مونس الہی لندن فرار، ثبوت ڈی جی ایف آئی اے نے مٹائے
مونس الٰہی کیخلاف ثبوت مٹانے میں سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے اہم کردار ادا کیا۔ ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے لاہور کو کھلی چھوٹ دی گئی جنہوں نے اکاؤنٹ منجمند ہونے کے باوجود مونس الٰہی کو دو کروڑ روپے نکلوانے میں مدد دی۔ دونوں افسران کیخلاف تفتیش ہوئی، ثبوت حاصل کر لئے گئے مگر ڈی جی ایف آئی اے نے ان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت نہیں دی۔ مونس الٰہی کے بیرونی اکاؤنٹس کی رپورٹ ڈی جی نے دینے سے انکار کیا اور کہا رپورٹ گم ہوگئی ہے۔ یہ باتیں این آئی سی ایل سکینڈل کے سابق تفتیشی افسر ظفر قریشی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کرائی گئی رپورٹ میں بتائی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ آج این آئی سی ایل سکینڈل کیس کی سماعت کرے گی جس کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بنایاگیاہے اور مذکورہ رپورٹ آج عدالت میں زیر غور لائی جائے گی۔ ظفرقریشی کی جانب سے داخل کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر اور ڈی جی ایف آئی اے تحسین انور شاہ نے ایک طرف تفتیش میں میرے ساتھ تعاون نہیں کیا تو دوسری طرف انہوں نے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور وقار خالد اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل ذوالفقار علی کو کھلی چھوٹ دی کہ وہ مونس الٰہی کیخلاف ثبوت مٹانے میں ان کے ساتھ تعاون کر سکیں اور انہوں نے ایسا ہی کیا اوردونوں افسران نے مونس الٰہی کے دو منجمند اکاؤنٹ کھول دیئے جن سے دو کروڑ روپے نکلوا لئے گئے۔ ظفرقریشی نے مزید بتایا مونس الٰہی کے بیرون ملک اکاؤنٹس کے حوالے سے بھی تفتیش کی گئی تھی جس کی رپورٹ بھی تیارکی گئی تھی ظفر قریشی کا کہنا ہے جب دوران تفتیش میں نے یہ رپورٹ ڈی جی سے مانگی تو انہوں نے جواب دیا رپورٹ گم ہوگئی ہے مگر گمشدگی میں ملوث کسی افسر کا نہ تو نام سامنے آیا نہ ہی کسی کیخلاف کوئی کارروائی کی گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے سکینڈل کے مرکزی ملزم حبیب اللہ وڑائچ اوران کے خاندان کے نام لاہور ہائیکورٹ نے ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا مگر ان کو کراچی ایئرپورٹ سے بیرون ملک بھجوا دیا گیا۔ رپورٹ میں این آئی سی ایل سکینڈل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے فنانشل مانیٹری یونٹ نے مونس الٰہی کیخلاف منی لانڈرنگ کے معاملے میں بھی تفتیش کی اور اس بات کا پتہ چلایا کہ دبئی سے ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 16 کروڑ روپے مشکوک طریقے سے جمع کرائے گئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے مونس الٰہی کی الطہور کمپنی کے 2007ء میں اثاثے پانچ لاکھ تھے جو دوسال میں بڑھ کر 70 کر وڑ تک پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ مونس الٰہی کے برطانیہ کے ای ایف جی پرائیویٹ بنک لمیٹڈ میں 11 لاکھ پاؤنڈ کی موجودگی کا بھی پتہ چلا ہے یہ معاملہ بھی تفتیش کیلئے فنانشل مانیٹری یونٹ کو بھجوایا گیا ہے جس نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ دریں اثناء این آئی سی ایل اسکینڈل میں کچھ روز قبل بری ہونے والے سینئر وفاقی وزیر چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے چوہدری مونس الٰہی علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اپنی فیملی کے ساتھ لندن روانہ ہوگئے۔ ادھرسپریم کورٹ کا 2رکنی بنچ (آج)این آئی سی ایل اسکینڈل کی سماعت کریگا، ایف آئی اے مونس الٰہی کی بریت کی رپورٹ پیش کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ چوہدری مونس الٰہی اپنے خاندان کے ساتھ نجی دورے پر لندن گئے ہیں اورکچھ روز لندن میں ہی قیام کرینگے۔ واضح رہے چوہدری مونس الٰہی کچھ روز قبل ہی لاہور کی سیشن عدالت سے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس سے بری ہوئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ میں این آئی سی ایل اسکینڈل کیس زیر سماعت ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں2 رکنی بنچ آج منگل کو این آئی سی ایل اسکینڈل از خود نوٹس مقدمہ کی سماعت کریگا۔ایف آئی اے لاہور کی مقامی عدالت کی جانب سے مونس الٰہی کی بریت کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے گی۔ عدالت سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ظفر قریشی کی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔بنچ پنجاب اوقاف پراپرٹی اور شالیمار ریکارڈنگ کمپنی سے متعلق مقدمے کی سماعت بھی کرے گا۔
اسلام آباد /چودھری صداقت