آرمی چیف اور کور کمانڈرز کانفرنس, سات گھنٹے تک سر جوڑ کر بیٹھے رہے
کانفرنس میں ایسا موضوع بھی زیر بحث آیا ہے جسکے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا مقصود نہیں
سٹاف رپورٹ/
چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی صدارت میں جمعرات کو جی ایچ کیو میں کور کمانڈر زکی142 ویں کانفرنس منعقد ہوئی تاہم ایسا شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کور کمانڈر کانفرنس کے بعد اس کے بارے میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے کوئی ایک حرف پریس ریلیز جاری نہیں کیا گیا ، صرف کانفرنس کی تصویر جاری کرنے پر ہی اکتفا کیا گیا تاہم عسکری ذرائع کے مطابق طویل اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں امن کیلئے فوج قانون نافذ کرنیوالے سول اداروں کیساتھ ملکر کام کریگی، دہشتگردی کیخلاف امریکا سے تعاون جاری رکھا جائیگا۔ ذرائع کانفرنس کی تفصیلات جاری نہ کئے جانے کو بہت اہمیت دے رہے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ شاید اجلاس میں کچھ ایسا موضوع بھی زیر بحث آیا ہوجسکے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا مقصود نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق صبح 9 سے شام5 بجے تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی کانفرنس میں ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ پاکستانی حدود میں افغان شرپسندوں کی کارروائیوں کی روک تھام کے اقدامات بھی زیر غور آئے ، اس کے علاوہ کراچی کی صورتحال اور کوئٹہ میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر بھی بات کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کراچی کی صورتحال پر انٹیلی جنس اداروں اور جے آئی ٹی کا بھی جائزہ لیا گیا اور صورتحال پر قابو پانے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ سابق سینئر وزیر سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی طرف سے کراچی کی صورتحال کے بارے میں بیانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں امن کیلئے فوج قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کے ساتھ ملکر کام کریگی۔ کراچی میں امن ہرصورت میں بحال کیا جائیگا اور اس سلسلے میں فوج اور قانون نافذ کرنیوالے سول ادارے ملکر کام کرینگے۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے کوئٹہ سے القاعدہ کے اہم رہنماء یونس الموریطانی اوراس کے دہشت گردساتھیوں کی گرفتاری سے متعلق بریفنگ دی۔عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف امریکا سے تعاون جاری رکھا جائیگا۔ آئی این پی کے مطابق فاٹا میں شرپسندوں کیخلاف جاری کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن فائر بندی معاہدے کی حالیہ خلاف ورزیوں کے بارے میں مشاورت کی گئی۔