجود تھے اور انھوں نے دوماہ تک وہاں عبوری ملیشیا کی مزاحمت کی ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی)کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو نے لیبیا کے صدر معمر قذافی ،ان کے بیٹے سیف الاسلام اورانٹیلی جنس سربراہ عبداللہ السنوسی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کیالزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھیلیکن یہ وارنٹ دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں اور کرنل قذافی نے عالمی عدالتوں میں ذلیل ورسوا ہونے کے بجائے میدان جنگ میں جان دینے کو ترجیح دی ہے۔
لیبیا میں خونیں انقلاب کے آٹھ ماہ:کب ،کیاہوا؟
لاہور /نیوز ڈیسک
لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے تحت جنگجوؤں نے کرنل معمرقذافی کے آبائی شہر اور ان کی مزاحمتی جنگ کے آخری مرکز سرت شہر پر جمعرات کو قبضہ کرلیا ہے جس کے ساتھ ہی گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری خونیں انقلاب کا ایک اہم باب ختم ہوگیا ہے۔کرنل معمر قذافی کے خلاف فروری سے جاری مسلح تحریک کے دوران کب کیا ہوا۔اس کی ایک مختصر تفصیل حسب ذیل ہے:
15فروری 2011ء :لیبیا کے انسانی حقوق کے کارکن فتحی طربل کی گرفتاری کے بعد ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔
24فروری:قذافی مخالف ملیشیا نے وسطی شہر مصراتہ سے قذافی کے وفادار فوجیوں کو مار بھگایا اور شہر پر قبضہ کرلیا۔
26فروری:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کرنل قذافی اور ان کے خاندان پر پابندیاں عاید کردیں اور باغیوں کے خلاف کریک ڈا?ن پر لیبی صدر کے خلاف کیس عالمی فوجداری عدالت کو بھیج دیا۔
28فروری:یورپی یونین نے معمرقذافی اور ان کے قریبی مشیروں کے خلاف پابندیاں عاید کردیں اور ان کے اثاثے منجمد کردیے۔
5مارچ:لیبی باغیوں کی عبوری قومی کونسل نے بن غازی میں اپنی حکومت قائم کردی اور خود کولیبیا کا واحد نمائندہ قراردے دیا۔
17مارچ:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں نوفلائی زون کے قیام کے لیے قرارداد کی منظوری دے دی جس کے تحت شہریوں کے تحفظ کے نام پر قذافی کی فوج کے خلاف فضائی کارروائی کی اجازت دے دی گئی۔
19مارچ:نیٹو کے جنگی طیاروں نے بن غازی کی جانب پیش قدمی کرنے والی قذافی کی فوج پر پہلا فضائی حملہ کیا۔اس کے بعد لیبیا کی فضائیہ اور بری فوج کو نیٹو کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔
30اپریل:طرابلس میں باب العزیزیہ کمپا?نڈ پر نیٹو کے فضائی حملے میں قذافی کے سب سے چھوٹے بیٹے اور تین نواسے مارے گئے۔
27جون:عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر لوئی مورینو اوکیمپو نے کرنل قذافی،ان کے بیٹے سیف الاسلام اور انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
21اگست:باغی جنگجو دارالحکومت طرابلس میں داخل ہوگئے اور انھیں بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔قذافی نے سرکاری ٹیلی ویڑن پر ایک آڈیو پیغام میں لیبی عوام پر زوردیا کہ وہ ”باغی چوہوں” کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
23اگست:باغیوں نے طرابلس میں قذافی کے قلعہ نما باب العزیزیہ پر قبضہ کرلیا جس کے ساتھ ہی لیبی صدر کے بیالیس سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔
29اگست:کرنل قذافی کی اہلیہ صفیہ ،بیٹی عائشہ اور دوبیٹے سرحد عبور کرکے پڑوسی ملک الجزائر چلے گئے۔عائشہ قذافی نے الجزائر کے ایک سرحدی قصبے میں آمد کے چند گھنٹے کے بعد بچی کو جنم دیا۔
