پاکستان کے ٹوٹنے کے نقشے اور کڑیاں ایم کیو ایم سے کیوں ملتے ہیں، ذوالفقار مرزا
پاکستان کا نقصان بہت ہو چکا۔ پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے ڈرون حملوں کی نہیں، لارڈ قربان حسین، پاکستان کو لوٹنے، نقصان پہنچانے،توڑنے اور دہشت زدہ کرنے والوں کے ہاتھ توڑنے ہوں گے، شاکر قریشی، کاروان فکر کے زیر اہتمام سمینار سے خطاب
ایسٹ لندن ( مہر ادیب احمد) گزشتہ دن ایسٹ لندن میں کاروان فکر کے زیرِ اہتمام براھم کی تلاش کے عنوان سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیاجو ایک کامیاب جلسے کا روپ دھار گیا جس میں پیپلزپارٹی اور موجودہ حکومت کے باغی رکن ذوالفقار مرزا نے بطور مہمان حصوصی شرکت کی ۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خصو صاََ کراچی کے حالات خراب کرنے والے عناصر کے خلاف جدوجہد کے لئے نکا ہوں اور میں ثابت کر سکتا ہوں کہ لطاف حسین لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ میں لارڈز اور میڈیا کی موجودگی میں الطاف حسین کو مناظرے کی دوبارہ دعوت دیتا ہوں۔ ذوالفقار مرزا کا مزید کہنا تھا کہ آخر الطاف حسین سے برطانیہ کو کونسے فوائد حاصلی ہو رہے ہیں اور میرا حکومت برطانیہ سے یہ شکایت ہے کہ وہ ایک دہشت گرد کو تحفظ دئے ہوئے ہے۔ سب جانتے ہیں کہ الطاف حسین کی یہ آفر ہے کہ وہ مغربی مفادات کے لئے تین دن کے نوٹس پرپاکستان میں ایک ملین سے زیادہ لوگ اکٹھے کر سکتا ہے۔ افغان جنگ میں تربیت یافتہ لوگ مہیا کرنے کا دعویٰ بھی انہی کا ہے۔ کاروان فکر کے اس جلسہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور حال انتہائی پرجوش نعروں کی آواز نے گھونجتا رہا۔ شرکت کرنے والوں میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے کارکنان نمایاں تھے۔ کاروان فکر کے چیئرمین شاکر قریشی نے تمام مہمانوں کا والہانہ اور پرجوش استقبال کیا اور محبت بھرے انداز میں خوش آمدید کہا۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنی تقریر کے دوران عمران خان کے رابطہ کرکے تعاون پرعمران خان کا شکریہ ادا کیااور تحریک انصاف کے کردار کو سراہا اور باقی تمام پارٹیوں حصوصاََ میاں نواز شریفسے تعاون کی درخواست کی اپنے دوست صدر زرداری کو بھی دریا کے رخ کو سمجھنے کا مشورہ دیا ۔ ذوالفقار مرزا کا کہنا تھاکہ ایم کیو ایم پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف کردار ادا کرنے کا وعدہ بھی کر چکی تھی جو میں پہلے ہی قوم کے سامنے لا چکا ہوں۔ انہوں نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے مزید تعاون کی درخواست بھی کی۔
کاروان فکر کی اس جلسہ کی صدارت لارڈ قربان حسین نے کی اور اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں پاکستان کی ہر وقت فکر رہتی ہے پاکستان کے مسائل پر ہم گہری نظر رکھتے ہیں موجودہ گورنمنٹ نے پاکستان کی امداد کو دوگنا کر دیا ہے۔ ہم پاکستان سے آنے والے تمام سیاست دانوں کو سنتے ہیں اور پاکستان کے حق میں بات کرنے والوں کی مدد بھی کرتے ہیں آج پاکستان سخت مشکل حالات سے دوچار ہے وہ جنگ جو ہمارے ملک کی جنگ نہ تھی اس جنگ میں مغرب کی بھرپور مدد کرنے کے بعد اب پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے تعاون کی ضرورت ہے ڈرون حملوں کی نہیں۔
کاروان فکر کے چیئرمین شاکر قریشی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی پارٹی کا عہدہ اور وزارت قربان کر کے پاکستان کے دشمنوں اور اصل دہشت گردوں اور کرپشن کے بادشاہوں کے ہاتھ توڑنے کے لئے بر سرپیکار ہے عوام کو بھرپور ساتھ دینا ہو گا ۔ شاکر قریشی نے کاروان فکر کے تمام کارکنان کی جانب سے ذوالفقار مرزا کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کی اور مزید کہا کہ یہ جدوجہد ہر اس شخص کے خلاف ہو گی جو ملک سے دشمنی کا مرتکب ہو گا۔ اس وقت ملک دشمنوں میں مغرب پرست سفارتکاروں کی بھی کوئی کمی نہیں، ملکی خزانہ چوری کرنے والے بھی ہیں ، ملکی اداروں کو کھوکھلا کرنے والے بھی ہیں، ملکی اداروں کے خلاف غلط پروپیگنڈا کرنے والے بھی ہیں شاکر قریشی نے اپنے جذبات بھرے الفاظ میں کہا کہ آج اگر ملکی دفاع کے لئے مزید ڈاکٹر ذوالفقار مرزا چاہیءں تو وہ بھی آپ کو مل جائیں گے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سب کے ہاتھ پاؤں توڑ دیئے جائیں اور یہ جہاد ہر مفاد پرست اور ملک دشمن کے خلاف کرنا ہو گا۔ ذاتی مفاد کے سامنے جھکنا نہیں ہو گا لاہور سے اسلام آباد کے لئے نکلنے پر گوجرانوالہ رکنا نہیں ہو گا۔
تحریک انصاف برطانیہ کی رہنما رابعہ ضیا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اس شخص کی مدد کرنے کو تیار ہیں جو پاکستان اور پاکستانی قوم کی مدد کرنا چاہتا ہے ۔عمران خان پاکستان سے دہشت گردی اور کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں رابعہ ضیا نے کاروان فکر کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے ایک تاریخی کاوش قرار دیا اور شاکر قریشی اور ان کی پوری ٹیم کو اس کامیاب جلسے کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا۔
نجی اخبار کے چیف ایڈیٹر محمد سرور نے جلسے سے خطاب کے دوران ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے جذبے کو خوب سراہا اور ان کا کہنا تھا کہ جلسے میں بے شمار لوگوں کی موجودگی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ہم تارکین وطن ملکی مسائل کے حل میں کس قدر دلچسبی رکھتے ہیں۔مقررین میں امان اللہ خان، محمد حسین اور اظہر انور بھی شامل تھے۔
دریں اثنا سخت سکیورٹی کے باوجود چند شر پسند عناصر نے جلسے میں گھسے کی کوشش کی اور کاروان فکر کے چیئرمین شاکر قریشی سے ہاتھا پائی کرنے پر پولیس کو بلانا پڑا۔ جلسہ گاہ میں گنجائش سے زیادہ لوگوں کے آ جانے پر مجبوراََ دروازے بند کرنے پڑے اور شاکر قریشی نے ان تمام اخباب سے معذرت کا اظہار کی جن کو سکیورٹی نے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے واپس بھیج دیا۔ آخر میں مہمانوں کے لئے ڈنر کا اہتمام بھی کیا گیا۔