گریڈ 17 سے 19 تک بااثر شخصیات کے رشتہ داروں کی غیرقانونی بھرتیاں
وفاقی نظامت تعلیمات نے دو ماہ قبل قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے رجوع کرنے کی بجائے گریڈ17سے19تک ریگولر آسامیوں پر بااثر شخصیات کے درجنوں رشتہ داروں کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرلیا ہے جن میں 16خواتین اور 18 مرد پروفیسرز کو کنٹریکٹ پر تعینات کرکے مختلف کالجز میں درس و تدریس کا کام بھی سونپ دیا گیا ہے۔ وفاقی نظامت تعلیمات نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے بہتر ادارے کو نظر انداز کر دیا اور اقرباء پروری کی بدترین مثال قائم کر دی ہے اور ان نام نہاد پروفیسرز کو کنٹریکٹ پر تعینات کرکے بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ بھرتی ہونے والے پروفیسر اور لیکچرارز میں کچھ ایک سابق وفاقی وزیر کے رشتہ دار ہیں اور کچھ کو نظامت تعلیمات کے اہم عہدیداروں نے مفادات حاصل کرنے کیلئے بھرتی کیا۔ جن میں ڈائریکٹر طارق مسعود سمیت افسران نے اہم کردارادا کیا۔ رولز کے تحت ان لیکچراروں اور پروفیسرز کو ایف پی ایس سی کے ذریعے ہی تعینات کیا جا سکتا ہے تاہم انہوں نے ایف بی ایس سی کے ناکام رہنے کے خدشے کے پیش نظر نااہل افراد کو درمیانی راستہ نکالتے ہوئے کنٹریکٹ پر تعینات کر دیا گیا بچوں کے والدین نے وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈی جی اور حکام سمیت سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اس کے خلاف نوٹس لیا جائے اور بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈی جی چوہدری نذیر احمد نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ کو تو ایک ہفتے قبل ہی ڈی جی کا چارج دیا گیا ہے یہ بھرتیاں مجھ سے پہلے دور میں کی گئیں اور وفاقی نظامت تعلیمات میں ایسے تمام اقدامات کا ایکشن لیا ہے اور یہ معاملہ میرے نوٹس میں ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ادارے کی بہتری کیلئے کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