غریب ملک پر سیاسی حکمرانی کیلئے وزراء کا سالانہ خرچہ ایک کھرب روپے
اسلام آباد/سٹاف رپورٹ
ایوان صدر، وزیراعظم، کابینہ سیکرٹریٹ سمیت سرکاری اداروں کے اخراجات ملا کر صرف سیاسی حکمرانی کیلئے ایک کھرب روپے سالانہ درکار ہیں۔ پاکستان کی معیشت پر حکومتی اخراجات کا بوجھ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سیاسی تضادات کی بنیادی وجہ معاشی بنیادوں کی خستہ حالی اور زوال پذیری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 25 مارچ 2008ء کو جس دن یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعظم کا حلف لیا اس دن وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا خرچہ 6 لاکھ روپے یومیہ تھا۔ اب یہ 137 فیصد اضافے کے بعد 15 لاکھ روپے روزانہ ہے۔3 برس قبل کابینہ ڈویڑن ایک دن میں 40 لاکھ روپے ہضم کرتی تھی جو اب 80 لاکھ روپے روزانہ ہے۔ 2009۔10 ء میں کابینہ ڈویڑن کے الاؤنس 7 کروڑ روپے تھے جو اب 170 فیصد اضافے کے بعد 20 کروڑ روپے ہیں۔ کابینہ ڈویڑن کی جانب سے معاف کیے گئے قرضے 2 سال قبل 10 لاکھ روپے تھے جو اب2 ہزار فیصد اضافے کے بعد 2.5 کروڑ روپے ہیں۔ اس طرح ایوان صدر، وزیراعظم، کابینہ سیکرٹریٹ سمیت سرکاری اداروں کے اخراجات ملا کر صرف سیاسی حکمرانی کے لیے ایک کھرب روپے سالانہ درکار ہیں۔ دوسری طرف معیشت بہتر ہونے کے بجائے مسلسل زوال کی جانب گامزن ہے۔ ڈالر کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ایک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی 90 روپے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ا سٹیٹ بینک نے ملکی بینکوں کی جانب سے حکومت میں سرمایہ کاری کے رجحان کو معیشت کیلئے ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ اندرونی قرضوں کا حجم اکتوبر کے اختتام تک 6.23 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔
one and only one word for these corrupt leaders and politicians: لعنتُ اللہ