شرمیلا فاروقی کی شادی ہوئی دھوم سے
پیپلز پارٹی کی ’’بولڈ اینڈ بیوٹی فْل‘‘ جیالی شرمیلا فاروقی کی شادی نہایت دھوم دھام سے ہوئی۔ سندھ اسمبلی کی رْکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے ثقافت شرمیلا کی شادی کے چرچے کراچی میں کئی دِن پہلے ہی شروع ہو گئے تھے۔ لوگ اسے شہر کی سب سے رنگین تقریب قرار دے رہے تھے اس سے پہلے شرمیلا فاروقی اور ہشام ریاض کی منگنی کی تقریب نے خوب دھوم مچائی تھی۔ زندگی میں ہلے گلے اور ہنگاموں کی شائق شرمیلا فاروقی دراصل لائم لائیٹ میں رہنا پسند کرتی ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ شوبز کا شوق بھی پورا کرچکی ہیں۔95میں انھوں نے ایس ٹی این چینل سے اداکاری کا آغاز کیا تھا ،چند ڈراموں میں کام کیا بعد میں ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے کی حیثیت سے جب وہ سیاست میں وارد ہوئیں تو یہاں بھی انْ کی شخصیت کا گلیمر نمایاں رہا لیکن اِس میں کوئی شک نہیں وہ خوبصورتی کے ساتھ زہانت سے بھی مالا مال ہیں۔ اپنے سیاسی شعور کی بدولت پیپلز پارٹی میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو سے لیکر زرداری تک پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں اْنہیں عہدے حاصل رہے ہیں۔ شرمیلا فاروقی پیپلز پارٹی کی ترجمانی دبنگ انداز میں کرتی ہیں۔ خواتین کے حقوق کی بات ہو یا کوئی اور ایشو شرمیلا فاروقی کھل کر موقف کا اظہار کرتی ہیں۔ اْنہیں ’’میڈیا ڈارلنگ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ کسی بھی معاملے میں رائے کے لئے میڈیا اْن سے رجوع کرے تو بات کرنے پر تیار ملتی ہیں اور اْن کے حوالے سے چٹپٹی خبریں بھی منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔
شرمیلا صاف گو ہیں وہ کہتی ہیں میری شخصیت میں کوئی تضاد نہیں، اندر باہر سے ایک ہوں۔ شرمیلا اور ہشام ریاض نے ایک دوسرے کو پسند کیا تو شرمیلا نے یہ بات چھپائی نہیں اور میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے خوشخبری سنائیں گی۔ دو سال قبل اْن کی منگنی ہوئی تو بھی میڈیا کو مدعو کیا گیا اور اب شادی کے موقعہ پر بھی ہمیں تقریب سے ایک ہفتہ پہلے دعوت نامہ مل گیا۔ سرخ اور سنہری خوبصورت شادی کارڈ پر اْردو میں دولہا دلہن کو نئی زندگی کی نیک خواہشات میں رخصت کرنے کے لیے تقریب میں شرکت کی درخواست کی گئی تھی۔
شرمیلا فاروقی اْن کے والدین، دولہا، سسرال اور شرمیلا کے دوست احباب نے اس شادی میں جی بھر کے ارمان پورے کئے۔ شادی کی تقریبات ایک ہفتہ جاری رہیں۔شرمیلا نے مختلف ڈیزائنر ز کے جوڑے زیب تن کئے۔ اپنے دولہے کے ہمراہ خوب ناچیں گائیں اور روایت سے ہٹ کر خوشیاں منائیں،دلہن عموماً پالکی میں سوار ہوتی ہے لیکن شرمیلا اپنی مہندی کی تقریب گھوڑے پر سوار ہوکر نمودار ہوئیں۔
شرمیلاکی عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے تقریب میں اگرچہ میڈیا اْمڈا پڑا تھا لیکن تصاویر کے معاملے میں منتظمین نے سختی برتی اور محدود تعداد کے علاوہ کیمروں کی اجازت نہیں دی گئی۔ ذرائع ابلاغ کو بھی منتظمین نے خود ہی تصاویر جاری کیں جن کا انتخاب خود شرمیلا نے کیا تھا۔
ہفتۂ شادی کی پہلی تقریب ’’غسل عروسی‘‘ سے ہوئی۔ برائڈل شاور کے نام سے منعقد اِس تقریب میں شرمیلا کی تمام سہیلیاں شریک ہوئیں اور مل کر خوب ہلا گلا کیا گیا۔ شرمیلا کی تصاویر سے درودیوار کو سجایا گیا تھا۔ سب لڑکیوں نے ساڑھی پہننے کا فیصلہ کیا تھا۔ شرمیلانے سنہری باڈر والی سادہ سرخ ساڑھی پہنی اور اپنی سہیلیوں کی محفل میں خوب رنگ جمایا۔