یکم ستمبر:لیبیا کے عبوری حکمرانوں نے پیرس میں ایک کانفرنس کے موقع پر عالمی لیڈروں سے ملاقات کی اور ان سے مستبقل میں لیبیا کا ناک ونقشہ تبدیل کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔قذافی نے اپنے برسراقتدار آنے کی بیالیسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے حامیوں پر زوردیا کہ وہ باغیوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں۔
8ستمبر:طرابلس پر باغیوں کے قبضے کے بعد عبوری وزیراعظم محمود جبریل کی پہلی مرتبہ آمد۔
11ستمبر:لیبیا نے تیل کی پیداوار دوبارہ شروع کردی۔پڑوسی ملک نیجر نے قذافی کے ایک بیٹے ساعدی کی آمد کی اطلاع دی۔
13ستمبر:لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے طرابلس میں قریباً دس ہزار افراد کے اجتماع سے خطاب کیا۔
15ستمبر:فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے لیبیا کا دورہ کیا۔ان کا ہیروز کے طور پر خیرمقدم کیا گیا۔
16ستمبر:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے خلاف عاید شدہ پابندیاں نرم کردیں جن کے تحت اس کی قومی تیل کمپنی اور مرکزی بنک کو کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے لیبیا کی عبوری حکومت کے سفیر کو عالمی ادارے میں ملک کی نمائندگی کی اجازت دے دی اور اس طرح این ٹی سی کو تسلیم کرلیا گیا۔
20ستمبر:امریکی صدر براک اوباما نے قذافی کے وفاداروں سے کہا کہ وہ مزاحمتی جنگ ختم کرکے ہتھیار ڈال دیں۔انھوں نے طرابلس میں اپنا سفیر واپس بھیجنے کا اعلان کیا۔قذافی نے شام سے تعلق رکھنے والے الرائے ٹیلی ویڑن سے نشر کی گئی ایک تقریر میں نیٹو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
21ستمبر:عبوری حکومت کے تحت ملیشیا نے قذافی کے وفاداروں کے ایک مضوط گڑھ سبھا پر قبضہ کرلیا جبکہ قذافی کے آبائی شہر سرت اور بنی ولید میں ان کے وفاداروں نے عبوری کونسل کے تحت جنگجوؤں کی مزاحمت جاری رکھی۔
25ستمبر:کئی ماہ کے تعطل کے بعد لیبیا سے خام تیل سے لدا پہلا بحری جہاز اٹلی کے لیے روانہ ہوا۔
27ستمبر:نیٹو نے اعلان کیا کہ لیبیا کے عبوری حکمرانوں نے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے اور جوہری مواد کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
12اکتوبر:عبوری کونسل کے تحت جنگجو?ں نے سرت سے فرار کی کوشش میں قذافی کے بیٹے معتصم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا لیکن بعد میں اس اطلاع کی تردید کردی گئی۔
13اکتوبر:این ٹی سی کے جنگجو?ں نے سرت کے بیشتر علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ صرف ”نمبر2”علاقہ ان کے کنٹرول میں ابھی تک نہیں آیا اور اس کا مکمل محاصرہ کرلیا گیا ہے۔
14اکتوبر:طرابلس میں قذافی کے حامیوں اور این ٹی سی کی فورسز کے درمیان لڑائی شروع ہوگئی۔23اگست کو قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے دارالحکومت میں پْرتشدد مزاحمت کا یہ پہلا واقعہ تھا۔
17اکتوبر:این ٹی سی کی فورسز نے ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصے کی لڑائی کے بعد بالآخر بنی ولید پرقبضہ کرلیا۔اس قصبے پر قبضے کی لڑائی میں باغیوں کو بھاری جانی نقصان برداشت کرنا پڑا.شامی ٹیلی ویڑن الرائے نے قذافی کے بیٹے خمیس کی 29 اگست کو طرابلس کے جنوب مشرق میں عبوری ملیشیا کے ساتھ لڑائی میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔
18 اکتوبر:امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کی غیرعلانیہ دورے پر لیبیا آمد۔عبوری حکومت کے تحت ملیشیا?ں کو متحد رہنے کی تلقین۔
20اکتوبر:این ٹی سی کے جنگجو?ں نے قذافی کے آبائی شہر سرت پر قبضہ کرلیا جس کے ساتھ ہی گذشتہ دوماہ سے جاری اس شہر کا محاصرہ ختم ہوگیا اور کرنل قذافی بھی اپنے انجام کو پہنچے۔