لاپتا افراد کے وکیل کو کیس سے باز رکھنے کیلئے ملٹری انٹیلی جنس کی دھمکیاں
اسلام آباد/فیکٹ رپورٹ
پاکستان میں مبینہ طور پر خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتا ہونے والے افراد کے فوجی اور سول عدالتوں میں مقدمے لڑنے والے وکیل کرنل( ر) انعام الرحیم نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے کے ایک سینئر افسر نے انہیں ان مقدمات کی پیروی سے باز نہ آنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے نام خط میں انعام الرحیم نے کہا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ملٹری انٹیلی جنس کے افسران پر ہو گی۔پاک فوج کے ذرائع نے کرنل(ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ وکیل کو احتیاط برتنے کو کہا گیا تھا لیکن اس میں دھمکی کا عنصر نہیں تھا۔ استفسار پر سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ انعام الرحیم کو انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر طلب کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ایک حساس مقدمے کی تفصیلات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ اس طرح کچھ لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تاہم انعام الرحیم نے اپنے دعوے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ 17اکتوبر کو انہیں ایک فوجی افسر نے ٹیلی فون کر کے ملٹری انٹیلی جنس کے صدر دفتر آنے کی دعوت دی۔ اگلے روز جب وہ مذکورہ افسر کے پاس پہنچے تو انہیں دھمکی آمیز لہجے میں لاپتا افراد کے مقدمات سے دستبردار ہونے کے لیے کہا گیا۔انعام الرحیم نے کہا کہ مذکورہ افسر نے ان سے کہاکہ آرمی کے بارے میں ہر اہم کیس میں آپ کا نام بطور دفاعی کونسل آرہا ہے۔ آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ ان کیسوں سے دست بردار ہو جائیں۔ بیشک آپ اس کو نصیحت سمجھیں یا کچھ اور‘ فوج کے مفاد کے لیے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے اور آپ اس سے اچھی طرح واقف ہیں۔انعام الرحیم نے کہا کہ انہوں نے ایک خط کے ذریعے یہ معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کے نوٹس میں لایا ہے۔اس خط میں مذکورہ وکیل نے کہا کہ انہوں نے ملٹری انٹیلی جنس کے بعض افسروں کا نام تحریر کیا ہے جنہوں نے انہیں دھمکی دی ہے۔انعام الرحیم نے کہا کہ اگر انہیں یا ان کے اہل خانہ کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ملٹری انٹیلی جنس کے ان افسران پر عائد کی جائے۔