شرمیلا موسیقی کی دلدادہ ہیں اْن کے شوہر ہشام بھی میوزک سے بہت شغف رکھتے ہیں۔ چنانچہ شادی کی تمام تقریبات سازو آواز سے گونجتی رہیں۔ مایوں کی تقریب کا آغاز قوالی اور اختتام غزلیات پر ہوا۔ شرمیلا نے ڈیزائنر فائزہ سمیع کا تیار کردہ پیلا اور سبز جوڑا زیب تن کیا۔ چٹاپٹی غرارے میں وہ ایک گڑیا کی طرح لگ رہی تھیں۔ موسیقی کی تقریبات میں ایک رات بھارتی گلو کار سکھ بیرسنگھ کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا جس نے نئے پرانے گانے گا کر خوب رنگ جمایا اور حاضرین کو ناچنے پر مجبور کر دیا۔ اِس تقریب میں شرمیلا ’’سنڈریلا اسٹائل‘‘ اپنائے نمو دار ہوئیں۔ انہوں نے علی زیشان کا تیار کردہ نیلا، سنہری اور سیاہ رنگوں پر مشتمل لباس زیب تن کر رکھا تھا۔تقریب کے دوران وہ ایک شہزادی کی طرح تخت پر برجمان رہیں۔
مہندی کی تقریب سب سے منفرد تھی۔ شرمیلا نے بجائے اپنے ’’راج کمار‘‘ کی گھوڑے پر آمد کے انتظار کے خود گھڑ سواری پسند کی اور سفید و سیاہ شاندار گھوڑے پر بیٹھ کر تقریب میں وارد ہوئیں۔ دوست احباب گھوڑے کی باگیں تھامے ہوئے تھے۔ انہوں نے ڈیزائنر بنٹو کاظمی کا تیار کردہ سبز اور سنہری پشواز زیب تن کر رکھا تھا اِس تقریب کو شرمیلا کی پریم گلی کا نام دیا گیا۔
شاد ی کی تقریب ساحل سمندر پر واقع بیچ لگڑری ہوٹل میں منعقد کی گئی جس میں 4000 سے زائد مہمان شریک ہوئے۔ پنڈال سرخ و سفید گلابوں سے نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ مہمانوں میں سیاسی، ثقافتی، سماجی، میڈیا ہر شعبے کی شخصیات شامل تھیں۔ غیر ملکی سفارت کار بھی شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بہ نفس نفیس تشریف لائے۔ایم کیو ایم کے فاروق ستار،وسیم اختر ،خواجہ اظہار الحسن اور دیگر رہنما بھی نمایاں تھے۔میڈیا سے عاصمہ شیرازی،کامران خان اورمظہرعباس بھی شریک ہوئے۔
دولہا ہشام ریاض کی بارات دھوم دھام سے آئی۔ آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ دولہا کے عزیز و اقارب ناچنے گاتے شادیانے بجاتے دولہا کو لئے پنڈال میں داخل ہوئے۔ دولہا نے دیپک پروانی کی تیار کردہ سنہری کامدانی سے بھری کریم کلر کی شیروانی زیب تن کی اور سنہری،رو پہلی کلاہسر پر سجا رکھا تھا۔ دونوں کا نکاح گھریلو تقریب میں پہلے ہی ہوچکا تھا۔ کچھ دیر بعد دلہن شرمیلا کو اسٹیج پر لایا گیا۔ سرخ جوڑے میں سجی سنوری شرمیلا دلہن کے روپ میں نمو دار ہوئیں تو ہر نظر کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ انہوں نے بنٹو کاظمی کا تیار کردہ سرخ فرشی غرارہ زیب تن کر رکھا تھا۔ طلائی زیورات گلو بند، جھومر، ٹیکا اْن کے حسن کو چار چاند لگا رہے تھے۔ شرمیلا کا عروسی میک اپ بیو ٹیشن مریم نے کیا تھا۔
شرمیلا کی والدہ انیسہ فاروقی بھی اپنے لباس و انداز کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہر تقریب میں خود بھی دلہن کی طرح ٹیکہ، جھومر لگائے رکھا۔ شرمیلا کے والد عثمان فاروقی نے بھی شادی کی تقریب میں شیروانی زیب تن کی۔
مہمانوں کی تواضع بیف بریانی، چکن قورمہ، آئس کریم اور گلاب جامن سے کی گئی۔دولہا دلہن کو دعاؤں کے سائے میں رخصت کیا گیا۔ولیمے کی تقریب لاہور میں منعقد کی گئی جس میں سیاست اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مجموعی طور پر شرمیلا فاروقی کی شادی کا یہ فنکشن رنگ ونور بھرپور ایک گلیمرس جشن رہا۔