بینظیر کیس، تحقیقات نا مکمل ، مسلم لیگ نواز کا حکومت کے نام سوال نامہ
اسلام آباد/سٹاف رپورٹ
مسلم لیگ نواز نے بے نظیر کی شہادت کے چار سال مکمل ہونے پر حکومت کے نام سوال نامہ جاری کیا جس میں حکومت سے متعدد سوالات پوچھے گئے ہیں ۔ سوال نمبرایک میں حکومت سے پوچھا گیا کہ صدر زرداری اور وزیر داخلہ رحمان ملک قاتلوں کے نام جانتے ہوئے انھیں منظرعام پرنہیں لارہے، بتایا جائے کہ وہ کس مناسب وقت کا انتظار کررہے ہیں؟ سوال نمبر دو میں کہا گیا کہ قتل کے فواً بعد جوتحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، وہ کن افراد پرمشتمل تھی اوران کی تحقیقات بے نتیجہ کیونکر رہیں؟ تیسرے سوال میں پوچھا گیا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے کون لوگ محترمہ کی سیکیورٹی کے ذمہ داران تھے؟ سوال نمبرپانچ میں پارٹی کے ان رہنماؤں کا پوچھا گیا ہے جو بے نظیربھٹوکے ساتھ جلسہ گاہ اورگاڑی میں موجود تھے، ان سے شفاف تحقیقات کی گئیں یا نہیں ؟ اگرکی گئیں توانہوں نے کن امورکی نشاندہی کی؟ اس کے علاوہ سوالنامے میں کہا گیا کہ بینظیربھٹوکے قتل کامعمہ تو حل نہیں کیاجاسکا لیکن اس دوران ذوالفقارعلی بھٹوکے قتل کی تحقیقات کا آغازکرنے کی بڑی وجہ کیا ہے؟ سوالنامہ پوچھتا ہے کہ بینظیرکے ساتھ جلسہ گاہ پرموجودبعض رہنماء حملے کے فوری بعد کیوں غائب ہوئے اورآخرکیاوجہ تھی کہ پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوتے ہی ملکی سیکورٹی اداروں کی جانب سے قتل کی تحقیقات کو روک کر سکاٹ لینڈیارڈ سے تفتیش کروانے کے لیے قومی خزانے سے اربوں روپے بھی خرچ کیے گئے؟ سوالنامے میں مسلم لیگ نون نے ایک بار پھراعلان کیا کہ وہ بے نظیربھٹو کے قتل کی شفاف تحقیقات بھی کرائے گی اور اس کے پس پردہ سازش اورکرداروں کوبھی بے نقاب کرکے انصاف کے کہڑے میں کھڑا کیاجائے گا۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے سوال نامے میں کہا گیا ہے کہ ستائیس دسمبردو ہزار سات کو محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت کی وجہ سے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اورآج بھی اس شہادت کے اثرات ملک کے موجودہ سیاسی منظرنامے پرمحسوس کئے جاسکتے ہیں جس پرہرپاکستانی مضطرب اورسیاسی بے یقینی عروج پرہے۔